
اسلام آباد: پاکستان اکنامک سروے 2024-25 کے مطابق رواں مالی سال میں زرعی شعبہ سست روی کا شکار رہا۔ بڑی فصلوں کی پیداوار میں کمی، مشینری کی قلت اور موسمیاتی تبدیلیوں نے زراعت کو متاثر کیا تاہم لائیوسٹاک، ماہی گیری اور جنگلات کے شعبوں میں قدرے بہتری دیکھنے میں آئی۔
رواں مالی سال کے دوران پاکستان میں زرعی شعبے کی ترقی کی شرح محض 0.56 فیصد رہی۔ یہ سست روی زرعی شعبے کی کارکردگی پر کئی سوالات اٹھاتی ہے۔
اقتصادی سروے کے مطابق بڑی فصلوں کی پیداوار میں 13.49 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔ اس کمی کی بنیادی وجہ موسمیاتی تبدیلیوں اور غیر متوقع بارشیں قرار دی گئی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: اقتصادی سروے 25-2024: صحت کے شعبے کی صورت حال تشویش ناک ہونے کا انکشاف
گندم کی پیداوار میں 8.9 فیصد کمی ہوئی جبکہ کپاس کی پیداوار میں 30.7 فیصد کی واضح گراوٹ دیکھی گئی۔ یہ کمی ملکی ٹیکسٹائل انڈسٹری پر بھی اثر انداز ہو سکتی ہے۔
زراعت کا پاکستان کی مجموعی قومی معیشت میں حصہ 23.54 فیصد تک پہنچ گیا ہے۔ یہ اب بھی ملکی معیشت کا ایک اہم ستون تصور کیا جاتا ہے۔
ملک میں 37 فیصد سے زائد افراد زراعت سے وابستہ ہیں، جو اس شعبے کی سماجی اور معاشی اہمیت کو ظاہر کرتا ہے۔
لائیوسٹاک کے شعبے میں 4.72 فیصد اضافہ ہوا ہے، جو زرعی شعبے کے مجموعی اعدادوشمار کو سہارا دیتا ہے۔
ماہی گیری کے شعبے میں 1.42 فیصد جبکہ جنگلات کے شعبے میں 3.03 فیصد کی ترقی ریکارڈ کی گئی ہے۔
زرعی مشینری کی دستیابی میں کمی واقع ہوئی ہے جس کے باعث ٹریکٹرز کی پیداوار میں نمایاں کمی دیکھی گئی۔
پیاز کی پیداوار میں 15.9 فیصد اور آلو کی پیداوار میں 11.5 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ یہ بہتری سبزیوں کی طلب کو پورا کرنے میں مدد دے گی۔
رواں مالی سال زرعی قرضوں کی تقسیم میں 15 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ یہ پیش رفت کسانوں کے لیے مالی سہارا بن سکتی ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News