آج ہم آپکو بتائیں گے کہ برمودا ٹرائی اینگل کا نام کیسے رکھا گیا اور یہ کب پراسرار ترین خطہ بنا۔
ایک رپورٹ کے مطابق اس کے لیے زیادہ پیچھے جانے کی ضرورت نہیں درحقیقت برمودا ٹرائی اینگل کے نام کو 60 سال بھی نہیں ہوئے۔
اس خطے کا یہ نام اگست 1964 میں اس وقت معروف ہوا جب ونسنٹ گیڈیس نے ایک میگزین کے لیے فلائٹ 19 کی گمشدگی پر ایک اسٹوری تحریر کرتے ہوئے برمودا ٹرائی اینگل کی اصطلاح استعمال کی۔
اس مضمون کے بعد یہ خطہ دنیا بھر میں پراسرار کہانیوں کو وجود دینے لگا۔
ایسی متعدد تھیوریز موجود ہیں جن سے بحری جہازوں اور طیاروں کی گمشدگی کی ممکنہ وضاحت کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔
اگر عام افواہوں کی بات کی جائے تو بہت بڑے سمندری عفریت، خلائی مخلوق اور ایسے ہی متعدد عجیب خیالات کو برمودا ٹرائی اینگل کے اسرار کے ساتھ جوڑا جاتا ہے۔
ان حلقوں کے مطابق قدرت کی طاقت، انسانی غلطیاں، ڈیزائن میں خامیاں یا محض بدقسمتی سے متعدد گمشدگیوں کی وضاحت کی جا سکتی ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ برمودا ٹرائی اینگل کے اسرار کو ہمیشہ 5 دسمبر 1945 کو پرواز کرنے والے فلائٹ 19 مشن سے منسلک کیا جائے گا۔

5 ٹی بی ایم ایوینجر تارپیڈو بمبار طیارے 14 افراد کے ہمراہ دوپہر 2 بجے معمول کے تربیتی نیوی گیشن مشن پر روانہ ہوئے۔
لیفٹننٹ چارلس ٹیلر ٹرائی اینگولر روٹ پر ہونے والے مشن کی سربراہی کر رہے تھے جس کے دوران بمباری کی مشق بھی کی جانی تھی۔
یہ وہ عہد تھا جب نیوی گیشن کے لیے جی پی ایس کا استعمال شروع نہیں ہوا تھا اور پائلٹوں کو کمپاس اور کسی مخصوص سمت پر کب تک پرواز کرنے جیسی معلومات پر انحصار کرنا پڑتا تھا۔
بمباری کی مشق کے تھوڑی بعد چارلس ٹیلر کے طیارے کے دونوں کمپاس بظاہر خراب ہوگئے اور اس موقع پر ان فلائٹ کمیونیکیشنز سے عندیہ ملتا ہے کہ انہوں نے کوئی گھڑی نہیں پہنی ہوئی تھی جبکہ کھلے سمندر میں کوئی نشانی بھی نہیں تھی۔
یہ طیارے پریشانی میں ایک سے دوسری جانب پرواز کیے جا رہے تھے کیونکہ سمندر اچانک بپھر گیا تھا اور دن کی روشنی کی جگہ تاریکی چھا گئی تھی۔
چارلس ٹیلر کو ایک منصوبہ بیان کرتے سنا گیا تھا جس کے تحت کسی طیارے کا ایندھن کم ہونے پر تمام طیاروں کو سمندر میں اتر جانا تھا۔
ایوینجر طیارے بہت مضبوط مانے جاتے تھے اور انہیں کسی ٹینک کی طرح تیار کیا جاتا تھا جو جنگوں میں نشانہ بننے پر بھی کام کرتے رہتے تھے۔
وہ بہت زیادہ وزنی بھی ہوتے تھے اور ہر طیارے کا وزن 4535 کلو گرام ہوتا تھا تو وہ سمندر میں بہت تیزی سے ڈوب سکتے تھے اور اس پر سوار افراد کے بچنے کا امکان نہ ہونے کے برابر ہوتا تھا، جبکہ ملبہ سمندر کی تہہ میں پہنچ جاتا۔
ایسا ہی کچھ فلائٹ 5 مشن کے ساتھ بھی ہوا کیونکہ بڑے پیمانے پر سرچ آپریشن کے باوجود لاشیں یا ملبہ کبھی دریافت نہیں ہوسکا۔
اس آپریشن کے دوران ایک امدادی طیارہ بھی 13 افراد کے عملے کے ساتھ غائب ہوگیا جس کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ دھماکے سے تباہ ہوا، جس سے اس خطے سے جڑا اسرار مزید بڑھ گیا۔
امریکی بحریہ کی حتمی رپورٹ میں فلائٹ 19 مشن کی گمشدگی کو پائلٹ کی غلطی قرار دیا گیا تھا، جس پر چارلس ٹیلر کے خاندان نے احتجاج کیا اور رپورٹ پر متعدد بار نظرثانی کرنے کے بعد گمشدگی کی وجوہات کو نامعلوم قرار دے دیا گیا۔
اگر آپ حالاتِ حاضرہ سے باخبر رہنا چاہتے ہیں تو ہمارے فیس بک پیج https://www.facebook.com/BOLUrduNews/ کو لائک کریں
ٹوئٹر پر ہمیں فولو کریں https://twitter.com/bolnewsurdu01 اور حالات سے باخبر رہیں
پاکستان سمیت دنیا بھر سے خبریں دیکھنے کے لیے ہمارے کو سبسکرائب کریں اور بیل آئیکن پر کلک کریں
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
