
لاہور: فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایم پی سی سی آئی) کے رہنما ایس ایم تنویر نے ستمبر 2025 کے تازہ ترین تجارتی اعداد و شمار پر شدید تشویش کا اظہار کردیا۔
رہنما ایف پی سی سی آئی ایس ایم تنویر کے مطابق یہ خطرناک رجحان ملکی معیشت میں بنیادی ڈھانچے کی خامیوں کو ظاہر کرتا ہے جن میں غیر مسابقتی برآمدات، درآمدات پر حد سے زیادہ انحصار اور صنعتی بحالی کی مربوط حکمتِ عملی کا فقدان شامل ہے۔
انہوں نے بتایا کہ برآمدات میں سالانہ بنیادوں پر 11.7 فیصد کمی جب کہ درآمدات میں 14 فیصد اضافہ ہوا جس کے نتیجے میں تجارتی خسارے کا دائرہ مزید وسیع ہوگیا جب کہ تجارتی خسارہ سال بہ سال 45.8 فیصد کے اضافے کے ساتھ بڑھ کر 3.34 ارب ڈالر تک جاپہنچا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ صرف مالی سال 2026 کی پہلی سہ ماہی میں ہی پاکستان کا تجارتی خسارہ بڑھ کر 9.37 ارب ڈالر تک پہنچ گیا جو گزشتہ سال کی اسی مدت کے مقابلے میں 32.9 فیصد زیادہ ہے۔
ایس ایم تنویر نے خدشہ ظاہر کیا کہ اس صورتحال کے باعث برآمدی مسابقت میں مزید کمی واقع ہوگی کیونکہ بلند شرح سود اور ناقابل برداشت توانائی لاگت صنعتوں پر بوجھ ڈال رہی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ایف پی سی سی آئی نے بڑے خطرے کی گھنٹی بجا دی
ایف پی سی سی آئی کے رہنما نے یہ بھی بتایا کہ دوسری طرف مقامی پیداوار میں اضافہ نہ ہونے کے باعث درآمدی انحصار بڑھتا جا رہا ہے جب کہ برآمدات کا دائرہ صرف روایتی شعبوں، جیسے ٹیکسٹائل تک محدود ہے۔
تجاویز اور اقدامات
انہوں نے تجارتی بحران پر قابو پانے کے لیے حکومت کو فوری اقدامات تجویز کیے جن میں برآمدی فنانسنگ کے لیے پالیسی ریٹ میں کمی، برآمدکنندگان کو خطے کے مقابلے میں مسابقتی رکھنے کے لیے توانائی ٹیرف میں اصلاحات شامل ہیں۔
علاوہ ازیں ایس ایم تنویر نے غیر ضروری درآمدات پر پابندی اور صنعتی خام مال کو ترجیح دینا، برآمدات میں تنوع لاتے ہوئے انجینئرنگ، آئی ٹی اور زرعی مصنوعات کے شعبوں کو فروغ دینا اور غیر ملکی سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی اور درآمدی متبادل صنعتوں میں سرمایہ کاری کو بھی تجویز کیا۔
حکومت سے اپیل
انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ فوری طور پر ایکسپورٹ ایمرجنسی راؤنڈ ٹیبل طلب کرے تاکہ بیرونی کھاتوں کے بحران کو روکا جا سکے اور ایک پائیدار و مسابقتی تجارتی پالیسی فریم ورک تشکیل دیا جا سکے۔
ان کے مطابق تجارتی خسارہ اب محض ایک معاشی اعداد و شمار نہیں رہا بلکہ ایک قومی چیلنج بن چکا ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News