سابق صدر اور پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کو ایک اور ریلیف مل گیا ہے کیونکہ احتساب عدالت نے ان کے خلاف لین دین کا مشکوک ریفرنس نیب کو واپس بھیج دیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کی احتساب عدالت نے نیب کے نئے قانون کے نفاذ کے بعد مشکوک ٹرانزیکشن کیس میں سابق صدر زرداری کے خلاف ریفرنس کی سماعت کو چیلنج کرنے والی درخواست کی سماعت کی۔
آصف زرداری کے وکیل فاروق نائیک اور نیب پراسیکیوٹر سہیل عارف عدالت میں پیش ہوئے۔
اپنے دلائل پیش کرتے ہوئے فاروق نائیک نے کہا کہ زرداری کا اس ریفرنس سے کوئی تعلق نہیں اور نئے قانون کے تحت اس عدالت کے پاس اس ریفرنس کی سماعت کا دائرہ اختیار نہیں تھا۔
انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ درخواستوں پر قانون کے مطابق فیصلہ دیا جائے۔
یہ بھیی پڑھیں؛ پنجاب کی وزرات اعلیٰ کیلئے آصف علی زرداری نے سیاسی رابطے تیز کردیے
دلائل سننے کے بعد انتظامی جج محمد بشیر نے اپنا فیصلہ سناتے ہوئے حکام کو ریفرنس متعلقہ فورم کو بھیجنے کی ہدایت کی۔
نیب نے یہ ریفرنس گزشتہ سال احتساب عدالت میں دائر کیا تھا۔
زرداری، نواز، گیلانی کے خلاف توشہ خانہ کیس واپس نیب کو بھیج دیا
اسلام آباد کی احتساب عدالت نے سابق صدر آصف علی زرداری، سابق وزیر اعظم نواز شریف اور سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کے خلاف قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے دائر توشہ خانہ ریفرنس واپس بھیج دیا۔
احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے حکم جاری کرتے ہوئے کہا کہ توشہ خانہ ریفرنس کو ترمیم شدہ نیب آرڈیننس کے تحت واپس بھیجا جا رہا ہے۔
توشہ خانہ ریفرنس کے مطابق ملزمان پر 110 ملین روپے کے غبن کا الزام ہے تاہم، نئے نیب آرڈیننس کے تحت، ریفرنس صرف اس صورت میں دائر کیا جا سکتا ہے جب غبن کی مالیت 500 ملین روپے ہو۔
یہ بھی پڑھیں: ہمیشہ اداروں کیساتھ ملکر دشمن کا مقابلہ کیا ہے اور اب بھی کریں گے، آصف علی زرداری
احتساب عدالت نے نیب کو ریفرنس متعلقہ فورم پر لے جانے کا حکم دے دیا۔
جج محمد بشیر نے جج اصغر علی کی مدت ملازمت پوری ہونے کے بعد انتظامی جج کی حیثیت سے کارروائی کی صدارت کی۔
عدالت نے اس سے قبل توشہ خانہ کیس میں نواز شریف کی مسلسل عدم حاضری کے باعث انہیں اشتہاری قرار دیا تھا۔
ستمبر 2020 میں انسداد بدعنوانی عدالت نے توشہ خانہ کیس میں زرداری اور یوسف رضا گیلانی پر فرد جرم عائد کی تھی اور اسی معاملے میں نواز شریف کو اشتہاری بھی قرار دیا تھا۔
زرداری اور شریف پر نیب کی جانب سے الزام عائد کیا گیا تھا کہ انہوں نے مختلف غیر ملکی ریاستوں اور معززین کی جانب سے تحفے میں دی گئی مہنگی گاڑیاں توشہ خانہ میں جمع کرنے کی بجائے غیر قانونی طور پر اپنے پاس رکھی تھیں۔ نیب نے یہ بھی کہا تھا کہ گیلانی نے بطور وزیراعظم اپنے دور میں پی پی پی کے شریک چیئرمین کو گاڑیاں اپنے پاس رکھنے میں سہولت فراہم کی۔
اینٹی کرپشن باڈی کے مطابق آصف زرداری اور نواز شریف نے اپنی کل مالیت کا 15 فیصد معمولی ادائیگی کے عوض گاڑیاں اپنے ذاتی فائدے اور مفاد کے لیے بے ایمان اور غیر قانونی طریقے سے اپنے پاس رکھی تھیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
