
لاہور ہائیکورٹ میں 18 جنوری سے تعلیمی ادارےکھولنے کا حکومتی فیصلہ چیلنج کردیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق درخواست سید فیصل جی میراں ایڈوکیٹ کی طرف سے دائر کی گئی ہے جس میں وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود، سیکرٹری ہائر ایجوکیشن، سیکرٹری اسکولز سمیت دیگر کو فریق کو بنایا گیا ہے۔
درخواست میں موقف اپنایا گیا ہے کہ سارس کورونا کی دوسری لہر زیادہ خطرناک ہے مگر کوئی خاص تیاری نہیں کی گئی ہے۔ تعلیمی اداروں میں ایس او پیز کا خیال نہیں رکھا جارہا۔
درخواست میں کہا گیا کہ ملک بھر میں مختلف پروگرامز میں سماجی فاصلے اور ایس او پیز کی خلاف ورزی بھی جاری ہے۔ ماضی میں بھی پرائیوٹ اسکولزمالکان کی جانب سے کورونا ایس او پیز کی دھجیاں اڑائیں گئیں۔
درخواست گزار کا مزید کہنا ہے کہ تعلیمی اداروں کے باہر لگے ٹھیلوں سے کھانے کی اشیاء کے استعمال سے بھی نہیں روکا گیا۔ تعلیمی ادارے کھولنے سے پہلے طلباء کو کورونا کےخلاف آگاہی دلانا بہت ضروری ہے۔
درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ اسکولز، کالجز اور جامعات کو کھولنے سے متعلق اہم اصول وضع نہیں کیے گئے۔ طلباء کو کورونا وباء سے محفوظ رکھنے کے لیے آن لائن کلاسز کو ہی جاری رکھا جائے۔
درخواست میں استدعا کی گئی کہ عدالت حکومت کو تعلیمی اداروں میں سازگار ماحول، ویکسینیشن، ٹرانسپورٹ سمیت تمام اقدامات کو یقینی بنانے کے احکامات دے اور بچوں کو کورونا وباءکی دوسری لہر سے محفوظ رکھنے کے لیے اقدامات کیے بغیر اسکولز کھولنے کے فیصلے کو کالعدم قرار دے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News