Advertisement
Advertisement
Advertisement

بیماری کی صورت میں چیونٹیاں بھی انسانوں کی طرح احتیاطی تدابیر اختیار کرتی ہیں، تحقیق

Now Reading:

بیماری کی صورت میں چیونٹیاں بھی انسانوں کی طرح احتیاطی تدابیر اختیار کرتی ہیں، تحقیق
بیماری کی صورت میں چیونٹیاں بھی انسانوں کی طرح احتیاطی تدابیر اختیار کرتی ہیں، تحقیق

ایک انتہائی منفرد تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے چیونٹیاں بھی بیماری پھیلنے کی صورت میں بلکل انسانوں کی طرح سماجی فاصلے جیسی احتیاطی تدابیر اپناتی ہیں۔

یہ بات تو سب ہی جانتے ہیں کہ کووڈ 19 کے دوران دنیا بھر میں صحت سے متعلق ایسے اقدامات کیے گئے جن کا مقصد وائرس کے پھیلاؤ کو کم کرنا تھا، ان میں لاک ڈاؤن، سماجی فاصلہ اور سفری پابندیاں شامل تھیں۔

معروف جریدے سائنس میں شائع ایک نئی تحقیق کے مطابق، (Lasius niger) یعنی سیاہ بڑی چیونٹیاں جو اکثر باغات میں پائی جاتی ہیں بیماری پھیلنے کے خطرے کے پیش نظر اپنے بلوں کی بناوٹ کو تبدیل کر لیتی ہیں تاکہ جراثیم کے پھیلاؤ کو کم کیا جا سکے۔

یونیورسٹی آف برسٹل کے لوک لیکی جو اس تحقیق کے اہم محقق ہیں کا کہنا ہے کہ یہ چیونٹیاں مٹی کے درجہ حرارت اور ساخت کے مطابق اپنی کھدائی کا طریقہ بدلنے کے لیے کافی شہرت رکھتی  ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: موسم سرما میں یہ احتیاطی تدابیر اختیار کریں تاکہ آپ صحت مند رہ سکیں

Advertisement

چیونٹیاں چونکہ سماجی حشرات میں شامل ہیں، اور ان کے درمیان قریبی رابطہ بیماری کے پھیلاؤ کا باعث بنتا ہے، اس لیے محققین نے اندازہ لگایا کہ ان کے زیرِ زمین بل اس خطرے سے نمٹنے کے لیے مددگار ہو سکتے ہیں۔

اس تحقیق میں لیکی اور ان کے ساتھیوں نے تھری ڈی اسکیننگ مائیکرو سی ٹی ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے 180 چیونٹیوں کے دو گروپوں کا مطالعہ کیا جنہیں مٹی سے بھرے کنٹینرز میں بل بنانے کے لیے رکھا گیا۔ 24 گھنٹے بعد، ہر کنٹینر میں 20 مزید چیونٹیاں شامل کی گئیں، جن میں سے ایک گروپ کو فنگس کے جراثیم کے سامنے رکھا گیا۔
اگلے چھ دنوں میں، سائنس دانوں نے ہر بل کو بار بار اسکین کیا تاکہ اس کے تمام راستوں، کمروں اور داخلی راستوں کا تھری ڈی  نقشہ تیار کیا جا سکے۔

نتائج سے پتا چلا کہ متاثرہ چیونٹیوں نے اپنے بلوں میں نمایاں تبدیلیاں کیں۔ داخلی راستے اوسطاً 6 ملی میٹر زیادہ فاصلے پر بنائے، تاکہ چیونٹیوں کا ایک جگہ زیادہ جمع ہونا کم ہو۔
انہوں نے لمبے اور پیچیدہ راستے بنائے، اور مرکزی جگہوں سے دور کمروں کی تعمیر کی۔ یہاں تک کہ انہوں نے متبادل سرنگیں بھی کھودیں تاکہ ایک دوسرے سے رابطے کو کم کیا جاسکے،  اس سے ظاہر ہوا کہ بل کی یہ نئی ترتیب بیماری کے خطرے کو نمایاں طور پر کم کر دیتی ہے۔

لوک لیکی کے مطابق ان کے لیے سب سے حیران کن بات یہ تھی کہ جب انہوں نے چیونٹیوں کے خود کو الگ رکھنے کے رویے کو ماڈل میں شامل کیا تو بیماری کے پھیلاؤ میں نمایاں کمی ہو گئی خاص طور پر ان بلوں میں جو جراثیم سے متاثرہ تھے۔

Advertisement
Advertisement
مزید پڑھیں

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
پلاسٹک سے پاک حیرت انگیز فولڈ ایبل واٹر بوتل تیار
پیرس کے تاریخی ’’لوور میوزیم‘‘ میں چوری کی واردات کس طرح انجام دی گئی؟ تفصیلات سامنے آگئیں
کیا دوران حمل ماں کی آنکھوں کا رنگ بدلنے کا اثر بچے کی آنکھوں پر بھی پڑتا ہے؟
سال 2026؛ رمضان المبارک کا آغاز کب سے ہوگا؟ تاریخ کی پیشگوئی
ہوا میں معلق رہ کر بجلی بنانے والی انوکھی ونڈ ٹربائن تیار
انسانیت کے ماتھے کا جھومر؛ فرانسیسی اداکارہ اڈیل ہینل کی فلسطین کیلئے قربانی
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر