متنازعہ پریس کانفرنسز؛ ٹی وی چینلز کو شوکاز نوٹس کا تحریری حکمنامہ جاری
اسلام آباد: سینیٹر فیصل واوڈا اور مصطفیٰ کمال کی متنازعہ پریس کانفرنسز پر توہین عدالت کیس میں سپریم کورٹ نے ٹی وی چینلز کو شوکاز نوٹس جاری کرنے کا گزشتہ سماعت کا تحریری حکمنامہ جاری کردیا۔
چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے 9 صفحات پر مشتمل فیصل واوڈا اور مصطفیٰ کمال کے خلاف توہین عدالت کا تحریری حکمنامہ جاری کیا۔
تحریری حکمنامے میں کہا گیا کہ ٹی وی چینلز کو جاری شوکاز نوٹس پر دو ہفتوں میں جواب جمع کروانے کا حکم دیا گیا ہے، ٹی وی چینلز بتائیں کیا پریس کانفرنسز دوبارہ نشر ہوئیں، ٹی وی چینلز پریس کانفرنسز کے ساتھ اشتہارات اور آمدن کی تفصیل بھی دیں۔
حکمنامے کے مطابق آج کے دور میں جھوٹ آسانی سے پھیلایا جا سکتا ہے، زیادہ محتاط ہونے کی ضرورت ہے، دوران سماعت عدالت کے علم میں آیا کہ توہین آمیز تبصروں کے بعد بھی نشریات جاری رکھی گئیں، پریس کانفرنس کے مواد کو بار بار نشر کیا گیا۔
قاضی فائز عیسیٰ نے اپنے حکمنامے میں کہا کہ عدالت نے پوچھا کہ کسی چینل کی طرف سے کوئی معافی نامہ نشر کیا گیا تھا، عدالت کے سامنے ظاہر ہوا کہ پریس کانفرنس نشر کرنے کے بعد معافی نامہ نشر نہیں کیا گیا، عدالت جانتی ہے کہ ٹی وی چینلز اشتہارات کی نشریات سے پیسہ کماتے ہیں، یہ عدالت تمام 34 ٹی وی چینلز کو شوکاز نوٹس جاری کرنے پر مجبور ہے۔
حکمنامے میں مزید کہا گیا کہ عدالت کو بتایا جائے کہ ان ٹی وی چینلز کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی کیوں نہ شروع کی جائے، ٹی وی چینلز کو نوٹس پیمرا کے ذریعے جاری کیا جائیں، عدالت کو یہ بھی بتایا جائے کہ کیا پریس کانفرنسوں سے پہلے اشتہارات نشر کیے گئے تھے، کیا پریس کانفرنس کے اختتام پر اشتہارات چلائے گئے تھے؟
تحریری حکمنامے کے مطابق کیا پریس کانفرنس کے مختلف حصوں کو بار بار نشر کیا گیا تھا؟ عدالت کو بتایا جائے کہ اس طرح کے اشتہارات کی نشریات سے کتنی رقم کمائی گئی؟ شوکاز نوٹسز کے جوابات پر ٹی وی مالکان یا انٹرسٹ ہولڈر اور چینل کے آپریشنل ہیڈ کے ذریعے دستخط کیے جائیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
