قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس کے دوران کہا گیا ہے کہ ایک سال کے دوران کرپٹو کرنسی کے کاروبار میں پاکستانیوں کو 20 ارب روپے کا نقصان ہوا ۔
پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں چیئرمین فیض اللہ کموکا کی سربراہی میں قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس ہوا۔
اجلاس کے دوران ایم کیو ایم کے اسامہ قادری نے کرپٹو کرنسی کے حوالے سے توجہ دلاو نوٹس پر کہا کہ دنیا کے 75 سے زیادہ ممالک میں ڈیجیٹل کرنسی سے خرید و فروخت کے لئے مشینیں قائم کی گئی ہیں۔
اسامہ قادری نے کہا کہ بھارت میں کرپٹو کرنسی کے چار ایکسچینجز موجود ہیں، اگر ڈیجیٹل کرنسی سے دنیا بھر میں فائدہ اٹھایا جا رہا ہے تو ہم کیوں نہیں کر سکتے؟۔
ایم کیو ایم کے رکن اسمبلی نے کہا کہ ملک میں کرپٹو کرنسی بلاک چین کے ماہر موجود ہیں ان سے فائدہ اٹھانا چاہییے لیکن حکومت نے وجہ بتائے بغیر کرپٹو کرنسی پر پابندی لگادی۔
اجلاس کے دوران تحریک انصاف کے کیپٹن ریٹائرڈ جمیل احمد خان نے کہا کہ پاکستان میں 30 ہزار افراد کرپٹو کرنسی کا کاروبار کر رہے ہیں، ملک میں اس وقت کرپٹو کرنسی کا 20 ارب ڈالر کا کاروبار ہو رہا ہے۔
جمیل احمد خان نے کہا کہ بہت سے لوگوں نے اس کاروبار کو سمجھے بغیر سرمایہ کاری کی اور نقصان اٹھایا، ایک سال میں اس کاروبار میں لوگوں کو 20 ارب روپے کا نقصان ہوا۔
اسٹیٹ بینک کے حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ دنیا بھر میں صرف ایل سلوا ڈور اور کیوبا میں کرپٹو کرنسی کو قانونی حیثیت حاصل ہے، پاکستان میں صرف پاکستانی روپیہ قانونی حیثیت رکھتا ہے کرپٹو کرنسی نہیں، اسٹیٹ بینک نے اس حوالے سے 2018 میں وارننگ جاری کی تھی۔
کمیٹی نے کرپٹو کرنسی معاملے پر ماہرین کو رائے کے لئے آئندہ اجلاس میں طلب کر لیا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News