
اسلام آباد: توشہ خانہ ٹو کیس میں بڑی پیش رفت سامنے آئی ہے، جہاں بانی پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) اور بشریٰ بی بی کے اہم بیانات عدالت میں جمع کرا دیے گئے ہیں، تاہم دونوں نے اپنے جوابات میں کیس کے الزامات کو من گھڑت اور بے بنیاد قرار دیا ہے۔
بیان کے مطابق بانی پی ٹی آئی نے مؤقف اختیار کیا کہ بلغاری جیولری سیٹ (نیکلس اور ایئر رنگز) کو توشہ خانہ رولز کے مطابق ادائیگی کر کے اپنے پاس رکھا، انعام اللہ شاہ کو کبھی ہدایت نہیں دی کہ صہیب عباسی سے تحائف کی کم قیمت لگوائی جائے۔
انہوں نے کہا کہ انعام اللہ شاہ پہلے پی ٹی آئی سیکریٹریٹ اور بعدازاں وزیراعظم ہاؤس میں تعینات رہا، تاہم دو جگہوں سے تنخواہیں لینے پر اسے برطرف کیا گیا۔
بانی پی ٹی آئی نے مزید کہا کہ اگر پراسیکیوشن کا مؤقف مان بھی لیا جائے کہ انعام اللہ شاہ نے مجھے کم قیمت لگانے سے 3 ارب 20 کروڑ روپے کا فائدہ دیا، تو پھر جولائی 2021 میں میں نے اسے صرف 70 ہزار روپے زائد تنخواہ لینے پر برطرف کیوں کیا؟ یہ بات ہی پراسیکیوشن کے کیس کو غلط اور بے بنیاد ثابت کرتی ہے۔
بلغاری سیٹ کی اٹلی سے لگائی گئی 7 کروڑ روپے سے زائد قیمت کے بارے میں سوال پر بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ نیب کا اس معاملے پر کوئی دائرہ اختیار نہیں، اس لیے اٹلی سے منگوائی گئی رپورٹ کو شہادت کے طور پر پیش نہیں کیا جا سکتا۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ چیئرمین نیب نے 23 مئی 2024 کو صہیب عباسی کو اختیارات کے بغیر وعدہ معاف گواہ بنایا جبکہ ایف آئی اے نے بھی بغیر تحقیقات کے رولز کی خلاف ورزی کرتے ہوئے من گھڑت رپورٹ جمع کرائی۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ توشہ خانہ ون کیس میں گواہان انعام اللہ شاہ اور صہیب عباسی نے بلغاری سیٹ کا کبھی ذکر نہیں کیا تھا۔
بانی پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ ایف آئی اے کو پہلے ممنوعہ فنڈنگ اور سائفر کیس میں کچھ نہیں ملا، تو اب نیا کیس بنا دیا گیا۔ ایک ہی معاملے پر بار بار سزا دینا قانون کے خلاف ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ 2018 کی توشہ خانہ پالیسی کے مطابق تحائف سے متعلق صرف رپورٹ نہ کرنے پر کارروائی کی جا سکتی ہے، اس لیے یہ کیس قانونی طور پر کمزور ہے۔
دوسری جانب بشریٰ بی بی نے اپنے بیان میں کہا کہ میں پردہ نشین خاتون ہوں اور میں نے کبھی کسی سیاسی سرگرمی میں حصہ نہیں لیا، میں نے کبھی انعام اللہ شاہ کو کسی تحفے کی قیمت کم لگانے کی ہدایت نہیں دی۔
انہوں نے مؤقف اختیار کیا کہ ہائیکورٹ کے ضمانتی حکم میں بھی واضح لکھا گیا ہے کہ ایف آئی اے کے پاس اس کیس کا دائرہ اختیار نہیں۔
بیان میں کہا گیا کہ نومبر 2022 سے بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کے خلاف من گھڑت کیسز بنائے جا رہے ہیں۔
بانی پی ٹی آئی نے مزید کہا کہ انعام اللہ شاہ قابلِ اعتماد گواہ نہیں کیونکہ اسے بددیانتی اور دوہری تنخواہوں کے باعث وزیراعظم آفس سے برطرف کیا گیا تھا۔
ان کے مطابق انعام اللہ شاہ “جہانگیر ترین کے ٹولے” کے طور پر کام کرتا رہا اور پہلے نیب ریفرنس میں بطور گواہ پیش ہوا تو بلغاری سیٹ کا ذکر تک نہیں کیا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News