
ایشیا کپ میں پاکستان ٹیم کی کارکردگی کو دیکھتے ہوئے سابق کرکٹرز کی اکثریت اس بات پر متفق تھی کہ ٹاپ آرڈر کو اسٹرائیک ریٹ بہتر بنانے اور مڈل آرڈر کو استحکام دینے کی ضرورت ہے،دوسری جانب چیف سلیکٹر اس بات پر اصرار کرتے رہے کہ اس سے بہتر کمبی نیشن نہیں ہوسکتا اور یہی کھلاڑی پرفارم کریں گے۔
چیئرمین پی سی بی رمیز راجہ نے اس موقف کی بھرپور تائید کرتے ہوئے ایک سے زیادہ بار کہا کہ یہی ٹیم ورلڈکپ جیت کر لائے گی،کپتان بابر اعظم کا بھی ایک ہی جملہ ہوتا ہے کہ مڈل آرڈر نے میچ جتوائے ہیں،اگر کوئی پرفارم نہیں کرپاتا، اس کو زیادہ سپورٹ کرتے ہیں،اسی طرح کی باتیں ہیڈ کوچ ثقلین مشتاق کے منہ سے بھی سننے کو ملتی رہی ہیں،کھلاڑیوں کی حوصلہ افزائی کرنے اور ان کو اعتماد دینے میں کوئی خرابی نہیں لیکن غلطیوں کو نہ سدھارنے سے بھی مسائل میں اضافہ ہوتا ہے۔
انگلینڈ کیخلاف ہوم ٹی ٹوئنٹی سیریز کے پہلے میچ میں بھی کم وبیش ایشیا کپ کی غلطیاں دہرائی گئیں،ٹاپ آرڈر میں محمد رضوان کی فارم برقرار رہی، اوپنر کا اسٹرائیک ریٹ بھی بہتر ہوا، ایشیا کپ میں ناکام بابر اعظم بھی قدرے بہتر کارکردگی دکھانے میں کامیاب ہوئے مگر مڈل آرڈر پرانی ڈگر پر رہی، فخرزمان اور آصف علی کی جگہ لینے والے حیدر علی اور شان مسعود توقعات پر پورا نہیں اترے،افتخار احمد نے چند چھکے لگائے مگر ڈاٹ بالز بھی کھیلے، خوشدل شاہ اسٹروکس نہیں کھیل سکے۔
حارث رؤف کا ساتھ دیتے ہوئے نسیم شاہ اور شاہنواز دھانی مہنگے ثابت ہوئے، عثمان قادرنے بھی رنز زیادہ دیئے، محمد نواز کی کارکردگی بہتر رہی،دوسری جانب انگلش بیٹنگ میں ایلکس ہیلز اور ہیری بروک کی بیٹنگ ٹیم کی ضرورت کے عین مطابق تھی، فل سالٹ، ڈیوڈ ملان ، بین ڈکٹ اور معین علی کو بڑی اننگز کھیلنے کا موقع نہیں ملا مگر سب جانتے ہیں کہ سب کس مزاج کے بیٹرز ہیں۔
ڈیوڈ ولی، سیم کرن اور لیوک وڈ پیس بولنگ کے ساتھ جارحانہ بیٹنگ بھی کرلیتے ہیں،یوں بیٹنگ لائن خاصی طویل ہے، عادل رشید اور معین علی کی اسپن بولنگ بھی پاکستانی بولرز کے لیے سبق ہے،دوسرے ٹی ٹوئنٹی میں بھی گرین شرٹس نے اپنی غلطیوں سے سبق نہ سیکھا تو انگلش ٹیم اپنی برتری کو دگنا کرنے میں کامیاب ہوگی۔
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News