ازبک سفیر دو طرفہ تجارت کو ایک ارب امریکی ڈالر تک بڑھانے کے لیے پُرعزم
کراچی: ازبک سفیر علی شیر تختایف پاکستان اور ازبکستان کے درمیان دو طرفہ تجارت کو ایک ارب امریکی ڈالر تک بڑھانے کے لیے پُرعزم ہیں۔
ازبکستان کے سفیر علی شیر تختایف نے ازبکستان اور پاکستان کے درمیان دوطرفہ تجارت میں پیش رفت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا ہے کہ دونوں ممالک کے رہنماؤں کے اتفاق کے مطابق ازبکستان کا سفارتخانہ آئندہ برسوں میں دو طرفہ تجارت کو ایک ارب امریکی ڈالر تک بڑھانے کا عزم رکھتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دو طرفہ تجارت اچھے طریقے سے آگے بڑھ رہی ہے، ازبکستان اور پاکستان کے درمیان باہمی تجارت 2019 میں 122 ملین امریکی ڈالر سے بڑھ کر 2023 میں 387 ملین امریکی ڈالر تک پہنچ گئی ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (کے سی سی آئی) کے دورے کے موقع پر اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
اجلاس میں اکنامک اینڈ ٹریڈ کاؤنسلر بخروم یوسفوف، کے سی سی آئی کے صدر محمد جاوید بلوانی، سینئر نائب صدر ضیاء العارفین، نائب صدر فیصل خلیل احمد، سابق صدور مجید عزیز اور جنید اسماعیل ماکڈا کے علاوہ مینیجنگ کمیٹی کے اراکین بھی موجود تھے۔
ازبک سفیر علی شیر تختایف
تاشقند اور لاہور کے درمیان براہ راست پروازوں کے حالیہ آغاز کا ذکر کرتے ہوئے ازبک سفیر نے بتایا کہ اس سال کراچی سے ازبکستان کے لیے بھی براہ راست پروازیں متعارف کرانے کی کوششیں جاری ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم اپنے پاکستانی بھائیوں اور بہنوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں کہ وہ ازبکستان کا دورہ کریں تاکہ وہ ہمارے لوگوں کی گرم جوشی سے میزبانی کا تجربہ کرسکیں۔
ازبک سفیر نے کہا کہ ازبکستان اور پاکستان کے درمیان برادرانہ تعلقات کی ایک طویل تاریخ ہے جو ثقافتی اور مذہبی ہم آہنگی سے مضبوط ہوئی ہے جب کہ دونوں ممالک کے درمیان مضبوط تعلقات مسلسل بڑھ رہے ہیں اور پہلے سے زیادہ قریب ہیں۔
علی شیر تختایف کہتے ہیں کہ یہ سب ہمارے ممالک کے درمیان علاقائی روابط کے ویژن کو عملی جامہ پہنانے کی بدولت اقتصادی تعاون اور اسٹریٹجک تعاون کو بڑھانے کے لیے دونوں ممالک کی انتھک کوششوں سے اس وژن کو تقویت ملی ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ستمبر 2024 سے ازبکستان پاکستانی شہریوں کے لیے سافٹ ویزا نظام نافذ کرچکا ہے جس میں کاروباری اور سیاحتی ویزے دونوں شامل ہوں گے۔ اس اقدام سے لوگوں کے لیے ایک دوسرے کے ملک میں آنا جانا آسان ہوگا اور دونوں ممالک کے درمیان مضبوط روابط استوار کرنے میں مدد ملے گی۔
انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تجارت و سرمایہ کاری کے بے پناہ امکانات ہیں۔ اگرچہ ہم نے تجارت میں بہت سی پیش رفت کی ہے لیکن سرمایہ کاری میں مزید تعاون کے لیے اب بھی کافی امکانات موجود ہیں۔
انہوں نے ازبکستان میں سرمایہ کاری کے مواقعوں کو اجاگر کیا جو سرمایہ کاری کے لیے ایک محفوظ سازگار اور آزادانہ ماحول فراہم کرتا ہے۔
انہوں نے پاکستانی تاجروں کو ٹیکسٹائل، فارماسیوٹیکل، لیدر، ٹینری، فوڈ پروسیسنگ، ایگرو بزنس اور دیگر شعبوں میں مواقع تلاش کرنے کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ وہ تجارت و سرمایہ کاری کے مواقع تلاش کرنے اور ان کو عملی جامہ پہنانے کے لیے دونوں ممالک کے درمیان کاروباری وفود کے دوروں کے موقع پر بزنس ٹو بزنس میٹنگز کے انعقاد کے تجویز کا بھی خیر مقدم کرتے ہیں۔
انہوں نے خاص طور پر کے سی سی آئی سے درخواست کی کہ وہ وہ ایک تجارتی وفد ازبکستان بھیجے تاکہ ازبکستان کے اہم خطوں میں سرمایہ کاری کے مواقع تلاش کر کے تعاون کو مزید مضبوط کیا جا سکے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم ازبک سفارتخانے میں گورنمنٹ ٹو بزنس اور بزنس ٹو بزنس میٹنگز کے انعقاد میں سہولت فراہم کرنے کے لیے تیار ہیں تاکہ تجارتی و سرمایہ کاری کی صلاحیت کو مکمل طور پر بروئے کار لایا جاسکے جب کہ وہ کے سی سی آئی کے ساتھ مل کر دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے لیے کام کرنے کے منتظر ہیں۔
صدر کے سی سی آئی جاوید بلوانی
قبل ازیں صدر کے سی سی آئی جاوید بلوانی نے ازبک سفیرکا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور ازبکستان کے درمیان مذہبی، تاریخی اور گہرے ثقافتی تعلقات ہیں جب کہ دونوں ممالک باہمی خوشحالی اور روابط کے لیے نئی راہیں تلاش کر کے اپنے تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے خواہاں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگرچہ دونوں ممالک کے درمیان دوستانہ تعلقات قائم ہیں تاہم تجارتی حجم اپنی اصل صلاحیت سے کم ہے لہٰذا پاکستان اور ازبکستان کو دو طرفہ برآمدات بڑھانے اور اقتصادی تعاون کو فروغ دینے کے لیے تجارت کو متنوع بنانا ضروری ہے۔
صدر کے سی سی آئی نے بتایا کہ ازبکستان وسطی ایشیاء کا سب سے بڑا کپاس پیدا کرنے والا جب کہ پاکستان کپاس پیدا کرنے والا پانچواں بڑا ملک ہے۔
جاوید بلوانی کا کہنا ہے کہ تحقیق و ترقی میں تعاون کرکے اعلیٰ معیاری کپاس کی پیداوار بہتر بنانے، معیاری یارن، فیبرک کی تیاری اور بیماریوں کے خلاف مزاحمت کرنے والی کپاس کی اقسام کو ترقی دینے پر کام کرسکتے ہیں تاکہ دونوں ممالک میں پائیدار کپاس کی پیداوار کو فروغ دیا جا سکے۔
انہوں نے ازبک سرمایہ کاروں کو مشورہ دیا کہ وہ فوڈ پروسیسنگ یونٹس اور اسٹوریج کی سہولیات کے قیام اور لائیو اسٹاک کے شعبوں کو آگے بڑھا کر زراعت میں تعاون کریں۔
صدر کے سی سی آئی نے مزید کہا کہ اعلیٰ پیداوار والی کاشتکاری میں مشترکہ منصوبوں کے ذریعے گندم، چاول، تیل کے بیج، منجمد کھجوریں، انجیر، انناس، آلو، سبزیاں اور مویشی وغیرہ کی تجارت کو بڑھایا جاسکتا ہے جو دو طرفہ ایگرو فوڈ ٹریڈ کو فروغ دے گا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
