
پاکستان کے مقبول ترین قوال غلام فرید صابری کو آج کو دنیا سے گزرے 26 برس بیت گئے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق غلام فرید صابری کے پوری دنیا میں کروڑوں چاہنے والے لوگ موجود ہے۔
یاد رہے کہ غلام فرید صابری کی 1930 میں ہندوستان کے صوبے مشرقی پنجاب کلیانہ میں پیدا ہوئے تھے۔
صابری خاندان میں موسیقی کی روایت مغل شہنشاہوں کے دور سے چلی آ رہی ہے اور فرید صابری کو بھی اس ہی وجہ سے بچپن سے ہی قوالیوں کا شوق تھا، ان کی مشہور قوالی تاجدارِ حرم آج بھی بہت مقبول ہے۔
فرید صابری نے اپنی زندگی میں پہلی بار 1946 میں مبارک شاہ کے عرس پر ہزاروں لوگوں کے سامنے قوالی گائی جہاں ان کے انداز قوالی کو بہت پسند کیا گیا۔
ان کا پہلا البم 1958 میں ریلیز ہوا، جس کی قوالی ’میرا کوئی نہیں تیرے سوا‘ نے مقبولیت کی تمام حدیں توڑ دیں تھیں۔
یاد رہے غلام فرید کے لیے ستر اور 80 کی دہائی ان کی زندگی کا سنہری دور تھا، اسی زمانے میں انہوں نے ‘بھر دو جھولی میری یا محمد’ جیسی قوالی گا کر دنیا بھر میں اپنے فن کا لوہا منوا لیا۔
دوسری جانب قیام پاکستان کے بعد لاکھوں مسلمانوں کی طرح غلام فرید صابری کا خاندان بھی ہجرت کرکے کراچی میں آباد ہوگیا تھا۔
اس کے علاوہ غلام فرید صابری اپنے بھائی مقبول صابری کے ساتھ مل کر قوالی گایا کرتے تھے۔
قوالی کے بے تاج بادشاہ غلام فرید کی آواز میں گائی گئی قوالیاں آج بھی اپنا سحر قائم رکھے ہوئے ہیں۔
ان کی متعدد قوالیوں کو فلموں میں بھی استعمال کیا گیا، جن میں ’محبت کرنے والوں‘ اور ’آفتاب رسالت‘ بہت مقبول ہوئیں۔
اردو کے علاوہ پنجابی، سرائیکی اور سندھی زبان میں بھی انہوں نے قوالیاں گائیں۔
قوالی کے فن میں استاد کا درجہ رکھنے والے غلام فريد صابری نعتیہ قوالی میں اپنا ثانی نہیں رکھتے تھے، معروف نعت (بلغ العلی بکمالہ) بھی صابری برادران نے ہی سب سے پہلے تخلیق کی تھی۔
واضح رہے کہ حاجی غلام فرید صابری پانچ اپریل انیس سو چرانوے کو کراچی میں دل کا دورہ پڑنے کے باعث خالق ِ حقیقی سے جا ملے لیکن ان کا فن موسیقی آج بھی لوگوں کے دلوں میں زندہ ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News