Advertisement
Advertisement
Advertisement

’موت کا ایک دن معین ہے‘

Now Reading:

’موت کا ایک دن معین ہے‘

’موت کا ایک دن معین ہے

نیند کیوں رات بھر نہیں آتی‘

اردو ادب کے مایہ ناز شاعراور نثر کو نئے رجحانات سے روشناس کروانے والے مرزا غالب کی آج 152  ویں برسی منائی جارہی ہے۔

مرزا غالب کا اصل نام اسد اللہ بیگ تھا، وہ 27دسمبر 1797 ء کو آگرہ میں پیدا ہوئے۔

غالب اردو کے ایک منفرد شاعر تھے ان کے بارے میں مشہور تھا کہ وہ زندگی کے مشاہدات، حقائق اور انسانی نفسیات کو گہرائی میں جاکر سمجھتے تھے اور اسے بڑی ہی سادگی سے عام لوگوں کی سمجھ بوجھ کے لیے بیان کردیتے تھے۔

Advertisement

’ہیں اور بھی دنیا میں سخن ور بہت اچھے

کہتے ہیں کہ غالبؔ کا ہے انداز بیاں اور‘

غالب کی شاعری میں انسان اور کائنات کے مسائل کے ساتھ محبت اور زندگی سے وابستگی بھی بڑی شدت سے نظر آتی تھی۔ غالب کی تحریروں نے اردو شاعری کے دامن کو وسعت دی۔

’قید حیات و بند غم اصل میں دونوں ایک ہیں

موت سے پہلے آدمی غم سے نجات پائےکیوں‘

غالب نے اردو میں جو نئی اصناف متعارف کروائیں اور جو خطوط لکھے وہ اپنی مثال آپ ہیں۔

Advertisement

شادی کے بعد مرزا کے اخراجات بڑھ گئے اور مقروض ہو گئے۔مالی پریشانیوں سے مجبور ہو کر غالب نے 1850 ء میں قلعہ کی ملازمت اختیار کی اور خاندان تیموری کی تاریخ لکھنے پر مامور ہوئے جس کا ماہانہ معاوضہ ان کے لیے 50روپے مقررکیا گیا۔

’جی ڈھونڈتا ہے پھر وہی فرصت کہ رات دن

بیٹھے رہیں تصور جاناں کیے ہوئے‘

مرزاغالب نے مسلمانوں کی ایک عظیم سلطنت کو برباد ہوتے ہوئے اور باہر سے آئی ہوئی انگریز قوم کو ملک کے اقتدار پر چھاتے ہوئے دیکھا، غالبا یہی وہ پس منظر ہے جس نے ان کی نظر میں گہرائی اور فکر میں وسعت پیدا کی۔

’بازیچۂ اطفال ہے دنیا مرے آگے

ہوتا ہے شب و روز تماشا مرے آگے‘

Advertisement

غالب نے کبھی بھی انگریز ثقافت کی تعریف نہیں کی البتہ انہوں نے اپنی شاعری اور نثر سے سائنسی دریافتوں کے حوالے سے مختلف مثالیں بیان کیں جنہیں اگر اپنا لیتے تو ان کا شمار دنیا کی بہترین قوموں میں ہوتا۔

’عشرت قطرہ ہے دریا میں فنا ہو جانا

درد کا حد سے گزرنا ہے دوا ہو جانا‘

آخری عمر میں غالب شدید بیمار رہنے لگے اور پھر 15 فروری 1869 ء کو خالق حقیقی سے جاملے۔

’ہم نے مانا کہ تغافل نہ کرو گے لیکن

خاک ہو جائیں گے ہم تم کو خبر ہوتے تک‘

Advertisement

پاکستان میں 1969 ء میں غالب کی زندگی پر دستاویزی فلم بھی بنائی گئی جبکہ پاکستان میں غالب پر ڈرامہ بھی بنایا گیا جس میں قوی خان نے غالب کا کردارادا کیا۔

’پوچھتے ہیں وہ کہ غالبؔ کون ہے

کوئی بتلاؤ کہ ہم بتلائیں کیا‘

Advertisement
Advertisement
مزید پڑھیں

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
خواہش تھی پہلے ’بیٹی‘ ہو، ٹک ٹاکر اقرا کنول کے ہاں پہلے بچے کی پیدائش
لندن میں چاہت فتح علی خان پر انڈوں سے حملہ، ویڈیو وائرل
فرحان سعید اور عروہ حسین ایک ساتھ؛ نئے گانے کا پوسٹر جاری
ایمن زمان اور مجتبیٰ لاکھانی کی راہیں جدا؛ علیحدگی کی تصدیق
’’ابیر گلال‘‘ کا فلمی سفر کٹھن، فواد خان نے خاموشی توڑ دی
وہ ڈرامہ جس نے ہانیہ عامر کو شہرت کی بلندیوں پر پہنچا دیا؟
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر