
یوم سیاہ؛ کشمیری عوام سے اظہار یکجہتی کیلئے دفتر خارجہ سے ریلی کا آغاز
اسلام آباد: یوم سیاہ کے موقع پر مظلوم کشمیری عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کیلئے دفتر خارجہ سے ریلی کا آغاز ہوگیا ہے۔
ریلی کی قیادت سیکریٹری خارجہ سائرس سجاد قاضی اور ترجمان ممتاز زہرا بلوچ کر رہی ہیں جبکہ ریلی میں وفاقی وزیر قومی ورثہ و ثقافت جمال شاہ، وزیر اطلاعات و نشریات مرتضیٰ سولنگی، وزیر نجکاری فواد حسن فواد، وزیر مذہبی امور انیق احمد اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد شریک ہیں۔
دفتر خارجہ کے ملازمین نے بڑی تعداد میں پاکستان اور آزاد کشمیر کے پرچم تھام رکھے ہیں اور یوم یکجہتی کشمیر کے حوالے سے ترانے اور ملی نغمے بجائے جارہے ہیں۔
ریلی میں شرکاء نے مختلف بینرز اٹھا رکھے ہیں اور کشمیریوں کی حمایت میں اور بھارت کے غیر قانونی طور پر زیر قبضہ جموں و کشمیر میں بھارتی مظالم کے خلاف نعرے لگائے۔
پارلیمنٹ کے باہر ایک منٹ کی خاموشی
یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پر پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی۔
کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے لیے پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر سائرن بجائے گئے۔
“کشمیری عوام اپنے حق خودارادیت پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے”
ڈی چوک پر ریلی کے اختتامی مقام پر ریلی کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اطلاعات و نشریات مرتضیٰ سولنگی نے کہا کہ کشمیری عوام کی ہر نسل نے بھارتی مظالم اور جبر کا سامنا کر کے بہادری کی داستان لکھی ہے۔
انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام کو ماورائے عدالت قتل سمیت ہر طرح کے مظالم کا سامنا ہے لیکن وہ اپنے حق خودارادیت پر کبھی کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔
مرتضیٰ سولنگی نے مزید کہا کہ پاکستان اپنے کشمیری بھائیوں اور بہنوں کے ساتھ کھڑا رہے گا۔
مزید پڑھیں: 5 فروری، کشمیریوں سے اظہارِ یکجہتی کا دن
واضح رہے کہ پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کا دن منایا جارہا ہے، جس کا مقصد کشمیری عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کرنا ہے۔
پاکستان میں سب سے پہلے کشمیر سے یکجہتی کا دن 5 فروری کو 1991 سے ہر سال منایا جاتا ہے تاہم بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے اور لاک ڈاؤن کے نفاذ کے باعث اس دن کی اہمیت میں اضافہ ہوگیا ہے۔
یوم کشمیر کا پس منظر
کشمیریوں سے یکجہتی کے دن کو منانے کی سوچ کا آغاز 1990 میں قاضی حسین احمد کی جانب سے کیا گیا تھا جن کا تعلق جماعت اسلامی سے تھا۔
قاضی حسین نے پہلی دفعہ یہ کال دی۔ نواز شریف اس وقت پنجاب کے وزیرِ اعلیٰ تھے جب کہ بے نظیر بھٹو کی مرکز میں حکومت تھی اور وہ وزیرِ اعظم تھیں۔
قاضی حسین احمد کے مطالبے کو نہ صرف پنجاب، وفاق، بلکہ باقی صوبوں نے بھی اہمیت دی اور پہلی مرتبہ یہ دن 5 فروری 1990 کو منایا گیا اور اس وقت سے اب تک یہ دن منایا جاتا ہے۔
جماعت اسلامی نے سنہ 1990 میں اپنے قائدین کی ایک میٹنگ بلائی جس نشست میں یہ مشورہ سامنے آیا کہ اس مقصد کے لیے ایک دن مقرر کیا جائے، کیلنڈر کو دیکھا گیا اور میٹنگ میں یہ فیصلہ ہوا کہ پانچ فروری کا دن مناسب رہے گا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News