
اس شخص کو ڈرائیونگ کے دوران سر کھجانا مہنگا پڑگیا
ایک ڈچ شخص پر اس وقت 380 یورو یعنی 400 ڈالر کا جرمانہ عائد کیا گیا جب اس نے ڈرائیونگ کے دوران سر کھجانے جیسا معمولی کام کیا جبکہ اے آئی سے چلنے والے کیمرے کی آنکھ نے اسے سر کھجانے کے بجائے فون پر بات کرتے ہوئے نوٹ کیا۔
گزشتہ سال نومبر میں ٹم ہینسن کو ڈرائیونگ کے دوران مبینہ طور پر اپنے موبائل فون پر بات کرنے پر جرمانہ عائد کیا گیا تھا۔ جرمانے کا نام سن کر وہ چونک گیا کیونکہ ٹکٹ میں جس دن کا ذکر تھا اس میں اس نے موبائل فون استعمال نہیں کیا تھا۔
اس لیے ٹم نے سنٹرل جوڈیشل کلیکشن ایجنسی پر اس تصویر کو چیک کرنے کا فیصلہ کیا۔ جب اس نے پہلی نظر میں تصویر کو دیکھا تو اسے واقعی محسوس ہوا کہ وہ فون پر بات کر رہا ہے، لیکن صرف قریب سے دیکھنے سے پتہ چلتا ہے کہ وہ اصل میں اپنے ہاتھ میں کچھ پکڑا ہوا نہیں ہے بلکہ وہ صرف اپنے سر کے سرے کو کھجا رہا ہے، تاہم کیمرے نے فون پکڑنے کے لیے اس کے ہاتھ کی پوزیشن کو غلط سمجھا۔ اس سے بھی زیادہ حیران کن بات یہ ہے کہ جس انسان نے تصویر چیک کی اس نے بھی اسے غور سے نہیں دیکھا اور جرمانہ عائد کردیا۔
ہینسن چونکہ آئی ٹی ڈپارٹمنٹ میں کام کرتے ہیں ، اور وہ تصویروں میں ترمیم اور تجزیہ کرنے والے الگورتھم بناتے ہیں، نے اپنے ذاتی تجربے کو استعمال کرتے ہوئے یہ بتانے کی کوشش کی کہ پولیس کیمرہ سسٹم، مونوکام، کیسے کام کرتا ہے، اور اس سے غلطیوں کا احتمال کیوں رہتا ہے۔
آئی ٹی ماہر ٹم نے وضاحت کی کہ مونوکام جیسے نظام کو دو یا تین گروپوں میں تقسیم شدہ تصاویر کے ایک بڑے سیٹ پر تربیت دی جاتی ہے، پہلا سیٹ الگورتھم کو سکھانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے کہ کون سی اشیاء کن امیجز پر ہیں اور کون سی خصوصیات (رنگ، لائنز وغیرہ) ان کی ہیں، دوسرا الگورتھم کے متعدد ہائپر پیرامیٹرز کو بہتر بنانے کے لیے، اور تیسرا ٹیسٹ کرنے کے لیے کہ نظام اصل میں کتنا اچھا کام کرتا ہے۔
پولیس کا جو الگورتھم ہے اس پر شبہ ہے اس سے غلطی ہوسکتی ہے اور اسی طرح کی غلطی ان کے ساتھ بھی ہوئی ہے اور کیمرے نے سر کھجانے کو فون پر بات کرنا سمجھا۔
تاہم ڈچ ڈرائیور نے اس جرمانے کے خلاف آواز اٹھائی ہے اور اسے متعلقہ ادارے سے مثبت نتائج کی توقع ہے، لیکن اب اسے سرکاری فیصلے کے لیے 26 ہفتوں تک انتظار کرنا پڑے گا، کیونکہ ان کا کیس ہالینڈ اور بیلجیئم جیسے پڑوسی ممالک میں وائرل ہو گیا ہے جہاں کچھ ادارے ایسے کیمرے لگانے کا کہہ رہے ہیں جو ڈرائیونگ کے دوران موبائل فون کے استعمال کا پتہ لگا سکیں، لیکن ٹم کی کہانی ثابت کرتی ہے کہ وہ 100 فیصد قابل اعتماد نہیں ہیں ۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News