اسلام آباد: پاکستان اور عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے درمیان آئندہ مالی سال کے بجٹ سے متعلق اہم مذاکرات جاری ہیں، جن میں آئی ایم ایف کی جانب سے متعدد اہم مطالبات سامنے آئے ہیں۔
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ آئندہ بجٹ میں پیٹرول اور ڈیزل پر کاربن لیوی عائد کرے تاکہ ماحولیاتی تحفظ کو فروغ دیا جا سکے اور الیکٹرک ٹرانسپورٹ کے لیے وسائل پیدا کیے جاسکیں۔
آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ اگر حکومت کاربن لیوی لگانے سے گریز کرتی ہے تو آئی ایم ایف کا مطالبہ ہے کہ پیٹرولیم ڈیولپمنٹ لیوی کے تحت سالانہ 25 ارب روپے کی رقم صرف الیکٹرک ٹرانسپورٹ کی سبسڈی کے لیے مختص کی جائے۔
آئی ایم ایف نے مطالبہ کیا ہے کہ آئندہ بجٹ میں 850 سی سی یا اس سے بڑی انجن کی گاڑیوں پر بھی کاربن لیوی نافذ کی جائے تاکہ سالانہ کم از کم 25 ارب روپے جمع کیے جاسکیں۔ یہ رقم الیکٹرک موٹر سائیکلوں، رکشوں اور دیگر الیکٹرک گاڑیوں پر سبسڈی کے لیے استعمال کی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں: بجٹ 2025-26: اساتذہ اور سولر پینل صارفین کے لئے خوشخبری
ادارے نے تجویز دی ہے کہ حکومت پاکستان آئندہ پانچ برسوں کے دوران ملک میں الیکٹرک موٹر سائیکلوں، رکشوں اور گاڑیوں کے فروغ کے لیے عملی اقدامات کرے اور 850 سی سی سے زائد انجن والی گاڑیوں، خاص طور پر انٹرنل کمبسشن انجن (ICE) والی گاڑیوں کی حوصلہ شکنی کی جائے۔
آئی ایم ایف نے یہ بھی کہا ہے کہ پاکستان میں پیٹرول اور ڈیزل انجن والی مقامی اور درآمدی گاڑیوں پر دی جانے والی ٹیکس چھوٹ فوری طور پر ختم کی جائے۔ آئندہ بجٹ میں 850 سی سی یا اس سے زیادہ انجن والی گاڑیوں پر سیلز ٹیکس کو 12.5 فیصد سے بڑھا کر 18 فیصد کرنے کی سفارش بھی کی گئی ہے۔
آئی ایم ایف کا مزید کہنا ہے کہ آئندہ پانچ سالوں میں ملک میں 50 فیصد موٹر سائیکل اور رکشے الیکٹرک کیے جائیں جب کہ الیکٹرک گاڑیوں کی مجموعی شرح بڑھا کر 30 فیصد تک لے جانے کا ہدف رکھا جائے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
