فارماسیوٹیکل کمپنیز کے مسائل کے حل کیلئے کمیٹی تشکیل
فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) کے 13 سو ارب روپے مختلف کورٹ کیسز میں حکم امتناعی کا شکار ہیں۔
تفصیلات کے مطابق چیئرمین کمیٹی رانا تنویر حسین کی زیر صدارت پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں چیئرمین ایف بی آر اشفاق احمد پیش ہوئے ۔
چیئرمین ایف بی آر نے کمیٹی کو بتایا کہ عدالتوں میں حکم امتناعی کے باعث ٹیکسز اکٹھا کرنے میں مشکلات ہیں۔ کورٹ کیسز کے باعث بہت بڑا ریونیو پھنسا ہوا ہے، مختلف کورٹ کیسز میں ایف بی آر کے 13 سو ارب روپے حکم امتناعی کا شکار ہیں۔
اشفاق احمد نے کہا کہ ہم کوشش کر رہے ہیں کہ کورٹ کیسز میں پھنسی ہوئی رقم جلد ریکور ہو۔ سپریم کورٹ اور ہائی کورٹس میں ٹیکس کیسز نمٹانے کے لیے سپیشل بینچ کی درخواست کی ہے۔
سابق چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی کو کلین چٹ دیتے ہوئے موجودہ چیئرمین نے کہا کہ شبر زیدی نے جائز ٹیکس ریفنڈز ادائیگیاں کی ہیں۔
کمیٹی چیئرمین رانا تنویر نے کہا کہ کچھ کمپنیز اور بینکوں کو غیرقانونی ٹیکس ادائیگیوں سے متعلق شکایت تھی۔ شبر زیدی ان میں سے کچھ کے چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ بھی تھے، چوری پکڑنے کے لیے چور کو ہی ترکیب کا پتا ہوتا ہے۔
اس کے جواب میں اشفاق احمد نے کہا کہ چیئرمین ایف بی آر کا ٹیکس ریفنڈز میں ڈائریکٹ کوئی کردار نہیں ہوتا،کمیٹی چاہے تو شبر زیدی کو طلب کر سکتی ہے۔ اگر غیرقانونی طریقے سے ریفنڈزکیا ہوتا تو آڈٹ میں پیرا آ جاتا۔
چیئرمین ایف بی آر نے مزید کہا کہ گزشتہ دو برسوں میں ٹیکس ریفنڈز نظام میں بہتری لائی گئی ہے، فسکل اسپیس نہ ہو تو ریفنڈز ادائیگیاں روک لی جاتی ہیں۔
انہوں نے کمیٹی کو بتایا کہ سابق وزیر خزانہ نے ریفنڈز ادائیگیوں کے لیے 100 ارب کی تکنیکی گرانٹ دی تھی،ریفنڈز ادائیگیوں کے لیے تکنیکی گرانٹ سے کورونا کے دوران معیشت کو تقویت ملی۔
صوبوں کی جانب سے بجلی اور گیس بلز ادا نہ کرنے پر این ایف سی کے حصہ سے کٹوتی کرنے کی تجویز پر رانا تنویر نے کہا کہ این ایف سی میں ترامیم لائیں جو صوبوں نے بل دینا ہو وہ وفاقی حصہ سے کاٹ لیا جائے۔
چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے کہا کہ بجلی اور گیس کے بلز کی مد میں صوبوں کے پاس اربوں روپے زیر التوا ہیں۔ حکومت این ایف سی ایوارڈ میں ترمیم لائے یا صرف اقتدار کے مزے لینے ہیں۔
وفاقی وزیر شبلی فراز نے رانا تنویر کو پیشکش کی آپ ترمیم لائیں ہم آپ کے حمایت کریں گی۔ بلوچستان حکومت کے ذمہ ڈھائی سو ارب روپے بلوں کے بقایاجات تھے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ 6 سال قبل سندھ حکومت نے 110 ارب روپے بجلی کے بل کی مد میں ادا کرنے تھے۔ حیدر آباد میں ایک تھانے سے پورے محلے کو بجلی سپلائی ہوتی تھی۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
