
ملک کی بڑی آئل ریفائنریز نے تکنیکی وجوہات کی بناء پر روس سے تیل درآمد کو مشکل عمل قرار دے دیا۔
تفصیلات کے مطابق پارکو، نیشنل ریفائنری اور پاکستان ریفائنری لمیٹڈ نے حکومت کو روس سے تیل کی درآمد کے معاملے پر جوابی خط لکھ دیا۔
آئل ریفائنریز نے موقف اپنایا کہ سعودی کمپنیوں سے معاہدے، ادائیگیوں کا طریقہ کار اس عمل میں بڑی رکاوٹیں ہیں۔روسی تیل کی درآمد میں رسک کا عنصر بھی موجود ہے۔
پارکو نے جواب میں لکھا کہ تکنیکی جائزے کے لیے روسی تیل کے نمونے منگوائے جائیں ۔ ایک ماہ میں روسی تیل کے ایک یا دو کارگوز پراسیس کیے جاسکتے ہیں۔
پارکو کا مزید کہنا ہے کہ پاکستان اور روس کے درمیان تیل کی درآمد کے لیے ادائیگیوں کا طریقہ کار بھی وضع کرنا ہوگا۔ سعودی کمپنیوں کے ساتھ طویل مدتی معاہدے والا تیل ہماری ضرورت کے لیے کافی ہے۔
پارکو نے جوابی خط میں کہا کہ روس سے تیل درآمد کے لیے سعودی کمپنیوں سے معاہدوں میں ترمیم بھی کرنا پڑے گی ۔
نیشنل ریفائنری لمیٹڈ نے اپنے جواب میں کہا تکنیکی اسٹڈی کے بغیر روسی تیل پراسیس نہیں کرسکیں گے۔ روس سے تیل درآمد کرنے کے لیے مشرق وسطیٰ کی نسبت زیادہ وقت درکار ہوگی۔
نیشنل ریفائنری کا مزید کہنا ہے کہ روس سے تیل درآمد کرنے کے لیے جنگ والے علاقوں کا استعمال کرنا ہوگا ۔ کنٹری رسک کے باعث انٹرنیشنل بینک ایل سیز کے لیے امداد فراہم نہیں کرتے۔
پاکستان ریفائنری لمیٹڈ کا موقف ہے کہ روس سے تیل کی درآمد پر زیادہ وقت اور لاگت آئے گی جبکہ مشرق وسطیٰ سے تیل درآمد پر کم وقت اور کم لاگت آتی ہے ۔ روس سے تیل کی خریداری کے لیے بینک ایل سیز دینے پر بھی تیار نہیں ہیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News