می ٹو مہم : ماڈل نے فلم پروڈیوسر سے رقم لے کر کیس ختم کرنے سے انکار کردیا
می ٹو مہم میں شریک سابق ماڈل نے ہالی وڈ پروڈیوسر ہاروی وائنسٹن سے رقم کے عوض جنسی ہراسگی کیس ختم کرنے سے انکار کردیا ہے۔
حال ہی میں اطلاعات آئی تھیں کہ ہالی وڈ پروڈیوسر ہاروی وائنسٹن اور ان پر جنسی الزام لگانے والی خواتین کے درمیان ابتدائی معاہدہ طے پا گیا ہے۔
ابتدائی معاہدے میں100 اداکاراؤں، ماڈلز و خواتین اور مذکورہ پروڈیوسر کے درمیان 2 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کا معاہدہ طے ہونے کی خبر گردش کررہی تھی۔
سابق ماڈل کجا سکولو نے ہاروی وائنسٹن کے خلاف مقدمہ دائر کرتے ہوئے فلم پروڈیوسر اور 30 خواتین کے درمیان ہونے والے مجوزہ معاہدے کو بھی مسترد کیا اور کہا کہ 2 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کا معاہدہ الزامات کے لیے مناسب نہیں ہے۔
سابق ماڈل نے دعویٰ کیا کہ ہاروی وائنسٹن نے 17 سال قبل ستمبر 2002 میں انہیں 16 سال کی عمر میں اپنے گھر میں ’ریپ‘ اور ’جنسی ہراسانی‘ کا نشانہ بنایا۔
سابق ماڈل کا کہنا تھا کہ فلم پروڈیوسر ہاروی وائنسٹن نے ان سے کہا کہ اچھا ہوگا کہ وہ ان کی ہر بات آرام سے مانیں اور ہر وہ عمل کریں جو وہ کہتے ہیں۔
سابق ماڈل نے ہاروی وائنسٹن پر ہرجانے کا دعویٰ دائر کیا اور کہا کہ پروڈیوسر کے رویے کے سبب انہیں اذیت اور ڈپریشن کا سامنا کرنا پڑا۔
یاد رہے کہ می ٹو مہم کا آغازمذکورہ پروڈیوسر پر الزامات کے بعد ہی شروع ہوا تھا جس پر بہت سے لوگوں نے اپنی زندگی کے ایسے ہونے والے واقعات کے بارے میں بتایا تھا۔
خیال رہے کہ ہاروی وائنسٹن اس وقت ضمانت پر رہا ہیں اور ان کے خلاف آئندہ ماہ جنوری میں 2 ’ریپ‘ کیسز کی سماعت نیویارک کی عدالت میں ہوگی۔
واضح رہے کہ اگر ہالی وڈ پروڈیوسر ہاروی وائنسٹن پر دونوں مذکورہ کیسز میں ’ریپ‘ الزامات ثابت ہوگئے تو انہیں 10 سال سے 15 سال کی قید کی سزا اور جرمانہ ہو سکتا ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News

