
لاپتہ افراد کا پروپیگنڈا ایک بار پھر بے نقاب ہو گیا
اسلام آباد: لاپتہ افراد کا پروپیگنڈا ایک بار پھربے نقاب ہوگیا۔
ذرائع کے مطابق ضلع پنجگور میں 13 دسمبر کو دوران آپریشن ہلاک ہونے والا ذاکر حسین لاپتہ افراد کے بھیس میں دہشتگرد نکلا، پچیس سالہ ذاکر حسین ولد عبدالرزاق ضلع گوادر کے علاقے برز کپر کا رہائشی اور پبلک ہیلتھ کی واٹر سپلائی اسکیم میں سرکاری ملازم تھا۔
ذاکر حسین ڈیوٹی کی بجائے بلوچ یکجہتی کمیٹی کے مظاہروں میں شرکت کرتا رہا، یہ بلوچ یکجہتی کمیٹی کی ذہن سازی کی بدولت خود کش حملہ آور بننے کیلئے پہاڑوں پر گیا، ذاکر حسین شروع سے ہی دہشت گرد تنظیم میں شامل تھا یہاں تک کہ اس نے اپنی بیوی کو ایک سالہ بیٹے سمیت طلاق دے دی۔
ذرائع نے بتایا کہ ذاکر حسین رواں سال اپریل میں پہاڑوں سے واپس آیاتو مہرنگ کی بلوچ یکجہتی کمیٹی نے اسکی واپسی کو بچاؤ کےطور پر پیش کرکے سیکیورٹی فورسز کو بدنام کرنے کی کوشش کی۔
دفاعی ماہرین کا کہنا تھا کہ بلوچ نوجوانوں کی ذہن سازی سے لے کر انکو دہشتگردوں میں شامل کرنا بلوچ یکجہتی کمیٹی کا مکروہ دھندہ ہے جس سے کئی بلوچ نوجوان جان سے گئے، بلوچ یکجہتی کمیٹی کا ایجنڈا بلوچستان کی نوجوانوں نسل کو تباہ کرنا اور سیکیورٹی فورسز کو بدنام کرنا ہے۔
ماہرین کے مطابق لاپتہ افراد کےمنفی اور جھوٹے پروپیگنڈے سے ریاست مخالف عناصر کا جھوٹ کھل کر سامنے آچکا ہے، بلوچ یکجہتی کمیٹی جھوٹی داستانیں بنا کر نوجوان بلوچوں کو دہشتگرد بننے پر مجبور کرتی ہے۔
دفاعی ماہرین نے مزید کہا کہ بلوچوں کو نقصان پہنچانے کے اصل مجرم نام نہاد بلوچ یکجہتی کمیٹی جیسی تنظیموں میں شامل لوگ ہیں، یہ لوگ ان نوجوانوں کو سبز باغ دکھا کر دہشتگرد بنا دیتے ہیں، ذاکر حسین کی ہلاکت نے ثابت کیا کہ بلوچ یکجہتی کمیٹی نے یہ ڈرامہ سیاسی کھیل اور ملک کو بدنام کرنے کیلئے کیا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News