Advertisement
Advertisement
Advertisement

خیبرپختونخوا: صوبے کی تاریخ کا سب سے بڑا 900 ارب روپے کا بجٹ پیش

Now Reading:

خیبرپختونخوا: صوبے کی تاریخ کا سب سے بڑا 900 ارب روپے کا بجٹ پیش

Synopsis

صوبے میں نئے مالی سال کے دوران 41 ہزار 6 سو 87 نئی ملازمتیں مہیا کی جائیں گی

نئے مالی سال 20-2019 کے لیے خیبر پختونخوا اسمبلی میں تاریخ کا سب سے بڑا بجٹ پیش کردیا گیا جس کا حجم 900 ارب روپے ہے، جس میں 10 ہزار روپے کمانے والوں پر بھی ٹیکس عائد کرنے کی تجویز دی گئی ہے جبکہ ریٹائرمنٹ کی کم سے کم عمر بھی بڑھا دی گئی۔

بجٹ اجلاس سے قبل صوبائی کابینہ کا اجلاس منعقد ہوا جس میں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے بجٹ تجاویز کی منظوری دی۔

بعد ازاں خیبرپختونخوا اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ کے پی محمود خان کا کہنا تھا کہ آج کا اجلاس تاریخی اہمیت کا حامل ہے جہاں صوبے کی تاریخ کا سب سے بڑا بجٹ پیش کیا گیا جو صوبے کے ایک سو 51 اضلاع کے لیے ہے۔

انہوں نے بتایا کہ پہلی مرتبہ صوبائی کابینہ نے قبائلی اضلاع کے لیے بجٹ تجاویز کی منظوری دی۔

وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ قبائلی اضلاع کے لیے سالانہ ترقیاتی پروگرام کا حجم گزشتہ سال کے مقابلے میں 3 گنا بڑا ہے جبکہ ان اضلاع کے 92 ہزار 8 سو 25 ملازمین کو خیبرپختونخوا میں ضم کیا گیا۔

Advertisement

ان کا کہنا تھا کہ صوبے میں نئے مالی سال کے دوران 41 ہزار 6 سو 87 نئی ملازمتیں مہیا کی جائیں گی، جبکہ کاربینہ ممبران کی تنخواہوں میں 12 فیصد کمی کی جائے گی۔

انہوں نے بتایا کہ صوبے میں سلانہ ترقیاتی پروگرام میں 31 فیصد اضافہ ہوا جبکہ یہ گزشتہ 4 سال کے دوران 41 فیصد زیادہ ہے۔

وزیرخزانہ خیبرپختونخوا تیمور سلیم خان جھگڑا نے صوبائی اسمبلی میں بجٹ پیش کیا اور تقریر کے دوران کہا کہ خیبرپختونخوا کے بجٹ میں پہلی مرتبہ قبائلی اضلاع بھی شامل ہیں۔

اپنی تقریر کے دوران انہوں نے ریٹائرمنٹ کی عمر کی حد بڑھانے کی وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ اس سے صوبے کو سالانہ 20 ارب روپے کی بچت ہوسکے گی۔

انہوں نے ایوان کو بتایا کہ صوبے نے بھی وفاق کی طرح ماہانہ اجرت بڑھا کر کم سے کم 17 ہزار 500 روپے کردی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ صوبے میں نئے مالی سال کے دوران 41 ہزار 6 سو 87 نئی ملازمتیں مہیا کی جائیں گی، جبکہ کاربینہ ممبران کی تنخواہوں میں 12 فیصد کمی کی جائے گی۔

Advertisement

انہوں نے بتایا کہ صوبے میں سلانہ ترقیاتی پروگرام میں 31 فیصد اضافہ ہوا جبکہ یہ گزشتہ 4 سال کے دوران 41 فیصد زیادہ ہے۔

وزیرخزانہ خیبرپختونخوا تیمور سلیم خان جھگڑا نے صوبائی اسمبلی میں بجٹ پیش کیا اور تقریر کے دوران کہا کہ خیبرپختونخوا کے بجٹ میں پہلی مرتبہ قبائلی اضلاع بھی شامل ہیں۔

اپنی تقریر کے دوران انہوں نے ریٹائرمنٹ کی عمر کی حد بڑھانے کی وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ اس سے صوبے کو سالانہ 20 ارب روپے کی بچت ہوسکے گی۔

انہوں نے ایوان کو بتایا کہ صوبے نے بھی وفاق کی طرح ماہانہ اجرت بڑھا کر کم سے کم 17 ہزار 500 روپے کردی ہے۔

صحت کے شعیبے میں بجٹ کو 46 ارب روپے سے بڑھا کر 55 ارب روپے کر دیا گیا ہے، جبکہ سہولیات کی اسکیموں کے لیے 6 ارب روپے رکھے جائیں گے۔

بجٹ دستاویز کے مطابق صوبائی حکومت نے عہد کیا ہے کہ وہ 32 ہزار 6 سو 82 سرکاری ملازمتیں دے گی جبکہ 6 لاکھ پرائیویٹ ملازمتیں پیدا کی جائیں گی۔

Advertisement

صوبے میں سالانہ ترقیاتی پروگرام کے لیے 2 سو 36 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز پیش کی گئی ہیں جبکہ قبائلی اضلاع میں غیر ترقیاتی اخراجات کے لیے 79 ارب روپے رکھے جائیں گے۔

قبائلی اضلاع کے لیے ایک سو 62 ارب روپے رکھنے کی تجویز دی گئی جبکہ صوبے میں غیر ترقیاتی اخراجات کے لیے 4 سو 57 ارب روپے مختص کیے گئے۔

بجٹ دستاویز میں بتایا گیا کہ صوبے کو وفاق سے 5 سو 89 ارب روپے ملیں گے، جبکہ صوبے اور وفاق سے ملنے والی آمدن کی مد میں 900 ارب روپے آنے کی توقع ہے۔

دستاویزات کے مطابق صوبائی بجٹ میں اخراجات کا تخمینہ 8 سو 55 ارب روپے لگایا گیا ہے۔

صوبے میں ماہانہ 10 ہزار روپے کمانے والے شخص پر بھی ٹیکس لگانے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔

ان تجاویز میں 10 سے 20 ہزار روپے کمانے والے پر 3 سو 30 روپے، 20 سے 50 ہزار روپے کمانے والے پر 350 روپے، 50 ہزار سے ایک لاکھ روپے کمانے والے پر 6 سو روپے، ایک سے 2 لاکھ روپے تک کمانے والوں پر 8 سو روپے، 2 سے 5 لاکھ روپے تک کمانے والوں پر ایک ہزار روپے ٹیکس کی تجویز پیش کی گئی ہے۔

Advertisement

اس کے علاوہ سرکاری ملازمین کو ٹیکس کی ادائیگی میں زبردست چھوٹ دی گئی ہے جس میں ایک سے 4 گریڈ تک کے ملازمین کو ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دینے کی تجویز پیش کی گئی جبکہ 5 سو 12 گریڈ کے ملازمین پر ایک سو روپے، 13 سے 16 گریڈ کے ملازمین پر 2 سو روپے، گریڈ 17 پر 3 سو روپے، گریڈ 18 رپ 5 سو روپے، گریڈ 19 پر ایک ہزار روپے اور گریڈ 20 یا اس سے اوپر کے گریڈ کے افسر پر 2 ہزار روپے ٹیکس عائد کرنے کی تجویز پیش کی گئی۔

نجی کمپنیوں اور کاروبار پر بھی ٹیکس کی شرح بڑھانے کی تجویز پیش کی گئی،ایک سے 20 کروڑ روپے مالیت کا کاروبار کرنے والوں پر 27 ہزار روپے سالانہ سے ایک لاکھ تک ٹیکس عائد کرنے کی تجویز شامل ہے۔

شادی ہالوں پر 30 ہزار روپے، ریسٹورنٹس اور ہوٹلوں پر 15ہزار روپے اور سی این جی و گیس اسٹیشنز پر سیلز ٹیکس میں 15 ہزار روپے تک اضافہ کرنے کی تجویز دی گئی۔

دندان سازوں پر 15 ہزار روپے، عام ڈاکٹر پر 10 ہزار روپے اور اسپیشلسٹ ڈاکٹر پر 20 ہزار تک ٹیکس بڑھانے کی تجویز دی گئی ہے۔

زرعی آمدن پر بھی سیلز ٹیکس میں اضافے کی تجویز پیش کی گئی جس میں 5 سے 12 ایکڑ تک زرعی اراضی پر 3 سو 25 روپے فی ایکٹر ٹیکس وصول کرنے کا تجویز پیش کی گئی۔

شلوار قمیض اور ویسٹ کوٹ سینے والے درزی پر سالانہ ٹیکس بڑھا کر 5 ہزار کرنے کی تجویز پیش کی گئی جبکہ پینٹ شرٹ سینے والے درزیوں پر 10 ہزار روپے سالانہ ٹیکس لگانے کی تجویز دی گئی۔

Advertisement

ڈیپارٹمنٹل اسٹور 10 ہزار روپے، الیکٹرانکس کی دکانوں پر ایک ہزار روپے، ٹوبیکو ہول سیلر پر 2 ہزار روپے، باڈی بلڈنگ کلب پر 2 ہزار روپے، سروس اسٹیشنز پر 8 ہزار روپے کا ٹیکس لگانے کی تجویز دی گئی۔

صوبائی بجٹ میں تعلیمی اداروں پر بھی ٹیکس عائد کرنے کی تجویز دی گئی جس میں نجی میڈیکل اور انجینئرنگ کالجز پر ایک لاکھ روپے تک ٹیکس بڑھانے کی تجویز شامل تھی۔

Advertisement
Advertisement
مزید پڑھیں

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
ورلڈ اکنامک آؤٹ لک رپورٹ؛ معاشی شرح نمو 3.6 فیصد رہنے کا امکان
سندھ کی 33 شوگر ملز کو نوٹس جاری، یکم نومبر سے کرشنگ کا آغاز لازمی قرار
سرکاری افسران کے اثاثے ڈیکلئریشن میکنزم پر آئی ایم ایف کی تشویش
پاکستان کے آٹو سیکٹر سے بڑی خبر سامنے آ گئی
پاکستان اور روس کا تیل، گیس و معدنیات کے شعبے میں شراکت داری بڑھانے پر اتفاق
انکم ٹیکس ریٹرن کی تاریخ میں توسیع کی جائے، ایف پی سی سی آئی کا مطالبہ
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر