پاکستان میں چینی کے ممکنہ بحران کو پیشِ نظر رکھتے ہوئے اقتصادی رابطہ کمیٹی نے چینی کی برآمد پرپابندی عائد کرنےکا فیصلہ کرلیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق مشیرخزانہ عبدالفیظ شیخ کی زیرصدارت چینی کی طلب و رسد کے حوالے سے خصوصی ہنگامی اجلاس ہوا، جس میں چینی درآمد کرنے کی سمری موخر کردی گئی ہے۔
اجلاس میں مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ کا کہنا تھا کہ آئندہ تین ماہ کے لیے چینی کےذخائر دستیاب ہیں، لہذا چینی درآمد کرنے کی ضرورت نہیں تاہم توازن برقرار رکھنے کے لیے برآمد پر پابندی عائد کی جارہی ہے۔
اسی اجلاس میں اقتصادی رابطہ کمیٹی نے وزارت صنعت و پیداوار کو چینی کی قیمتیں کنٹرول کرنے کی بھی ہدایت کردی ہے۔
مشیر خزانہ نے کہا کہ ملک میں ضرورت کے مطابق دوملین ٹن سے زائد چینی کے ذخائردستیاب ہیں جبکہ ماہانہ کی بنیاد پر چار لاکھ اسی ہزارٹن ضرورت ہے اس لئے مزید چینی درآمد کرنے کی ضرورت ہوئی تو دوبارہ سمری لائی جائے گی۔
وزیر اعظم کا مہنگائی روکنے کے لئے 15 ارب کے پیکج کا اعلان
اجلاس میں کمیٹی کوبتایا گیا کہ گیارہ لاکھ ٹن چینی کی ایکسپورٹ کا ٹارگٹ تھا، ساڑھے تین لاکھ ٹن ہدف سے کم چینی ایکسپورٹ کی گئی۔
اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں ہنرمند پروگرام کیلئےتین ارب سےزائدکی سپلمینٹری گرانٹ کی منظوری متوقع ہے جبکہ رمضان پیکج کیلئے دوارب سے زائد سبسڈی دیئے جانے کاامکان ہے۔
یاد رہے کہ وزیراعظم عمران خان نے چینی برآمد پر پابندی عائد کرنے کی تجویز منظور کرتے ہوئے سمری اقتصادی رابطہ کمیٹی کو بھجوا دی تھی۔
پابندی کے نتیجے میں ساڑھے3لاکھ ٹن چینی کی برآمد روک لی جائےگی، حکومت طلب اور رسد کا فرق پورا کرنے کے لئےچینی درآمد بھی کرے گی، جس کے لئے چینی درآمد کرنے کی سمری بھی اقتصادی رابطہ کمیٹی کو بھجوائی گئی تھی۔
وزیراعظم کی جانب سے 1100ملین ٹن چینی کےباقی ماندہ کوٹے کی برآمد نہ کرنے کے لئے اقتصادی رابطہ کمیٹی سے رجوع کرنے اور وفاقی سطح پر کامرس ڈویژن کو3لاکھ ملین ٹن چینی درآمد کرنے کا کہا گیا تھا ۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
