
’ ابتداء ہے ربِ جلیل کے بابرکت نام سے، جو دلوں کے بھید جانتا ہے، دیکھتی آنکھوں سنتے کانوں کو طارق عزیز کا سلام‘۔
طارق عزیز کے یہ لازوال الفاظ آج بھی لوگوں کے ذہنوں میں ترو تازہ ہیں ۔یہ الفاظ نہ صرف طارق عزیز کی شخصیت کی پہچان بنے بلکہ انہیں شہرت کی ان بلندیوں تک لے گئے جس کے خواب بھی ہرکسی کے نصیب میں ہوتے۔
28 اپریل 1936 کوجالندھر میں پیدا ہونے والے طارق عزیز نے اپنے فنی کریئر کا آغاز ریڈیو پاکستان لاہور سے کیا تھا ۔1964 میں جب پاکستان ٹیلی ویژن کا آغاز ہوا تو وہ وہاں کام کرنے والی اولین شخصیات میں سے ایک تھے۔
1964 میں جب پاکستان ٹیلی وژن ( پی ٹی وی )کا آغاز ہوا تو انہیں اس کے پہلے مرد اناؤنسر ہونے اعزاز بھی حاصل ہوا۔
اپنی خدا داد صلاحیتوں کے اظہار سے ایک نیا باب رقم کرنے والے طارق عزیز کو اصل شہرت پاکستان ٹیلیویژن پر 1975 میں شروع ہونے والے پروگرام ’نیلام گھر‘ سے ملی۔
نیلام گھر میں ان کی کمپیئرنگ کا انداز’دیکھتی آنکھوں، سنتے کانوں کو طارق عزیز کا سلام‘ بہت مشہور ہوا تھا۔40 برس سے زیادہ عرصے تک جاری رہنے والے اس پروگرام کو بعدازاں ’بزم طارق عزیز‘ کا ہی نام دے دیا گیا تھا۔
ریڈیو اور ٹیلی وژن کے علاوہ طارق عزیز نے فلموں میں بھی کام کیا تھا۔ ان کی پہلی فلم ’انسانیت‘ تھی جبکہ ان کی مشہور فلموں میں ’سالگرہ‘، ’قسم اس وقت کی ‘اور ’ہار گیا انسان ‘شامل ہیں۔
طارق عزیز کی پاکستان سے محبت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ انہوں نے مرنے سے پہلے ہی اپنی تمام دولت و جائیداد پاکستان کے نام کردی تھی۔
انتقال سے ایک روز قبل طارق عزیز صاحب نے اسپتال سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئیٹر پر اپنے خیالات کا اظہار کچھ یوں کیا ’یوں لگتا ہے وقت تھم گیا ہے، رواں دواں زندگی رُک گئی ہے۔ کئی دنوں سے بستر پر لیٹے لیٹے سوچ رہا ہوں کہ آزادانہ نقل و حرکت بھی مالک کی کتنی بڑی نعمت تھی۔ نجانے پرانا وقت کب لوٹ کے آتا ہے، ابھی تو کوئی امید نظر نہیں آرہی‘۔
نوٹ: طارق عزیز صاحب کا ٹوئیٹر اکاؤنٹ کچھ دیر قبل ڈیلیٹ کردیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News