Advertisement
Advertisement
Advertisement

بجلی پیداوار، ترسیل و تقسیم ترمیمی بل 2021 آئندہ اجلاس تک موخر

Now Reading:

بجلی پیداوار، ترسیل و تقسیم ترمیمی بل 2021 آئندہ اجلاس تک موخر
بجلی پیداوار، ترسیل و تقسیم ترمیمی بل 2021 آئندہ اجلاس تک موخر

بجلی پیداوار، ترسیل و تقسیم ترمیمی بل 2021 آئندہ اجلاس تک موخر

اسلام آباد: قائمہ کمیٹی پاور نے بجلی کی پیداوار، ترسیل و تقسیم ترمیمی بل 2021 کو آئندہ اجلاس تک موخر کردیا ہے۔

ریاض مزاری کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی پاور کا اجلاس ہوا جس میں بجلی پیداوار، ترسیل و تقسیم ترمیمی بل2021 پر غور کیا گیا۔

اجلاس کے دوران پاور ڈویژن حکام کی جانب سے کمیٹی کو مجوزہ بل پر بریفنگ دی گئی۔

بریفنگ کے دوران پاور ڈویژن حکام کا کہنا تھا کہ اکثر نیپرا کے فیصلوں پر اعتراضات اٹھائے جاتے ہیں، بل میں نیپرا کے فیصلوں پر اعتراضات کے لئے ٹریبونل بنانے کی تجویز ہے۔

حکام کا کہنا تھا کہ ٹریبونل میں چاروں صوبوں کے نمائندے شامل کئے جائیں گے جبکہ بلوچستان سے کسی نمائندے کا نام نہیں دیا جا رہا۔ کمیٹی اس حوالے سے فیصلہ کرے کہ ایسی صورت میں کیا کرنا چاہیئے۔

Advertisement

پاور ڈویژن حکام نے کہا کہ کمیٹی چاہے تو قانون میں ترمیم کرکے یہ مسئلہ حل کرسکتی ہے، صوبوں کو نمائندوں کا نام دینے کیلئے ایک ماہ کا وقت دیا جائے۔

کمیٹی نے بجلی کی پیداوار، ترسیل و تقسیم ترمیمی بل 2021 کو آئندہ اجلاس تک موخر کردیا ہے۔

سیکرٹری پاور ڈویژن راشد محمود لنگڑیال نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ ملک کو درپیش معاشی دباؤ کی بنیادی وجہ پاور سیکٹر میں مسائل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بجلی کمپنیوں کی نجکاری سے منافع نہیں ہوگا لیکن کارکردگی ضرور بہتر ہوگی، بارشوں کے باعث پن بجلی کی پیداوار میں اضافہ ہوا ہے۔ ملک کی معیشت کو اگر نقصان ہوگا تو وہ پاور سیکٹر کی وجہ سے ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ حالیہ عرصے میں انرجی پرائسز میں بہت اضافہ ہوا ہے جبکہ انرجی سیکٹر میں حکومت بہت زیادہ سبسڈیز دیتی ہے اور ایندھن کی قیمت میں اضافے سے سبسڈی بھی بڑھ جاتی ہے۔

سیکرٹری پاور ڈویژن نے کہا کہ مجموعی بجٹ کا 12 فیصد حصہ سبسڈیز پر خرچ ہو رہا ہے، ہم دفاع پہ اتنا خرچ نہیں کرتے جتنا سبسڈیز پر خرچ ہوجاتا ہے۔

Advertisement

راشد محمود لنگڑیال کا کہنا تھا کہ گذشتہ ماہ ایل این جی کا اسپاٹ کارگو 40 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو مل رہا تھا جبکہ یہ گیس اتنی مہنگی تھی کہ اس سے بجلی 70 روپے فی یونٹ پیدا ہوتی ہے۔

پیٹرولیم ڈویژن نے فیصلہ کیا کہ اتنی مہنگی ایل این جی نہ خریدی جائے، گذشتہ سال بجلی پیداوار پر 2892 ارب روپے خرچہ ہوا جبکہ اس کے مقابلے میں حکومت کو صرف 1535 ارب کی وصولیاں ہوئیں۔

ان کا کہنا تھا کہ صرف ایک سال میں پاور سیکٹر کو 1072 ارب کا نقصان ہوا، پاور سیکٹر سب سے زیادہ نقصان کرنے والا حکومتی ادارہ ہے، گردشی قرضے کا حجم 2253 ارب روپے ہے۔

سیکرٹری پاور نے مزید کہا کہ پورے ملک میں 3 کروڑ 65 لاکھ بجلی صارفین ہیں جن میں سے 3 کروڑ 15 لاکھ گھریلو صارفین ہیں۔ ایک کروڑ 20 لاکھ صارفین بجلی قیمت کا ایک تہائی بھی نہیں ادا کرتے اور یہ وہ صارفین ہیں جن کو حکومت سبسڈی دیتی ہے۔

Advertisement
Advertisement
مزید پڑھیں

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
سونے کی قیمت مزید گھٹ گئی؛ فی تولہ کتنے کا ہوگیا؟
ملک بھر کے بجلی صارفین ایک بار پھر اضافی بوجھ کیلئے ہوجائیں تیار
پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن نے چینی کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ حکومت کو قرار دے دیا
تجارت اور معیشت کے استحکام کے لیے دوست ممالک کا تعاون حاصل ہے، وفاقی وزیر خزانہ
پاکستان میں ڈیجیٹل ادائیگیوں کا نیا ریکارڈ قائم، اسٹیٹ بینک
حکومت کے معاشی استحکام کے واضح ثبوت سامنے آگئے، وزیر خزانہ کی معاشی ٹیم کے ہمراہ اہم پریس کانفرنس
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر