
پاور ڈویژن کا 2 ایل این جی پاور پلانٹس کی نجکاری نہ کرنے کا فیصلہ
اسلام آباد: پاور ڈویژن کی جانب سے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ شیئر پلان میں 2 ایل این جی پاور پلانٹس کی نجکاری نہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
پاور ڈویژن کے ذرائع کا کہنا ہے کہ نگران حکومت کے دوران حویلی بہادر شاہ اور بلوکی پاور پلانٹ کی نجکاری نہیں کی جائے گی، پاور پلانٹ کی نجکاری کا پراسس نگران دور حکومت میں مکمل نہیں ہو سکتا۔
ذرائع کے مطابق پاور پلانٹس کی نجکاری نہ ہونے پر آئی ایم ایف اقتصادی جائزہ میں سخت مطالبات کر سکتا ہے۔
ذرائع نجکاری کمیشن نے بتایا کہ آئی ایم ایف کی تجویز تھی پاور پلانٹس کی نجکاری سے فارن ریزور میں اضافہ ہو گا، دونوں پاور پلانٹس کی نجکاری کا فیصلہ آئندہ منتخب حکومت کرے گی۔
ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ حویلی بہادر شاہ اور بلوکی پاور پلانٹس کی نجکاری کی کمنٹمنٹ تھی، آئی ایم ایف نے پاور پلانٹس سمیت حکومتی ملکیتی اداروں کی نجکاری کا مطالبہ کیا ہے۔
یاد رہے کہ عالمی مالیاتی فنڈز (آئی ایم ایف) کو جون تک پاور پلانٹس کی نجکاری کا پلان دیا گیا تھا جبکہ رواں مالی سال پاور پلانٹس کی نجکاری کا ہدف حاصل نہ ہونے کا خدشہ ہے۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ نجکاری کمیشن کا ایل این جی پاور پلانٹس کی نجکاری پر کام مکمل نہیں ہوسکا، تاہم آئی ایم ایف نے ایل این جی پاور پلانٹس کی نجکاری کا فوری مطالبہ کیا تھا۔
آئی ایم ایف کا مطالبہ تھا کہ پاور پلانٹس کی جون کے آخر تک نجکاری کی جائے۔ نجکاری کیے جانے والے پلانٹس میں حویلی بہادر شاہ اور بلوکی بجلی پیدا کرنے والے پاور پلانٹس شامل ہیں، دونوں پاور پلانٹس کی نجکاری آئندہ مالی سال میں کی جا سکتی ہے۔
اس حوالے سے نجکاری کمیشن حکام کا کہنا تھا کہ دونوں پاور پلانٹس مسلم لیگ ن کے دور میں لگائے گئے تھے، دونوں پاور پلانٹس دوہرے ایندھن پر بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
حکام نے مزید کہا تھا کہ ایل این جی کی قلت پر پاور پلانٹس سے ڈیزل سے بجلی پیدا کی جا سکتی ہے، پاور پلانٹس کی نجکاری سے بجلی کی پیداواری لاگت میں اضافہ ہو سکتا۔
اگر آپ حالاتِ حاضرہ سے باخبر رہنا چاہتے ہیں تو ہمارےفیس بک پیج https://www.facebook.com/BOLUrduNews/ کو لائک کریں
ٹوئٹر پر ہمیں فالو کریں https://twitter.com/bolnewsurdu01 اور حالات سے باخبر رہیں
پاکستان سمیت دنیا بھر سے خبریں دیکھنے کے لیے ہمارے کو سبسکرائب کریں اور بیل آئیکن پر کلک کریں
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News