Advertisement
Advertisement
Advertisement

کاٹن کی تیزی سے گرتی پیداوار پر وزیراعظم کا اظہار تشویش

Now Reading:

کاٹن کی تیزی سے گرتی پیداوار پر وزیراعظم کا اظہار تشویش
کاٹن کی تیزی سے گرتی پیداوار پر وزیراعظم کا اظہار تشویش

کاٹن کی تیزی سے گرتی پیداوار پر وزیراعظم کا اظہار تشویش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف نے کاٹن کی تیزی سے گرتی پیداوار پر اظہار تشویش کرتے ہوئے 15 رکنی کمیٹی تشکیل دے دی۔

وزیراعظم محمد شہباز شریف نے پاکستان میں کپاس کی پیداوار میں تیزی سے کمی پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے اور اس مسئلے کے حل کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت پر زور دیا جب کہ وزیراعظم نے کپاس کی فصل کو سہارا دینے اور اس کی بحالی کے لیے 15 رکنی کمیٹی تشکیل دی ہے۔

کمیٹی کی قیادت وفاقی وزیر فوڈ سیکیورٹی کریں گے اور اسے 30 دنوں میں تجاویز پیش کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ کمیٹی میں پی پی ایم این اے حسین طارق جاموٹ، لمز سے ڈاکٹر احسن رضا، سابق وزیر اور سابق چیئرمین پی اے آر سی بھی شامل ہیں۔

کمیٹی کا پہلا اجلاس 13 مارچ کو منعقد کیا جائے گا جس میں کپاس کی پیداوار میں اضافے کے لیے تکنیکی تجاویز، روئی کی گانٹھوں کی درجہ بندی کو بہتر بنانے اور بین الاقوامی معیار کے مطابق کپاس کی پیداوار کو فروغ دینے کے لیے سفارشات تیار کی جائیں گی۔

کمیٹی کا مقصد اور چیلنجز

Advertisement

کمیٹی کا مقصد ملک بھر میں کپاس کی پیداوار کو بڑھانا اور اس صنعت میں آلودگی کے پیرامیٹرز کا جائزہ لینا ہے۔ کمیٹی کپاس کے کاشتکاروں کے مسائل حل کرنے اور ٹیکسٹائل صنعت کے لیے معیاری پیداوار کے اقدامات پر غور کرے گی۔

اس میں سندھ، پنجاب اور بلوچستان کے کپاس کے کاشتکار اور محکمہ زراعت کے سیکرٹری بھی شامل ہوں گے جب کہ وزارت قومی غذائی تحفظ کے سیکرٹری اس کمیٹی کے سیکرٹری کے طور پر کام کریں گے۔

کپاس کی پیداوار میں کمی اور چیلنجز

کمیٹی کے ممبران نے بتایا کہ کپاس کی پیداوار میں شدید کمی آئی ہے اور یہ ملکی تاریخ کی دوسری کم ترین سطح پر آگئی ہے۔ 2024-25 کے لیے قومی پیداوار سرکاری ہدف سے تقریباً 50 فیصد کم ہے اور گزشتہ سال کی پیداوار سے 34 فیصد کم ہوئی ہے۔

کمیٹی کے ممبر حسین طارق جاموٹ اور پی پی ایم این اے نے بتایا کہ حکومت کی 2024-25 کی کاٹن پالیسی ابھی تک سامنے نہیں آسکی۔

انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کے معاہدے کے سبب کپاس پر سپورٹ پرائس نہیں دی جاسکی جس کے نتیجے میں کپاس کی صنعت میں بحران پیدا ہوچکا ہے۔

Advertisement

موسمی حالات اور درآمدی پالیسیوں کا اثر

کمیٹی کے ممبران نے اس بات پر بھی زور دیا کہ موسمی حالات اور ناموافق درآمدی پالیسیوں کی وجہ سے کپاس کی صنعت کو شدید بحران کا سامنا ہے۔

رواں سیزن میں سندھ کی کپاس کی پیداوار زیادہ جب کہ پنجاب کی پیداوار کم ہوئی ہے۔ 2011 میں 14 ملین کی پیداوار 6 ملین تک پہنچ چکی ہے جو صنعت کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے۔

Advertisement
Advertisement
مزید پڑھیں

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
پی آئی اے کی نجکاری ایک بار پھر تعطل کا شکار ہو گئی
پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں شدید مندی، 100 انڈیکس 1,732 پوائنٹس گر گیا
پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں سے متعلق اہم خبر آگئی
این ایف سی ایوارڈ میں تبدیلی کی تیاریاں، قومی مالیاتی کمیشن کا اجلاس 18 نومبر کو طلب
سونے اور چاندی کے بھاؤ آج کیا رہے، قیمت میں ہوئی مزید کتنی کمی؟
پاک امریکی تجارتی معاہدہ؛ خام تیل کی درآمد کا آغاز ہو گیا
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر