
امتحان صرف نوے سیکنڈ پہلے ختم کرنے پر طالب علموں کا انوکھا ردعمل
جنوبی کوریا میں حال ہی میں ایک دلچسپ واقعہ پیش آیا جس میں ایک طالب علم نے امتحان صرف نوے سیکنڈ پہلے ختم کرنے پر حکومت کے خلاف مقدمہ درج کروادیا۔
جنوبی کوریا میں یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب چند طالب علموں نے مل کر حکومت پر ایک مقدمہ صرف اس بات پر درج کرایا ہے کہ ان کی زندگی کا ایک بہت اہمیت کا حامل امتحان ہورہا تھا اور وقت سے صرف نوے سیکنڈ یعنی کہ ڈیڑھ منٹ پہلے اساتذہ نے وہ پرچا واپس لے لیا اور پرچے کے وقت کا اختتام کردیا۔
سنیونگ نامی یہ امتحان جنوبی کوریا کے بہترین کالجز میں داخلے کا اپٹیٹیوٹ ٹیسٹ پر مبنی ایک امتحان ہوتا ہے جوکہ آٹھ گھنٹے طویل ہوتا ہے اور جس کے لیے طلبہ وطالبات سارا سال سخت محنت کرتے ہیں۔
یہ امتحان بہت طویل پیچیدہ اور مشکل ہوتا ہے اور طلبہ وطالبات اس کے لیے کافی عرصے تک تیاری کرتے ہیں تاکہ وہ اپنے من پسند اوربہترین تعلیمی اداروں میں داخلہ لیں سکیں۔
واضح رہے کہ سنیونگ ایک حوصلہ شکن اور انتہائی پیچیدہ امتحان ہوتا ہے جس کے لیے والدین اپنے بچوں بہت زیادہ دباؤ ڈال کر اس کی تیاری کرواتے ہیں اس سے نہ صرف طلبہ و طالبات اپنے بہترین تعلیمی اداروں کا انتخاب کر سکتے ہیں بلکہ ان کے مستقبل اور کیریئر کا انحصار بھی اسی پر ہوتا ہے اس طرح کہا جاسکتا ہے کہ سنیونگ کا امتحان کو ان کی زندگی کے ایک اہم موڑ کے طور پر لیا جاتا ہے۔
اس امتحان کی حساسیت کا اندازہ یوں بھی لگایا جاسکتا ہے کہ آٹھ گھنٹے طویل اس امتحان کے دوران نہ صرف ٹی وی کے اوپر کسی قسم کے مشہور پروگرام نہیں دکھائے جاتے بلکہ فضائی پروازوں کے شیڈول کوبھی تبدیل کردیا جاتا ہے، ساتھ ہی اسٹاک ایکسچینج میں کاروباری رفتار کو بھی سست کردیا جاتا ہے۔
اس امتحان کو جنوبی کوریا میں ایک قومی تہوار کے طور پر لیا جاتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ اتنے اہم امتحان میں اگر نوے سیکنڈ کی کمی کی جائے تو یہ جنوبی کوریا کے لوگوں کے لیے بہت بڑی بات ہوتی ہے یہی وجہ ہے کہ اس معاملے پر ایک مقدمہ دائر کیا گیا ہے۔
یہ واقعہ جنوبی کوریا کے شہر سیول میں پیش آیا جہاں طلبہ وطالبات نے محسوس کیا کہ امتحان ختم ہونے کی جو گھنٹی بجی وہ ٹھیک نوے سیکند پہلے بجی ہے یہی وجہ ہے کہ اس واقعے کی بہت سارے گواہ ہیں۔
اس واقعے سے کئی حساس طلبہ طالبات بہت زیادہ متاثر ہوئے اور بہت سے طلبہ طالبات مستقبل کے لیے اس امتحان کی تیاری کر رہے تھے انہوں نے امتحان پر توجہ دینا بھی چھوڑ دی ہے تاہم 39 طلبہ و طالبات نے حکومت کے خلاف مقدمہ دائر کیا ہے۔
ان کا مطالبہ ہے کہ حکومت انہیں فی کس ایک بچے کو پندرہ ہزار چار سو امریکی ڈالر کے بقدر رقم فراہم کرے کیونکہ انہوں نے پورے سال اس امتحان کی تیاری کرنے کے لیے اور مختلف جگہوں سے سیکھنے کے لیے اس پر اتنی ہی رقم خرچ کی ہے۔
تاہم بچوں کے وکیل نے کہا ہے کہ حکومت نہ تو معافی مانگی ہے اور نہ ہی اپنا مؤقف پیش کیا ہے بلکہ اس نے مکمل خاموشی اختیار کی ہوئی ہے لیکن انہیں یہ یقین ہے کہ وہ یہ مقدمہ جیت جائیں گے، کیونکہ اس سے بچوں کا مستقبل وابستہ ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News