Advertisement
Advertisement
Advertisement
Advertisement

بحریہ ٹاؤن اور ملکی معیشت

Now Reading:

بحریہ ٹاؤن اور ملکی معیشت
بحریہ ٹاؤن اور ملکی معیشت

ریئل اسٹیٹ سیکٹر اگر اپنے فطری دائرے میں رہے تو یہ معاشرے کی ایم ضرورت کو پوری کرتا ہے، لیکن اگر اس کو باقاعدہ انڈسٹری کی شکل دے کر سرمایہ کاری کا رخ اس کی جانب موڑ دیا جائے تو یہ ملکی معیشت کی تباہی کا سبب بن جاتا ہے۔

پرویز مشرف کے دور میں پاکستانی معیشت کی تباہی کے لیے جہاں بہت سے دیگر فیصلے کئے گئے، ان میں ایک اہم فیصلہ ریئل اسٹیٹ سیکٹر کو انڈسٹری میں تبدیل کرنا بھی تھا، جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ ایک جانب زمین اور مکان غریب کی پہنچ سے دور ہوگئے تو دوسری جانب ملکی معیشت کا سارا سرمایہ ریئل اسٹیٹ سیکٹر میں مرتکز ہوگیا۔

ریئل اسٹیٹ سیکٹر میں سٹہ بازی عروج پر پہنچی، کرپٹ عناصر نے اپنا کالا دھن سفید کرنے کے لیے پیسہ ریئل اسٹیٹ میں انویسٹ کرنا شروع کیا، ریاستی پالیسیوں، دو نمبریوں اور سٹہ بازی کی وجہ سے ریئل اسٹیٹ میں منافع کی شرح ہر شعبہ سے بڑھ گئی، جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ ہر شعبے سے سرمایہ نکل کر ریئل اسٹیٹ میں آنے لگا، یوں ملک کے دیگر تمام شعبے مفلوج ہوتے گئے جبکہ ریئل اسٹیٹ سیکٹر آسمان پر جاپہنچا۔

ساری سرمایہ کاری ریئل اسٹیٹ سیکٹر میں مرتکز ہونے کا نتیجہ یہ نکلا کہ پاکستان کی دیگر پیداواری صنعتیں زوال کا شکار ہونے لگیں، مشرف حکومت کے خاتمے تک صورتحال یہاں تک بگڑ گئی کہ گندم سمیت دیگر زرعی اجناس بھی امپورٹ کرنا پڑ رہی تھیں، اس طرح ایک جانب ملک میں غریب کے لیے مناسب شہری سہولیات خواب بن گئیں، تو دوسری جانب ملکی معیشت بھی زوال کا شکار ہوگئی۔

اس مصنوعی غبارے سے ہوا نکلنا اس وقت شروع ہوئی، جب مشرف دور میں نصب کی گئی ان بارودی سرنگوں نے 2022 میں پھٹنا شروع کیا، اس وقت صورتحال یہ ہے کہ ملک میں ایکسپورٹ کے بحران نے معیشت کو مفلوج کردیا، ہم جو برسوں سے کہہ رہے تھے کہ معیشت کو پیداواری بناؤ اور ایکسپورٹ کی بنیاد پر استوار کرو، اب وقت نے طمانچے مارے ہیں تو حکومت اس جانب توجہ دے رہی ہے، لیکن ہنوز دلی دور است کے مصداق بحران اتنا گہرا ہوچکا ہے کہ بحالی اس قدر جلد اور آسانی سے ممکن نہیں ہے۔

Advertisement

ایسے میں بحریہ ٹاؤن سے متعلق آنے والی خبریں اس حوالے سے مثبت ہیں کہ اس کے نتیجے میں سرمایہ کاروں کی توجہ ریئل اسٹیٹ سیکٹر سے ہٹ کر دیگر سیکٹرز کی طرف مبذول ہوگی، ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت ایسی پالیسی بنائے کہ ریئل اسٹیٹ سے جو سرمایہ کا انخلا ہوچکا ہے یا ہونے جارہا ہے، اس سرمایہ کو پیداواری شعبوں کے فروغ کے لیے استعمال کیا جاسکے، یہ بڑا اہم مرحلہ ہے، کسی غلطی کی کوئی گنجائش نہیں، ہر قدم پھونک پھونک کر رکھنا ہوگا، ایسے میں اگر سرمایہ کا درست استعمال کرلیا گیا تو معاشی بحالی اور ترقی کی امیدیں کی جاسکتی ہیں، ورنہ تباہی کا عمل مزید تیز ہوجائے گا۔

نوٹ: بول نیوز کی ادارتی پالیسی کا اس تحریر کے مندرجات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

Advertisement
Advertisement

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ میں بہتری اصلاحاتی اقدامات کا عالمی اعتراف ہے، وزیرِ خزانہ
چمن بارڈر پر بابِ دوستی مکمل طور پر سلامت، افغان طالبان کا جھوٹا دعویٰ بے نقاب
مکہ مکرمہ، جدید ترین شاہ سلمان گیٹ منصوبے کا اعلان کر دیا گیا
29 سالہ اطالوی ماڈل پامیلا جینینی کو بوائے فرینڈ نے بے دردی سے قتل کردیا
بھارت روس سے تیل نہیں خریدے گا،ٹرمپ کا دعویٰ ،مودی سرکار یقین دہانی سے مکرگئی
وزیراعظم شہبازشریف سے بلاول کی قیادت میں پی پی کے وفد کی اہم ملاقات
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر