
جسٹس ظفر احمد راجپوت نے اپنے ریمارکس میں اٹارنی جنرل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا اے جی صاحب! یہ زمینی تنازعات کون حل کرے گا؟
تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں لیاری ایکسپریس وے ری سیٹلمنٹ پروجیکٹ کے متاثرین کو متبادل جگہ دینے کے کیس کی سماعت ہوئی۔ دورانِ سماعت عدالت نے کہا کہ ہمارے سامنے روزانہ ہی لیاری ایکسپریس وے متاثرین کی درخواستیں آرہی ہیں۔
پروجیکٹ ڈائریکٹرکی عدم تعیناتی پر جسٹس ظفر احمد راجپوت نے اظہارِ برہمی کرتے ہوئے کہا کہ بہت افسوس ناک صورتحال ہے۔ لوگ یہ سمجھیں کہ ادارہ آفس بند کرکے بھاگ گیا؟
وکیل لیاری ایکسپریس وے نے عدالت کو بتایا کہ پروجیکٹ ڈائریکٹرکوئی نہیں ہے۔ ایک کلرک کو بٹھا رکھا ہے۔ اس وقت پروجیکٹ کا وکیل میں اور ایک کلرک موجود ہے۔ لیاری ایکسپریس وے کا چارج کس کے پاس ہے کچھ معلوم نہیں جس پر جسٹس ظفر احمد راجپوت نے مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اے جی صاحب! یہ زمینی تنازعات کون حل کرے گا؟ اگر پروجیکٹ مکمل ہوچکا تو زمینی تنازعات کے لیے آفس تو رکھا جاتا ہے۔
جسٹس فیصل کمال عالم نے ریمارکس میں کہا کہ اے جی صاحب! حکومت سے کہیں یہ کیا ہو رہا ہے؟
ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہا کہ چیف سیکریٹری کو اس صورتحال پر غور کرنے کا کہا ہے۔ 22 دسمبر کو لیاری ایکسپریس وے کے دیگر کیسز بھی لگے ہیں۔ عدالت نے سیکریٹری بلدیات کو طلب کرتے ہوئے سماعت 22 دسمبر کو ملتوی کردی۔
یہ خبر بھی پڑھیے : اعظم بستی، محمود آباد میں غیر قانونی تعمیرات کے کیس
سندھ ہائی کورٹ میں اعظم بستی، محمود آباد میں غیر قانونی تعمیرات کے کیس میں ڈی جی سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کو نوٹس جاری کردیے۔ عدالت نے مکان مالک کمال اور بلڈر کو بھی نوٹس جاری کیے۔
وکیل درخواست گزارنے کہا کہ اعظم بستی میں چار منزلہ عمارت بنائی جا رہی ہے۔ تعمیرات کے لیے کوئی اجازت نامہ نہیں۔ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی اپنی ذمہ داریاں ادا کرنے میں ناکام ہو چکی۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News