مالک کو مرغا رکھنا مہنگا پڑگیا، معمولی وجہ پر مقدمہ درج
دنیا بھر میں لوگوں کی بڑی تعداد مختلف جانورں کو پالتی ہے ان ہی میں مرغے بھی شامل ہیں تاہم کبھی کبھار مرغا رکھنا مہنگا بھی پڑ سکتا ہے جیسا کہ ایک غیر معمولی واقعہ فرانسیسی جوڑے کے ساتھ پیش آیا۔
فرنک جو کہ فرانس کے شہر بوراگن جالیو میں ایک اسیرے ڈپارٹمنٹ سے تعلق رکھتے ہیں اپنے ایک بینٹم مرغے جس کا نام ریکو ہے کی زور سے بانگ دینے کی وجہ سے مقدمہ کا سامنا کر رہے ہیں۔
ریکو مرغے پر ان کی ایک پڑوسن نے یہ مقدمہ درج کیا ہے کہ وہ اس مرغے کی اونچی آواز میں بانگ دینے کی وجہ کافی پریشان ہیں اور اس کی آواز کی وجہ سے انہیں کسی کام میں توجہ دینے میں خا صی دشواری پیش آرہی ہے اس کے علاوہ ان کی نیند کی کمی اور قوت سماعت بھی متاثر ہورہی ہے۔
نام ظاہر نہ کرنے والے پڑوسن کا کہنا ہے کہ مرغے کی آواز دن اور رات دونوں میں ناقابل برداشت ہے۔ تاہم، پانچ سالہ ریکو مرغے کے مالکان نے ہمیشہ ہی ان دعوؤں کی مخالفت کی ہے ان کا کہنا ہے کہ مرغے کے دڑبے کا دروازہ ایک خودکار نظام سے کھلتا ہے، جو کہ سردیوں میں صبح 8:30 اور گرمیوں میں 9:00 بجے کھلتا ہے، اسی طرح یہ دروازہ رات 8 بجے بند ہوتا ہے۔
ریکو کے مالک کا کہنا ہے کہ جب ہم نے یہ مرغہ لیا تھا تو ہم نے یہ طے کیا تھا کہ ہم پڑوسیوں کو کسی بھی حوالے سے پریشان نہیں کریں گے، اسی لیے ہم دروازہ 8:30 پرلیکن پھر ہم نے 9:00 بجے کھولنے پر اتفاق کیا۔ ہم نے محسوس کیا کہ سردیوں میں یہ چوزے انڈے نہیں دیتے کیونکہ انہیں روشنی کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس لیے سردیوں میں ہم انہیں 8:30 پر کھولتے ہیں اور گرمیوں میں 9:00 بجے۔
واضح رہے کہ یہ جوڑا 25 برس قبل اس علاقے میں سکونت پزیر ہوا تھا، تاکہ ایک دیہی زندگی گزارسکے، اور وہ اپنے پڑوسی کے قانونی اقدام سے حیران ہیں۔ انہوں نے پہلے میونسپلٹی کے ذریعے مصالحت کی کوشش کی، لیکن وہ ناکام ہوگئے، اور پڑوسی نے انہیں عدالت میں لے جانے کا فیصلہ کیا۔ فرانک کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے اپنے تمام پڑوسیوں سے بات کی ہے، سوائے شکایت کنندہ کے، ان میں سے کسی نے بھی ریکو کی آواز کے بارے میں شکایت نہیں کی۔

دوسری طرف، شکایت کنندہ، جو 2021 میں بوراگن جالیو میں منتقل ہوئی، کہتی ہیں کہ ریکو کی اونچی آواز نے انہیں اپنے باغ سے لطف اندوز ہونے اور اچھی نیند لینے سے روکا ہے، اور وہ چاہتی ہیں کہ یہ صورت حال بدل جائے۔
ریکو کی آواز کے بارے میں قانونی تنازعہ 29 جنوری 2021 کے فرانسیسی قانون پر مرکوز ہے، جو فرانسیسی دیہی ورثے کی حفاظت اور تعریف” کے لیے بنایا گیا ہے۔ ایک طرف، مرغے کے مالکان کا ماننا ہے کہ وہ ایک ایسی جگہ رہتے ہیں جو ہمیشہ دیہی رہی ہے، جبکہ ان کا پڑوسی کو کہنا ہے کہ یہ علاقہ اب دیہی نہیں رہا اس معاملے پر فیصلہ جلد ہی اگلے سال ایک جج کو کرنا ہے۔
اگرچہ یہ معاملہ مضحکہ خیز لگتا ہے، لیکن فرانس میں یہ ایک سنجیدہ معاملہ ہے۔ درحقیقت، یہ حالیہ برسوں میں اس نوعیت کا یہ تیسرا کیس ہے، جس میں کاروسو اور موریس، دو دیگر اونچی آواز والے مرغوں کا ذکر شامل ہے۔
خوش قسمتی سے، ریکو کو سوشل میڈیا کی حمایت حاصل ہے۔ اس کے لیے ایک فیس بک سپورٹ پیج بنایا گیا ہے، جہاں لوگ اسے اپنی آواز برقرار رکھنے کی حوصلہ افزائی کررہے ہیں، اور مرغے کے ناقدین کو یہ کہتے ہیں کہ اگر انہیں اس کی “غزل” پسند نہیں تو وہ بس چلے جائیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
