
سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ نہ ہونے کا ذمہ دار کون ہے؟ بول نیوز نے اصل کہانی کا سراغ لگا لیا ہے۔
آئی ایم ایف نے وزارت خزانہ سے تنخواہوں اور پنشن میں اضافے کا بریک اپ مانگا تھا کیونکہ 10 فیصد تنخواہوں اور پنشن میں اضافے سے ایک سال میں 143 ارب روپےکا خزانے پر بوجھ پڑ رہا تھا اسی لئے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ نہیں کیا گیا۔
اس سے متعلق وزارت خزانہ کا کہنا تھا کہ حکومت کو ماہانہ 12 ارب روپے اضافی تنخواہوں اور پنشن کی مد میں دینے پڑیں گے جبکہ موجودہ حالات کی پیش نظر آئی ایم ایف نے بھی حکومتی آمدنی میں سے تنخواہیں دینے کی اجازت نہیں دی تھی۔
تنخواہوں میں اضافے کے لئے آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ حالات درست ہونے پر منی بجٹ میں تنخواہوں اور پنشن میں اضافہ کیا جائے گا لیکن فی الحال حکومتی آمدنی اس بات کی اجازت نہیں دیتی کہ اضافہ کیا جائے، آئی ایم ایف کیونکہ حکومت کو پہلے ہی 3437 ارب روپے خسارے کا سامنا ہے۔
آئی ایم ایف کا مزید کہنا تھا کہ پوری دنیا میں تنخواہوں پر کٹ لگائے جارہے ہیں اور پاکستان اضافہ کررہا ہے۔
خیال رہے کہ وزارت خزانہ کی جانب سے آئی ایم ایف کو بریفنگ بھی دی گئی تھی کہ امپورٹ پر 5 فیصد سرچارج لگا کر یہ رقم حاصل کی جاسکتی ہے لیکن آئی ایم ایف نے گریڈ 1 سے 18 تک ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے کو مسترد کردیا ہے۔
وزارت خزانہ نے پاکستان میں مہنگائی کے حوالے سے بھی آئی ایم کو بریف کیا کہ پاکستان میں مہنگائی میں اضافہ ہوا ہے عام آدمی قوت خرید کم ہوئی ہے، پوری دنیا میں مہنگائی سنگل ڈیجیٹ میں ہے اور پاکستان میں ڈبل ڈیجیٹ میں ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News