
حکومت کا جنوری 2024 سے گیس کی قیمتیں پھر بڑھانے کا فیصلہ
ماہر معاشیات کی جانب سے رواں سال موسم سرما میں ملک میں گیس کی شدید کمی کی پیش گوئی کی گئی ہے۔
گیس سے متعلق ماہر معاشیات نے بول نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں گیس میں 5 سے7 فیصد کمی آئی ہے، ہم نے پروڈکشن اور ڈسٹری بیوشن کے نظام کو بہتر نہیں کیا۔
انہوں نے بتایا کہ سردیوں میں گیس ڈیمانڈ 7 ہزار ایم ایم سی ایف ڈی سے بھی بڑھ جاتی ہے، نہیں لگتا سردیوں میں 6 سے 8 گھنٹوں سے زیادہ گیس آئے گی، اگر زیادہ ایل این جی امپورٹ کر بھی لیں تو ٹرمنلز نہیں ہیں۔
ماہر معاشیات کا کہنا تھا کہ کہا تھا کہ جب دنیا میں قیمتیں نیچے ہوں تو قطر سے طویل مدتی کانٹریکٹس کریں، حکومت آسٹریلیا سے بھی 15 سال کا کانٹریکٹ کرسکتی تھی۔
انہوں نے کہا کہ گھریلو صارفین کو30 فیصد گیس کی فراہمی ہے، بہت سے سیکٹرمشکلات کا شکار ہیں جن میں پی آئی اے بھی ہے۔
ماہر معاشیات نے مزید کہا کہ جنوری فروری میں بجلی کی فراوانی ہوتی ہے تو برقی چولہے استعمال کرسکتے ہیں، سردیوں میں گیس کی قلت کے باعث عوام برقی چولہے لے سکتے ہیں۔
دوسری جانب وفاقی حکومت نے گیس کی قیمتوں میں اضافے کی منظوری دے دی، گیس کی قیمتوں میں اضافہ یکم نومبر سے نافذ العمل ہوگا۔
وزارت توانائی کی جانب سے کہا گیا تھا کہ گیس کی قیمتوں میں اضافہ اوگرا کی سمری کے مطابق کیا گیا، کابینہ نے 23 اکتوبر کو گیس کی قیمتوں میں اضافے کے لئے سمری کی منظوری دی تھی۔
ترجمان وزارت توانائی کا کہنا تھا کہ ملک میں گیس کے زخائر سالانہ 5 سے 10 فیصد کم ہو رہے ہیں جبکہ درآمدی گیس شامل کرنے سے قومی خزانے پر مالی بوجھ بڑھ رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پٹرولیم ڈویژن نے گیس کی قیمتوں میں اضافے کا اعلامیہ جاری کردیا
ترجمان نے بتایا کہ روپے کی قدر کم ہونے سے گیس کی تلاش، پیداوار اور تقسیم پر اخراجات بڑھ گئے ہیں جبکہ گیس کی قیمتوں میں اضافہ نہ کرنے سے گردشی قرض 2.1 ٹریلین تک پہنچ گیا ہے، بہت زیادہ منافع کمانے والے کاروبار کم قیمت پر قدرتی گیس استعمال کر رہے ہیں، نگران حکومت کے لئے گیس کی قیمتوں میں اضافے کا فیصلہ مشکل تھا، آئی ایم ایف کے پروگرام میں شامل ہونے کی وجہ سے تمام سبسڈی واپس لیں۔
وزارت توانائی کے مطابق آخری بار گیس کی قیمتوں میں ڈھائی سال پہلے اضافہ کیا گیا تھا، گیس کی قیمتوں میں گزشتہ اضافے سے461روپے قومی خزانے میں جمع ہوئے ہیں۔
بعدازاں پیٹرولیم ڈویژن کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق پروٹیکٹڈ صارفین کے لیے فکس چارجز 10 روپے سے بڑھا کر 400 روپے کر دیے گئے، نان پروٹیکٹڈ گھریلو صارفین کے لیے گیس کی قیمت میں 172 فیصد سے زائد اضافہ کیا گیا ہے۔
اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ ماہانہ 25 مکعب میٹر کے صارفین کے لیے قیمت 200 سے بڑھا کر 300 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو مقرر کی گئی ہے، ماہانہ 60 مکعب میٹر استعمال پر گیس کی قیمت 300 سے بڑھ کر 600روپے فی ایم ایم بی ٹی یو مقرر کی گئی ہے۔
اعلامیے کے مطابق تندوروں کے لیے گیس کی قیمت 600 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو برقرار ہے، پاور پلانٹس کے لیے گیس کی قیمت 1050 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو برقرار رکھی گئی ہے، سیمنٹ سیکٹر کے لیے گیس کی قیمت 4400 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو مقرر کی گئی ہے۔
اعلامیے میں مزید کہا گیا تھا کہ سی این جی سیکٹر کےلیے گیس کی فی ایم ایم بی ٹی یو قیمت 3600 روپے مقرر کی گئی ، برآمدی صنعتوں کے لیے گیس کی قیمت 2100 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو مقرر کی گئی جبکہ غیر برآمدی صنعتوں کے لیے گیس کی قیمت 2200 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو مقرر کی گئی ہے۔
اگر آپ حالاتِ حاضرہ سے باخبر رہنا چاہتے ہیں تو ہمارےفیس بک پیج https://www.facebook.com/BOLUrduNews/ کو لائک کریں
ٹوئٹر پر ہمیں فولو کریں https://twitter.com/bolnewsurdu01 اور حالات سے باخبر رہیں
پاکستان سمیت دنیا بھر سے خبریں دیکھنے کے لیے ہمارے کو سبسکرائب کریں اور بیل آئیکن پر کلک کریں
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News