زلزلہ ایک قدرتی آفت ہے جو کبھی بھی آسکتا ہے۔
زلزلے کے حوالے سے پیشگوئی کرنا بظاہر ناممکن ہے لہٰذا شہریوں کے لیے ضروری ہے کہ وہ زلزلہ آنے کی صورت میں چند اہم احتیاطی تدابیر سے واقف ہوں۔
احتیاطی تدابیر
زلزلہ آنے کی صورت میں اگر آپ گھر میں موجود ہیں تو فوری طور پر ہاتھوں اور پیروں کے بل زمین پر بیٹھ جائیں اور کسی میز کے نیچے پناہ لے لیں اور اسے ایک ہاتھ سے پکڑ لیں، زلزلے کے جھٹکے رکنے تک وہاں سے باہر نہ نکلیں۔
زلزلے کے جھٹکے محسوس کریں تو اپنے ہوش و حواس قابو میں رکھیں، خوفزدہ ہو کر بغیر سوچے سمجھے بھاگنے، اوپر کی منزل سے چھلانگ لگانے اور چیخنے چلانے سے پرہیز کریں۔
زلزلے کے دوران گھر میں موجود بھاری فرنیچر کے قریب نہ جائیں اور دوری اختیار کریں۔
یہ بھی پڑھیں: ترکیہ اور شام میں زلزلہ: 7 ہزار سے زائد ہلاکتیں، تعداد 20 ہزار تک پہنچنے کا خدشہ
زلزلے کی وجہ سے وہ فرنیچر آپ پر گر بھی سکتا ہے، اس کے علاوہ شیشے کی کھڑکیوں سے گزرنے کی کوشش ہر گز نہ کریں، زلزلے کی وجہ سے شیشہ ٹوٹ کر آپ کو لگ سکتا ہے۔
زلزلے کی صورت میں لفٹ کا استعمال ہر گز نہ کریں کیونکہ اس کے جام ہونے کا خطرہ ہوتا ہے۔
اس وقت تک گھر سے باہر جانے کی کوشش نہ کریں جب تک زلزلہ رک نہ جائے۔
اگر آپ زلزلے کے وقت گھر سے باہر ہیں تو فوراً کھلی جگہ پر چلے جائیں، اونچی عمارتوں اور بجلی کے تاروں کے قریب بالکل نہ جائیں کیونکہ زلزلے کی وجہ سے وہ گر سکتی ہیں اور آپ ملبے تلے پھنس سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: انڈونیشیا میں 6.4 شدت کا زلزلہ
اگر آپ گاڑی میں موجود ہیں تو زلزلہ آنے کی صورت میں اپنی گاڑی کو روک لیں، کسی پل یا عمارت کے قریب گاڑی کھڑی کرنے سے پرہیز کریں، اس بات کا دھیان رہے کہ پل، فلائی اوور کے اوپر یا نیچے نہ ہوں اور نزدیک بجلی کے تار، کھمبے، ٹاور یا اشتہاری ہورڈنگ نہ ہوں۔
اس کےعلاوہ اگر آپ کسی پہاڑی علاقے میں موجود ہیں تو زلزلے کی صورت میں اس بات کا خیال رکھیں کہ لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے کوئی پتھر آپ کی جانب نہ گر پڑے۔
ایک بار زلزلے کے جھٹکے ختم ہوجائیں تو بالکل مطمئن نہ ہوجائیں بلکہ آفٹر شاکس کے لیے الرٹ رہیں۔
اس کے علاوہ زلزلے کے بعد ماچس یا لائٹر جلانے کی بالکل کوشش نہ کریں، ہوسکتا ہے کہ زلزلے کی وجہ سے گیس لائن کو نقصان پہنچا ہو اور آپ جیسے ہی لائٹر جلائیں آگ بھڑک اٹھے۔
زلزلے کیوں آتے ہیں؟
زلزلے آخر کیوں آتے؟ آئیے آپ کو بتائے کہ وہ کونسی وجوہات ہیں جو زلزلے آنے کا سبب بنتی ہیں۔
ماہرین کے مطابق زمین کی تہہ تین بڑی پلیٹوں سے بنی ہے ، پہلی تہہ کا نام یوریشین، دوسری بھارتی اور تیسری اریبین ہے۔
زیر زمین حرارت جمع ہوتی ہے تو یہ پلیٹس سرکتی ہیں اور زمین ہلتی ہے اور یہی کیفیت زلزلہ کہلاتی ہے۔
زلزلے کی لہریں دائرے کی شکل میں چاروں جانب یلغار کرتی ہیں۔
خیال رہے زلزلوں کا آنا یا آتش فشاں کا پھٹنا، ان علاقوں ميں زیادہ ہے جو ان پلیٹوں کے سنگم پر واقع ہیں۔
اس حوالے سے ماہرین کا کہنا ہے کہ جن علاقوں میں ایک مرتبہ بڑا زلزلہ آ جائے تو وہاں دوبارہ بھی بڑا زلزلہ آ سکتا ہے۔
دوسری جانب پاکستان کا دو تہائی علاقہ فالٹ لائنز پر ہے جس کے باعث ان علاقوں میں کسی بھی وقت زلزلہ آسکتا ہے۔
کراچی سے اسلام آباد، کوئٹہ سے پشاور، مکران سے ایبٹ آباد اور گلگت سے چترال تک تمام شہر زلزلوں کی زد میں ہیں، جن میں کشمیر اور گلگت بلتستان کے علاقے حساس ترین شمار ہوتے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان میں صرف بالائی سندھ اور وسطی پنجاب کے علاقے فالٹ لائن پر نہیں، اسی لئے یہ علاقے زلزے کے خطرے سے محفوظ تصور کئے جا سکتے ہیں۔
کراچی سمیت سندھ کے بعض ساحلی علاقے خطرناک فالٹ لائن زون کی پٹی پر ہیں۔ یہ ساحلی علاقہ 3 پلیٹس کے جنکشن پر واقع ہے جس سے زلزلے اور سونامی کا خطرہ موجود ہے۔
زلزلے کے اعتبار سے پاکستان دنیا کا پانچواں حساس ترین ملک ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
