
ایفی ڈرین کیس میں حنیف عباسی کی سزا کالعدم قرار
لاہور ہائیکورٹ نے ایفی ڈرین کیس میں مسلم لیگ (ن) کے رہنما حنیف عباسی کی 25 سال قید کی سزا کالعدم قرار دے دی۔
تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ کی جسٹس عالیہ نیلم کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے ایفیڈرین کیس میں حنیف عباسی کی سزا کیخلاف اپیل پر فیصلہ سنایا۔
عدالت نے ایفیڈرین کیس میں حنیف عباسی کو 25 سال قید کی سزا کے خلاف اپیل منظور کرتے ہوئے بری کردیا۔
گزشتہ روز لاہور ہائیکورٹ کی جسٹس عالیہ نیلم کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے ن لیگی رہنما حنیف عباسی کی درخواست پر سماعت کی، دوران سماعت حنیف عباسی عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔
سماعت کے دوران اے این ایف کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ حنیف عباسی کے خلاف درج مقدمے کی انکوائری رولز کے مطابق نہیں ہوئی، ان کو ٹرائل کورٹ نے 25 سال قید کی سزا سنائی، جن افراد نے ایفی ڈرین کا کوٹہ دیا ان کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
حنیف عباسی کے وکیل نے بتایا کہ ایفی ڈرین جتنی دی گئی ساری ادویات میں استعمال ہوئی اور ان ادویات کی مارکیٹ میں باقاعدہ فروخت بھی ہوئی جس کی رسیدیں موجود ہیں، ٹرائل کورٹ نے سزا دیتے وقت درست حالات کا جائزہ نہیں لیا۔
حنیف عباسی کی گفتگو
مسلم لیگ (ن) کے رہنما حنیف عباسی نے بریت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ فیصلے نے میری بے گناہی ثابت کردی، اللہ پاک نے مجھے سرخرو کیا، اپنے وکلاء اور خاندان کا شکریہ ادا کرتا ہوں وہ برے وقت میں میرے ساتھ کھڑے رہے۔
انکا کہنا تھا کہ 2012 میں مجھ پر مقدمہ درج ہوا، دس بارہ سال عدالتوں سے نہیں بھاگا، 25 سال قید جب سنائی گئی اس وقت عدالت میں تھا۔
حنیف عباسی نے مزید کہا کہ میاں نوازشریف اور شہبازشریف کا شکر گزار ہوں، جب مجھ پر پرچہ ہوا تو پارٹی کے بعض افراد نے میاں نواز شریف کو مجھے شوکاز نوٹس دینے کی تجویز دی، میرے قائد نوازشریف نے ان پر واضع کردیا کہ یہ مقدمہ جھوٹا ہے اور آج وقت نے ثابت کردیا۔
ایفی ڈرین کیس کا پس منظر
ایفی ڈرین کیس مارچ 2011 میں اس وقت سامنے آیا تھا جب اس وقت کے وفاقی وزیر مخدوم شہاب الدین نے قومی اسمبلی کو بتایا تھا کہ حکومت، دو فارماسیوٹیکل کمپنیوں برلیکس لیب انٹرنیشنل اور ڈاناس فارماسیوٹیکل لمیٹڈ کو 9 ہزار کلوگرام ایفی ڈرین کے مبینہ طور پر مختص کوٹے کی تحقیقات کرے گی۔
اس معاملے پر اینٹی نارکوٹکس فورس (اے این ایف) نے جون 2012 میں حنیف عباسی سمیت 9 ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا جبکہ 2018 میں حنیف عباسی منشیات کے اسمگلروں کو 500 کلوگرام ایفی ڈرین فروخت کرنے کے مجرم پائے گئے تھے۔
حنیف عباسی نے اپنی فرم یعنی گرے فارماسیوٹیکل کے لیے 500 کلوگرام ایفی ڈرین حاصل کی تھی اور اسے بعد میں انہوں نے طبی مقاصد کے لیے استعمال کرنے کے بجائے منشیات کے اسمگلروں کو فروخت کردیا تھا۔
لیگی رہنما پر عمر قید کے ساتھ 10 لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کیا گیا اور اس کیس میں دیگر افراد کو بری کر دیا گیا۔
راولپنڈی کی سی این ایس عدالت نے 25 جولائی 2018 کے عام انتخابات سے کچھ روز قبل حنیف عباسی کو عمر قید کی سزا سنائی تھی، جس کے بعد حنیف عباسی نے لاہور ہائی کورٹ کے راولپنڈی بینچ میں اپنی سزا کے خلاف اپیل دائر کی تھی۔
راولپنڈی بینچ کے دو ججز نے ایفی ڈرین کیس میں لیگی رہنما کی اپیل کی سماعت سے خود کو الگ کر لیا تھا جبکہ کیس لاہور ہائی کورٹ کے لاہور بینچ کو منتقل کردیا گیا تھا۔
لاہور ہائیکورٹ کے دو رکنی بینچ نے 11 اپریل 2019 کو حنیف عباسی کی عمر قید کی سزا معطل کر کے رہا کر دیا تھا۔ حنیف عباسی نے سزا کے خلاف لاہور ہائیکورٹ میں اپیل دائر کر رکھی تھی۔
اگر آپ حالاتِ حاضرہ سے باخبر رہنا چاہتے ہیں تو ہمارےفیس بک پیج https://www.facebook.com/BOLUrduNews/ کو لائک کریں
ٹوئٹر پر ہمیں فالو کریں https://twitter.com/bolnewsurdu01 اور حالات سے باخبر رہیں
پاکستان سمیت دنیا بھر سے خبریں دیکھنے کے لیے ہمارے کو سبسکرائب کریں اور بیل آئیکن پر کلک کریں
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News