Advertisement
Advertisement
Advertisement

آئی ایم ایف سے ڈیل کے بعد، ٹیکس چھوٹ کی حد دوبارہ 6 لاکھ سالانہ کر دی گئی

Now Reading:

آئی ایم ایف سے ڈیل کے بعد، ٹیکس چھوٹ کی حد دوبارہ 6 لاکھ سالانہ کر دی گئی

وفاقی حکومت نے نظر ثانی کے بعد یو ٹرن لیا اور اب آئندہ مالی سال 23-2022 کے بجٹ میں سالانہ 6 لاکھ تک آمدن والے تنخواہ دار طبقے کو انکم ٹیکس کی چھوٹ دے دی۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق وفاقی حکومت نے آئندہ مالی سال 23-2022 کے نظر ثانی شدہ وفاقی بجٹ میں تنخواہ دار ملازمین کیلیے انکم ٹیکس سلیبز کی تعدد کم کرکے سات کردی جس کے بعد چھ لاکھ سالانہ آمدن پر صفر ٹیکس اور چھ  سے بارہ لاکھ سالانہ آمدنی رکھنے والوں پر 2.5 فیصد ٹیکس ہوگا۔

دس جون کو پیش کیے گئے بجٹ میں صرف 6 لاکھ روپے تک والوں پر 100 روپے سالانہ ٹیکس لاگو کیا گیا تھا مگر اب اس کو بڑھا دیا گیا ہے۔

 اسی طرح سالانہ بارہ لاکھ سے 24 لاکھ کی آمدنی رکھنے والوں پر 15 ہزار روپے فکس ٹیکس کے علاوہ 12.5 فیصد انکم ٹیکس لاگو ہوگا۔ جو سالانہ بارہ لاکھ سے اوپر والی رقم پر ہوگا۔

اس لحاظ سے بجٹ میں اس کٹیگری کے تنخواہ دار ملازمین پر سات ہزار روپے ماہانہ ٹیکس تجویز کیا گیا تھا جسے اب نظر ثانی شدہ بجٹ میں بڑھا کر تقریباً 13 ہزار 750روپے ماہانہ کیا جارہا ہے۔

Advertisement

نظرثانی کے بعد چوبیس لاکھ سے 36 لاکھ روپے سالانہ آمدنی والوں پر ایک لاکھ 65 ہزار روپے کے علاوہ24 لاکھ سے اوپر والی رقم پر 20فیصد ٹیکس لاگو ہوگا۔

 اس کٹیگری کے تنخواہ دار ملازمین پر ساڑھے 19 ہزار روپے ماہانہ ٹیکس تجویز کیا گیا تھا جسے اب بڑھا کر 33  ہزار سات سو پچاس روپے ماہانہ کیا جارہا ہے۔

سالانہ 36 لاکھ سے 60 لاکھ روپے آمدنی پر 4 لاکھ 5 ہزار روپے فکس رقم کے علاوہ 36 لاکھ کی اوپر والی رقم پر 25 فیصد ٹیکس لاگو ہوگا، اس کٹیگری کیلئے بجٹ میں اوسط ساڑھے چون ہزار روپے ماہانہ ٹیکس تجویز کیا گیا تھا۔

 جسے اب بڑھا کر 83 ہزار سات سو پچاس روپے ماہانہ کیا گیا ہے جبکہ 60 لاکھ سے ایک کروڑ20 لاکھ روپے سالانہ آمدن پر 10 لاکھ 5 ہزار روپے کے علاوہ 60 لاکھ روپے سے اوپر والی رقم پر 32.5 فیصد انکم ٹیکس لاگو ہوگا۔

اس کٹیگری کے تنخواہ دار ملازمین کیلئے دس جون کو پیش کردہ بجٹ میں اوسط ایک لاکھ67 ہزار روپے ماہانہ ٹیکس تجویز کیا گیا تھا جسے اب بڑھا کر دو لاکھ 46 ہزار 250 روپے ماہانہ کردیا گیا ہے۔

اسی طرح ایک کروڑ بیس لاکھ روپے سالانہ سے زائد آمدنی پر 29 لاکھ 55 ہزار روپے کے علاوہ ساڑھے 35 فیصد ٹیکس لاگو ہوگا۔

Advertisement

 اس لحاظ سے اس کٹیگری کے تنخواہ دار ملازمین کی اگر سالانہ آمدنی دو کروڑ روپے ہو تو اس صورت میں دس جون 2022 کو پیش کردہ بجٹ میں اس کٹیگری کیلئے چار لاکھ 79 ہزار583 روپے ٹیکس تجویز کیا گیا تھا جسے اب بڑھا کر آٹھ لاکھ83 ہزار 666روپے کیا جارہا ہے۔

ایف بی آر حکام کا کہنا ہے کہ پارلیمنٹ سے بجٹ کی منظوری کے بعد صدر مملکت کے دستخطوں سے ایکٹ کے طور پر نافذ ہونے پر یکم جولائی سے ان تنخواہ دار ملازمین پر نئی شرح کے حساب سے ٹیکس کتوتیاں شروع ہوجائیں گی۔

Advertisement
Advertisement
مزید پڑھیں

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
سونے کی قیمت میں بڑا اضافہ، نرخ تاریخ کی نئی بلند ترین سطح کو چھو گئے
کراچی سمیت ملک بھر کے لیے بجلی مزید مہنگی
پاکستان کے انرجی سیکٹر میں بڑی پیشرفت؛ ترکی کی نیشنل آئل کمپنی کی انٹری
ورلڈ اکنامک آؤٹ لک رپورٹ؛ معاشی شرح نمو 3.6 فیصد رہنے کا امکان
سندھ کی 33 شوگر ملز کو نوٹس جاری، یکم نومبر سے کرشنگ کا آغاز لازمی قرار
سرکاری افسران کے اثاثے ڈیکلئریشن میکنزم پر آئی ایم ایف کی تشویش
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر