Advertisement
Advertisement
Advertisement
Advertisement

ایرانی میزائل عماد، اسکاد، شہاب اور قدر، ایک نئی مہارت

Now Reading:

ایرانی میزائل عماد، اسکاد، شہاب اور قدر، ایک نئی مہارت

ایرانی میزائل اپنی پوری حقیقت کے ساتھ ہمارے سامنے موجود ہیں اور ہم اپنے پورے انہماک کے ساتھ اس حیرت ناک ہتھیار کو دیکھ رہے ہیں جو آن کی آن میں اپنے نشانے پر پہنچ کر تباہی مچا دیتا ہے۔ دنیا کے کئی سماجی اور سیاسی نظاموں نے ایک ایسی دنیا کا تصور پیش کیا ہے جس میں جنگ اور جنگی ہتھیاروں کی ضرورت نہ ہو مگر اب تک کے غلامانہ، قبائلی، جاگیردارانہ اور سرمایہ دارانہ نظاموں میں ذاتی ملکیت ، ریاست اور اس کی حفاظت اور دفاع کا تصور ایک ٹھوس حقیقت کی شکل میں موجود رہا ہے چنانچہ دنیا میں تیر و تفنگ اور نیزہ و برچھی سے آگے بڑھتے ہوئے بم بارود ، بندوق اور ٹینک سے لے کر جنگی جہاز اور میزائل تک نہ صرف مہلک ہتھیار بنائے گئے بلکہ استعمال بھی کئے گئے۔
یہ ہمارے سامنے ایک اور میزائل عماد ون موجود ہے۔ یہ میڈیم رینج کا میزائل ہے۔ یہ 2015ء سے ایران کے پاس موجود ہے۔ یہ مائع قسم کے ایندھن سے چلتا ہے۔ اس کی آپریشنل رینج سترہ سو کلومیٹر ہے۔ عماد 750 کلوگرام بارودی مواد لے کر سترہ سو کلومیٹر تک اپنے نشانے تک پہنچ سکتا ہے۔ اس کا تبدیل شدہ ڈیزائن بھی کسی غلطی کے امکان کے بغیر اپنے نشانے تک پہنچ سکتا ہے۔ یہ کئی طرح کے وارہیڈ لے کر اپنے نشانے کی طرف بڑھنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ یہ میزائل 11 اکتوبر 2015ء کو بریگیڈیئر جنرل حسین دہقان نے پیش کیا۔ یہ جدید میزائل ہے جس میں جدید گائیڈنس اور کنٹرول کا نظام شامل کیا گیا ہے۔ اس پر قابل تدبیر دوبارہ داخلے کے قابل گاڑی کے ذریعے
وار ہیڈ لگایا جا سکتا ہے۔ اس میں اس بات کا پورا اہتمام کیا گیا ہے کہ اس میزائل کا نشانہ کسی بھی صورت میں خطا نہ ہو۔
اب ہم ایران کے سب سے جدید انتہائی قابلِ بھروسہ اور عالمی سطح پر تسلیم کئے گئے قابلِ اعتماد میزائل خیبر کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ اسے اوپر سے مسجد اقصیٰ شکل دی گئی ہے۔ خیبر میزائل کے بارے میں سب سے زیادہ شور اسرائیل کے میڈیا میں مچایا گیا تھا۔یہ میزائل ہمارے ایران جانے سے ڈیڑھ ماہ پہلے 25 مئی 2023ء کو فضا میں چھوڑا گیا اور اس کا کامیاب تجربہ کیا گیا۔ ایران ٹی وی نے خیبر کے تجربے کے روز ہی اس کی لائیو فوٹیج ایرانی ٹی وی چینلوں پر چلائی تھی۔ ایران نے اس جدید ترین میزائل کا تجربہ اسرائیلی افواج کے چیف آف اسٹاف ہرزی ہالیوی اور دیگر فوجی افسروں کی طرف سے دی گئی اس دھمکی کے صرف ایک روز بعد کیا جس میں اسرائیلی فوجی حکام نے کہا تھا کہ ایران کے جوہری پروگرام کے مسئلہ پر ایران کے ساتھ ممکنہ طور پر جنگ ہو سکتی ہے۔جس روز اس میزائل کا کامیاب تجربہ کیا گیا، اسی روز ایران کے وزیر دفاع محمد رضا آشتیانی نے کہاکہ اس میزائل کی رونمائی ہمارے ان اقدامات کا حصہ ہے جس کے مطابق ہم اپنے اُن دوستوں اور دوست ملکوں کو زیادہ سے زیادہ حمایت فراہم کرتے ہیں جو قبضہ گیری کے نظام سے لڑ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایران کے دشمنوں کیلئے ہمارا یہ پیغام ہے کہ ہم اپنے ملک اور اپنی حاصل ہونے والی کامیابیوں کا دفاع کریں گے۔ اسی روز ایرانی خبررساں ایجنسی ارنا نے بتایا تھا کہ مائع ایندھن سے چلنے والا میزائل خیبر 15 سو کلوگرام وارہیڈ لے کر دوہزار کلو میٹر تک مار کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

 

Advertisement

اسرائیلی ٹاپ فوجی کمانڈر ہالیوی نے یہ دھمکی دی تھی کہ ایران ہمیں اس نقطہ کے قریب لا رہا ہے جب ہم اس کے ایٹمی پروگرام کے خلاف کارروائی پر مجبور ہوجائیں گے۔اسرائیلی فوجی سربراہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ اُن کا ملک ایران کو ایٹمی صلاحیت حاصل نہیں کرنے دے گا۔
ایران کے ایک اور میزائل کی بھی دنیا میں بڑی دُھوم مچی۔ اور یہ میزائل ہماری آنکھوں کے سامنے ہے۔ ہم اسے نہ صرف چُھو سکتے ہیں بلکہ ہم اسے چھو رہے ہیں۔ اس کا نام شہاب ہے۔ اس میزائل پر 1998ء میں کام شروع ہوا اور 2017ء تک ایران کے پاس 50 سے زائد شہاب میزائل موجود تھے۔ شہاب 3 میڈیم رینج کا میزائل ہے۔اس میزائل کو اپنے قریبی جغرافیہ میں بہت اعتماد حاصل ہوا۔یہ میزائل آٹھ سو سے تیرہ سو کلو میٹر تک مار کر سکتا ہے۔شہاب 3 کو 2006ء میں فائر کیا گیا۔
ایران نے 1990ء کے عشرے کے وسط میں شمالی کوریا سے ڈونگ ون میزائل حاصل کیا تھا۔پھر ایران نے ویسا میزائل تیار کرنے کیلئے ضروری انفراسٹرکچر بنانے پر توجہ دی۔ پھر اس نے اس طرح یہ صلاحیت حاصل کرلی کہ اس نے بالکل نئے طرز کا شہاب میزائل تیار کرلیا۔ اور اس میں ایسی تبدیلیاں کیں جس سے یہ نہیں کہا جا سکتا کہ یہ ڈونگ ون کی نقل ہے۔ پھر مغربی دنیا میں ایک منصوبے کے ساتھ یہ پروپیگنڈا کیا گیا کہ میزائل کی یہ ٹیکنالوجی دراصل چین اور روس جیسی میزائل ٹیکنالوجی کی طرح ہے۔ پھر ایران کے میزائل سسٹم میں شہاب کی شمولیت دفاعی لحاظ سے بہت اہمیت کی حامل ثابت ہوئی۔ شہاب 3 کے بارے میں مغربی میڈیا نے مخصوص نوعیت کا پروپیگنڈا کیا مگر اس سے ایران کے میزائل نظام سسٹم اور اس کی پیداواری صلاحیت پر کوئی فرق نہیں پڑا۔ مغربی میڈیا شہاب 3 کی لمبائی پر ہمیشہ سوال اُٹھاتا رہا مگر مجھے تو خرمشہر، عکاد اور عماد میزائلوں کی لمبائی میں تو خاص فرق نظر نہیں آیا۔ مزید برآں اس میزائل کی مار کرنے اور بارود کا بوجھ اُٹھانے کی صلاحیت پر بھی سوال اُٹھائے جاتے رہے مگر ایرانی ماہرین اس کی صلاحیت سے کلی طور پر مطمن ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ شہاب 3, 760 سے بارہ سوکلو گرام بارود لے کر اپنے ہدف تک جا سکتا ہے۔


Advertisement
ہمارے سامنے ایران کا ایک اور قدر میزائل موجود ہے۔ یہ بھی میڈیم رینج کا میزائل ہے۔اس کی رینج شہاب سے کہیں زیادہ ہے یہ میزائل اٹھارہ سو سے دو ہزار کلومیٹر کے فاصلے تک مار کر سکتا ہے۔ قدر میزائل کی ایران عراق جنگ کی یاد میں منعقدہ ایک پریڈ کے موقع پر رونمائی کی گئی۔قدر میزائل، شہاب 3 اے کی ترقی یافتہ شکل ہے۔قدر 110، شہاب 3 اے کی ترقی یافتہ شکل ہے۔اسے قدر 101 بھی کہا جاتا ہے۔ وہ پہلے مرحلے میں مائع ایندھن سے اور دوسرے مرحلے میں ٹھوس ایندھن سے چلتا ہے۔جس سے اس کی رینج 15 سو کلومیٹر تک پہنچ جاتی ہے۔اس کی پیداوار قدر S تک چلی گئی ہے۔اس کی رینج 1350 کلومیٹر ہے۔ قدر H کی رینج 1650 کلومیٹر ہے اور قدر F کی رینج 1950 کلومیٹر ہے۔قدر110 سیریز کے میزائلوں کی بارود ساتھ لے جانے کی استطاعت600 کلوگرام سے ایک ہزارکلوگرام تک ہے جو قدرF اُٹھاتا ہے۔ اس کا بیس ماڈل شہاب 3 کے مقابلے میں دوٹن زیادہ وزنی ہے۔یہ میزائل مکمل طور پر ایران کے ہمت میزائل انڈسٹریز کمپلکس میں بنایا گیاہے ۔میڈیا کے ذرائع گے مطابق 21 نومبر 2015ء اور 29 جنوری 2019ء کو قدر110 کو لانچ کیا گیا۔ ان میزائلوں کے بارے میں اسرائیل اور امریکہ کا ردعمل ہمیشہ معاندانہ رہا ہے جبکہ اسرائیل کے میزائل اور جوہری پروگرام پر کسی مغربی ملک نے سوال نہیں اُٹھایا۔ہمارے سامنے غازیان، فاتح A, فاتح F اور ذوالفقار جیسے میزائل بھی رکھے ہیں۔ ہم نے میزائل کے احاطے میں خاصا وقت گزارا اور اب اس کے ساتھ ہی منسلک ایک اورشعبہ کی طرف بڑھ رہے ہیں، جہاں ایرانی ساخت کے درجنوں ڈرون رکھے ہیں۔ یہ ڈرون چھوٹے بڑے مختلف شکل و صورت اور سائز کے ہیں۔ یہ سارے ڈرون ایران میں مقامی طور پر ہی بنائے گئے ہیں۔(جاری ہے)

Advertisement
Advertisement

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف جنرل ساحر شمشاد مرزا کا دورہ برونائی
سندھ کے تعلیمی بورڈز میں تعلیمی امور جدید اور آن لائن بنانے کا فیصلہ
دسویں تھل جیپ ریلی کا آغاز، ملک بھر سے ریسرز مظفرگڑھ پہنچ گئے
پاکستان میں فٹبال کے فروغ کے لیے واضح روڈ میپ کی ضرورت ہے، نائب صدر فیفا
پی پی ارکان کے 27ویں آئینی ترمیم پر تحفظات، حکومت سے اتحاد ختم کرنے کا مشورہ
27 ویں آئینی ترمیم: وزیراعظم شہباز شریف اتحادی رہنماؤں کو اعتماد میں لیں گے
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر