مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کا کہنا ہے کہ ہمارے اخراجات آمدنی سے کافی زیادہ ہیں۔
مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ کا اقتصادی سروے سے متعلق میڈیا بریفنگ میں کہنا تھا کہ موجودہ حکومت کو اقتصادی بحران ورثےمیں ملا ہے، ہمارے اخراجات آمدنی سے کافی زیادہ ہیں۔
مشیر خزانہ نے کہا کہ ہمیں ورثے میں 20ارب ڈالر کا خسارہ ملا ہے ۔ہماری حکومت نے سخت پالیسی پر عمل کرتے ہوئے اخراجات کو کنٹرول کرکے مالی خسارے میں 73 فیصد کمی کی ہے۔
ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے مزید کہا کہ ماضی کے قرضوں کی مد میں 5 ہزار ارب روپے واپس کیے گئے ہیں۔ زرمبادلہ کےذخائرکم ہوکر 8 سے 9 ا رب ڈالررہ گئے ہیں۔
ان کا کہنا ہے ہماری آمدنی جسے سمجھا تھا کے 3 فیصد بڑھ سکتی ہے وہ منفی 0.4 فیصد رہی ہے۔
دوسری جانب اقتصادی سروے کی رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال کے دوران کوئی اہم معاشی ہدف حاصل نہیں ہوسکا ہے۔
دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ رواں مالی سال کے دوران اقتصادی ترقی 4فیصد ہدف کے برعکس منفی 0.4فیصد رہی ہے جبکہ اشیا کی پیداوار 2.9فیصد مقررہ ہدف کے برعکس منفی 0.1 فیصد رہی ہے۔
زرعی اشیا کی پیداوار 3.5 فیصد ہدف کے برعکس 2.7 فیصد رہی جس میں بڑی فصلوں کی پیداور 3.5فیصد کے برعکس 2.9فیصد رہی جبکہ چھوٹی فصلوں کی پیداوار3.1فیصد مقررہ ہدف کے برعکس4.6 فیصد رہی۔
کپاس کی پیداوار 2.5فیصد مقررہ ہدف کے برعکس منفی 4.6فیصد رہی۔ لائیو اسٹاک کی پیداوار 3.7 فیصد ہدف کے برعکس 2.5فیصد رہی۔
جنگلات کی پیداوار 2فیصد ہدف کے برعکس 2.3فیصد رہی۔ ماہی گیری کی پیداوار 4فیصد ہدف کے برعکس 0.6فیصد رہی۔
صنعتی شعبے کی پیداوار 2.5فیصد مقررہ ہدف کے برعکس منفی 5.6 فیصد رہی جس میں بڑی صنعتوں کی پیداوار 1.3فیصد مقررہ ہدف کے برعکس منفی 7.6 فیصد رہی جبکہ چھوٹی صنعتوں کی پیداوار 8.2 فیصد کر برعکس 1.5فیصد رہی ہے۔
بجلی کی پیداوار اور گیس کی تقسیم 1.5 فیصد ہدف کے برعکس 17.7 فیصد رہی۔ تعمیرات کے شعبے کی پیداوار 1.5فیصد کے برعکس 8.1فیصد رہی۔
خدمات کے شعبے کی ترقی 4.8 فیصد مقررہ ہدف کے برعکس منفی 0.6فیصد رہی ۔ملک کی معیشت کا حجم 40ہزار588 ارب کی بجائے 38ہزار878 ارب روپے رہا۔
دستاویز میں بتایا گیا کہ ساٹھ سال کے بعد پہلی بار ملکی معیشت بڑھنے کی بجائے سکڑ گئی ہے۔
جی ڈی پی میں سرمایہ کاری کا تناسب 15.8فیصد مقررہ ہدف کے برعکس 15.4 فیصد رہا جبکہ جی ڈی پی میں قومی بچت اسکیموں کاتناسب 12.8فیصد کے مقررہ ہدف کے برعکس13.9فیصد رہا۔
رواں مالی سال کے دوران مہنگائی 8.5فیصد کی بجائے 9.1فیصد رہی او ر فی کس آمدنی دو لاکھ چوبیس ہزار کے مقررہ ہدف کے برعکس دو لاکھ چودہ ہزار رہی۔
رواں مالی سال کے نو ماہ کے دوران مجموعی آمدنی تیس فیصد اضافے کے ساتھ 4ہزار690 ارب رہی۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News