Advertisement
Advertisement
Advertisement

 پروین شاکر کی 25 ویں برسی منائی جارہی ہے

Now Reading:

 پروین شاکر کی 25 ویں برسی منائی جارہی ہے
پروین شاکر

 پروین شاکر کی 25 ویں برسی منائی جارہی ہے۔

محبت کی خوشبو شعروں میں سمونے والی شاعرہ پروین شاکر جن کا ساحرانہ ترنم اور لطیف جذبات کو لفظوں کا پیرہن دینے کا ہنر انہیں امر کرتا ہے، بلند خیالات کو انوکھے انداز میں بیان کرنے والی اس عظیم شاعرہ کی آج 25ویں برسی ہے۔

پروین شاکر ایک نامور شاعرہ ہے جو 24نومبر 1952 کو کراچی میں پیدا ہوئیں تھی۔

پروین شاکر کے درجنوں شعری مجموعے شائع ہوئے جن میں مشہور خوشبو، ماہ تمام، مسکراہٹ، محبت اور عورت، صد برگ، انکار اور خودکلامی وغیر ہ شامل ہیں۔

سن 1990 میں ٹرینٹی کالج جو کہ امریکہ سے تعلق رکھتا تھا تعلیم حاصل کی اور 1986 میں کسٹم ڈیپارٹمنٹ، سی بی آر اسلام آباد میں سیکریٹری دوئم کے طور پر اپنی خدمات انجام دینے لگیں۔

Advertisement

1991 میں ہاورڈ یونیوسٹی سے پبلک ایڈمنسٹریشن میں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی، انتہائی کم عمری میں ہی انہوں نے شعر گوئی شروع کردی تھی۔

پروین شاکر نے جامعہ کراچی سے انگریزی ادب میں ماسٹرز اور پی ایچ ڈی کی ڈگری بھی حاصل کی۔

پروین شاکر کو اردو کی منفرد لہجے کی شاعرہ ہونے کی وجہ سے بہت ہی کم عرصے میں وہ شہرت حاصل ہوئی جو بہت کم لوگوں کو حاصل ہوتی ہے۔

دوران تعلیم وہ اردو مباحثوں میں حصہ لیتی رہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ وہ ریڈیو پاکستان کے مختلف علمی ادبی پروگراموں میں شرکت کرتی رہیں۔ وہ استاد کی حیثیت سے درس و تدریس کے شعبہ سے وابستہ رہیں اور پھر بعد میں آپ نے سرکاری ملازمت اختیار کرلی۔

پروین شاکر کی شادی ڈاکٹر نصیرعلی سے ہوئی ، جس سے بعد میں طلاق لے لی۔ انہوں نے جذبات کو اپنی تصانیف میں نہایت دلفریب انداز میں پیش کیا۔ محبت، درد، تنہائی اور فراق و وصال سے لبریز پروین شاکر کی منفرد کتاب خوشبو منظر عام پر آئی تو شاعرہ کے الفاظ کی مہک چارسو پھیل گئی۔

میں سچ کہوں گی مگر پھر بھی ہار جاؤں گی

Advertisement
وہ جھوٹ بولے گا اور لاجواب کر دے گا

خوشبو ان کے کلام کی پہلی کتاب تھی جس نے پھرسے کتابوں کے تحفوں کا رواج ڈالا بے، بے باک اندازمیں دل کی بات کہہ دینا آسان نہیں لیکن پروین شاکرکی شاعری میں اس کی جا بہ جا مثالیں ملتی ہیں۔

مر بھی جاوں تو کہاں لوگ بھلا ہی دیں گے
لفظ میرے، مرے ہونے کی گواہی دیں گے

اپنی منفرد شاعری کی کتاب ’’خوشبو‘‘ سے اندرون و بیرون ملک بے پناہ مقبولیت حاصل کی، انہیں اس کتاب پر آدم جی ایوارڈ سے نوازا گیا۔ بعد ازاں انہیں پرائڈ آف پرفارمنس ایوارڈ بھی ملا۔

پروین شاکر کی تصانیف صد برگ، انکار، مسکراہٹ، چڑیوں کی چہکاراور کف آئینہ، ماہ تمام، بارش کی کن من بے پناہ پذیرائی حاصل ہوئی، الفاظ کا انتخاب اور لہجے کی شگفتگی نے ان کو مقبول عام شاعرہ بنادیا۔

Advertisement

عظیم شاعرہ 26 دسمبر 1994 کو ایک ٹریفک حادثے میں 42 برس کی عمر میں انتقال کر گئی تھیں، پروین شاکر اسلام آباد کے مرکزی قبرستان میں آسودۂ خاک ہیں۔

وہ اپنے خوبصورت اشعار کے ذریعے وہ چمن اردومیں ہمیشہ مہکتی رہیں گی۔اردو ادب کے منفرد لہجے کی حامل پروین شاکر 24نومبر 1952ءکو کراچی میں ایک مذہبی گھرانے میں پیدا ہوئیں۔ اردو ادب کی منفرد لہجے کی شاعرہ ہونے کی وجہ سے بہت کم عرصے میں اندرون اور بیرون ملک بے پناہ شہرت حاصل ہوگئی، انہیں پرائڈ آف پرفارمنس اور آدم جی ایوارڈز سے بھی نوازا گیا ۔26دسمبر 1994 ءکو شعروں کی مہک بکھیرنے والی شاعرہ اسلام آباد میں ایک ٹریفک حادثے میں شاعری کی دنیا کو سونا کرکے ہمیشہ کیلئے چلی گئیں۔

پروین شاکر کو خوشبو کی تصنیف پر آدم جی ایوارڈز سے بھی نوازا گیا۔

 پروین شاکر 26دسمبر 1994 کو اسلام آباد کے نزدیک ٹریفک حادثہ میں جاں بحق ہوگئی تھیں۔

Advertisement
Advertisement
مزید پڑھیں

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


1 کومنٹس اس آرٹیکل پر
Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
اداکارہ سارہ عمیر نے شوہر محسن طلعت سے راہیں جدا کرلیں
علی ظفر کا سیلاب متاثرین کیلیے خصوصی فنڈ ریزنگ کنسرٹ کرنے کا اعلان
تم جیتو یا ہارو ! آئمہ بیگ کا قومی کرکٹ ٹیم کے نام پیغام
فواد خان کی فلم ’ابیر گلال‘ بالآخر سینما گھروں کی زینت بن گئی
یاسر نواز نے خوشگوار ازدواجی زندگی کا راز بتا دیا
ایرانی گلوکار اسٹیج پر دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کر گئے
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر