اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان یحییٰ آفریدی نے کہا ہے کہ نظام عدل میں مصنوعی ذہانت (اے آئی) کا استعمال ہونا چاہیے۔
سپریم کورٹ آف پاکستان کے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے جوڈیشل کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تقریب میں تمام معزز مہمانوں کو خوش آمدید کہتا ہوں، ہمیشہ قانون کی بالادستی کیلئے کام کیا، عدالتی نظام میں شفافیت، آسانیوں سے سائلین کو فوری انصاف ملے گا۔
انہوں نے بتایا کہ ٹیکنالوجی کے استعمال کے ذریعےعدالتی نظام کو مؤثربنایا جارہا ہے، مقدمات کو جلد نمٹانا ترجیح ہونی چاہیے۔ سپریم کورٹ میں اینٹی ہیلپ لائن قائم کی گئی ہے، سپریم کورٹ میں عوامی رائے کیلئے خصوصی پورٹل فعال کیا گیا۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ وکلا سے متعلق تمام معلومات سہولت مرکزمیں دستیاب ہوں گی، سہولت مرکزمیں معلومات دفتری کام متاثر کیے بغیر دستیاب ہوں گی، سہولت مرکز کا افتتاح آج ہوگا اور یہ یکم اکتوبر سے مکمل فعال ہوگا۔
انکا کہنا تھا کہ عدالتوں میں ڈیجیٹل کیس فائلنگ کا نظام وضع کیا گیا ہے، نظام عدل میں اے آئی کا استعمال ہونا چاہیے، ہم نے اندرونی آڈٹ بھی کروایا ہے۔
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے مزید کہا کہ تمام مقدمات کی فائلز کو ڈیجیٹلائز کیا جا رہا ہے، سب کہتے ہیں آرٹیفیشل انٹیلیجنس کا استعمال کیا جائے، اے آئی کیلئے تمام ریکارڈ کا ڈیجیٹل ہونا ضروری ہے، مقدمات کی 61 ہزار فائلز کی ڈیجیٹل اسکیننگ کا سلسلہ جاری ہے جو 6 ماہ میں مکمل ہوگا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
