
اسلام آباد: وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے مالی سال 2024-25 کا قومی اقتصادی سروے پیش کردیا جس میں ملکی معیشت کے مختلف شعبوں میں بہتری کا دعویٰ کیا گیا ہے۔
وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے قومی اقتصادی سروے 2024-25 جاری کردیا۔ چیف اکانومسٹ ڈاکٹر امتیاز احمد نے سروے کی کاپی وزیر خزانہ کو پیش کی۔
وزیر خزانہ نے بتایا کہ عالمی جی ڈی پی گروتھ دو سال میں 4.5 فیصد سے کم ہو کر 2.8 فیصد رہ گئی ہے۔ پاکستان کی شرح نمو منفی سے مثبت کی طرف آئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ملکی جی ڈی پی میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے جو معاشی بہتری کی علامت ہے۔ افراط زر کی شرح بھی 29 فیصد سے کم ہو کر 4.6 فیصد ہوگئی ہے۔
محمد اورنگزیب نے کہا کہ پالیسی ریٹ 22 فیصد سے کم ہو کر 11 فیصد تک آ گیا ہے۔ قرضوں کی شرح 68 فیصد سے گھٹ کر 65 فیصد ہوگئی ہے۔
وزیر خزانہ کے مطابق ملکی زرمبادلہ ذخائر میں اضافہ ہوا ہے اور دو ماہ کی درآمدات کا کور موجود ہے۔ ترسیلات زر میں بھی دو سال میں 10 ارب ڈالر کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے ایف بی آر کی کارکردگی بہتر بنانے کے لیے اصلاحات کی ہیں۔ ٹیکس ٹو جی ڈی پی تناسب پانچ سال کی بلند ترین سطح پر ہے۔
معاشی بحالی کا عمل 2024 کے بعد 2025 میں بھی جاری رہے گا۔ معیشت کی بہتری عالمی منظرنامے کے تناظر میں ایک بڑی کامیابی ہے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ایس بی اے پروگرام سے پاکستان کی معاشی پوزیشن مستحکم ہوئی۔ وزیراعظم شہباز شریف نے یہ پروگرام حاصل کیا جب کہ نگران وزیر خزانہ نے اسے ٹریک پر رکھا۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہر بڑی اصلاح کے لیے دو سے تین سال درکار ہوتے ہیں۔ حکومت معیشت کے ڈی این اے کو تبدیل کرنے کے لیے پرعزم ہے۔
یہ بھی پڑھیں: وفاقی بجٹ 2025-26؛ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات کب مکمل ہوں گے؟
محمد اورنگزیب کہتے ہیں پاور سیکٹر میں گورننس اور ریکوریز کی صورتحال میں نمایاں بہتری آئی ہے۔ بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی کارکردگی میں بھی بہتری دیکھی گئی ہے۔
وزیر خزانہ نے انکشاف کیا کہ ایس او ایز میں 800 ارب روپے کا خسارہ موجود ہے۔ حکومت آئندہ پرائیویٹ سیکٹر سے اپنی شرائط پر قرض لے گی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ مشینری کی امپورٹ میں 16.5 فیصد اضافہ خوش آئند قرار دیا گیا ہے۔ رواں مالی سال مجموعی درآمدات میں 12 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس کے ذریعے بیرون ملک پاکستانیوں کی سرمایہ کاری میں اضافہ ہوا ہے۔ انفرادی ٹیکس فائلرز کی تعداد بھی دوگنا ہوچکی ہے۔
اقتصادی سروے میں دلچسپ انکشاف ہوا کہ ملک میں گدھوں کی تعداد ایک لاکھ کے اضافے سے 60 لاکھ ہو گئی ہے۔ گزشتہ سال یہ تعداد 59 لاکھ تھی۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News