آج ہم آپکو ورزش کی اس ٹریڈ مل کی تیاری کا اصل مقصد بتائیں گے۔
19 ویں صدی میں اس کی ایجاد برطانیہ میں ہوئی جبکہ اس مشین کو جیلوں کے قیدیوں کی اصلاح کے لیے تیار کیا گیا تھا تاکہ انہیں انسانی تکلیف کا علم ہوسکے اور یہ بھی معلوم ہو کہ پسینہ کیسے بہایا جاتا ہے۔
اُس زمانے میں اسے ٹریڈ وہیل کا نام دیا گیا تھا اور ابتدائی ڈیزائن سے مختلف شکلوں میں اسے تیار کیا گیا جیسے 2 پہیوں کی ٹریڈ مل۔
مگر 1818 میں لندن کی ایک جیل میں ایسی بڑی ٹریڈ مل نصب کی گئی تھی جس کے پہیوں کو قیدی اپنے پیروں سے زور لگا کر حرکت دیتے تھے تاکہ مکئی کی کاشت کرسکیں۔
اس ٹریڈ مل کو 24 قیدی چلاتے تھے جو کندھے سے کندھا ملا کر پہیے پر کھڑے ہوتے اور پھر اسے چلاتے۔
یہ قیدی دن بھر میں 6 گھنٹے تک اسے چلاتے اور اوسطاً 14 ہزار قدم چلتے تھے۔
مگر اس مشین سے قیدیوں کی اخلاقی حالت پر کوئی خاص اثر نہیں ہوا، جس پر اس مشین کو بنانے والے نے ایسی ٹریڈ مل تیار کی جس سے زیرِ زمین پانی کو باہر نکالا جاتا۔
برطانیہ کے بعد 1822 میں ٹریڈ مل کی امریکا آمد ہوئی اور اسے 4 جیلوں میں نصب کیا گیا۔
1902 میں اس ٹریڈمل کا استعمال متروک ہوگیا اور پھر موجودہ عہد کی ٹریڈمل بتدریج وجود میں آنے لگی۔
1911 میں امریکا میں ایک ٹریننگ مشین کا پیٹنٹ جمع کرایا گیا جس میں ایک ٹریڈ مل بیلٹ کو دکھایا گیا تھا۔
اس پیٹنٹ کی منظوری 1913 میں دی گئی مگر اس پر زیادہ کام نہیں ہوسکا۔
1952 میں ڈاکٹر رابرٹ اے بروس نے پہلی موٹرائزڈ ٹریڈ مل کو تیار کیا جسے دل اور پھیپھڑوں کے امراض کی تشخیص کے لیے استعمال کیا جاتا تھا۔
اس کے لیے انہوں نے ایک ٹیسٹ بھی تیار کیا جسے اب بروس پروٹوکول کہا جاتا ہے۔
اس ٹیسٹ میں مریض ٹریڈمل پر چلتے یا بھاگتے تھے جس دوران ای سی جی مشین ان کے جسم سے منسلک ہوتی، اس طرح ڈاکٹر اور ان کی ٹیم دل اور پھیپھڑوں کے مسائل کی شناخت کرتے تھے۔
1960 کی دہائی میں جاکر پہلی بار موجودہ عہد کی ٹریڈمل بننا شروع ہوئی جسے ایک انجینئر ولیم اسٹوب نے ایجاد کیا تھا۔
انہوں نے پہلے پروٹوٹائپ ماڈل تیار کیا جسے انہوں نے پیس ماسٹر 600 کا نام دیا تھا اور بتدریج یہ مشین بڑے پیمانے پر تیار ہونے لگی۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
