
پاکستان کے مشہور مصنف، ڈراما نگار اور مزاح نگار انور مقصود نے کہا ہے کہ پاکستانی چینل پر دکھائے جانے والے ڈراموں کو ڈراما نہیں کہا جاسکتا۔
انور مقصود نے ایک انٹرویو میں ڈرامے نہ لکھنے کی وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ میں خود پیچھے ہٹ گیا ہوں کیونکہ ابھی جو کچھ ٹی وی پر چل رہا ہے اس کے مطابق میری جگہ بن نہیں سکتی۔
[amazonad category=”Auto”]
انہوں نے کہا کہ اب ریٹنگ کا چکر آ گیا ہے، ڈائریکٹر پروڈیوسر ہر معاملے میں پیچھے رہ گئے ہیں، مارکیٹنگ ڈیپارٹمنٹ سب کچھ طے کرتا ہے کہ کون سا اداکار چاہئیے کون سا نہیں۔
انور مقصود سے جب پوچھا گیا کہ انہیں آج کل کے ڈرامے ماضی میں لکھے گئے ڈراموں سے کس طرح مختلف لگتے ہیں تو انہوں نے کہا کہ انڈیا کے ڈرامے جب آئے تو ہمیں لگا کہ وہ ہمارے ڈراموں سے کچھ سیکھیں گے لیکن الٹا ہی ہو گیا ہمارے لکھنے والوں نے ان سے ہی سیکھنا شروع کر دیا بس یہیں سے ہمارے ڈرامے کی تباہی ہوئی۔
انور مقصود نے کہا کہ ہمارے ملک کی 70 فیصد آبادی پڑھی لکھی نہیں ہے اس لئے انہوں نے ساس بہو کے جھگڑوں کو پسند کیا اور ایسا لکھنا ٹرینڈ بن گیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ پھر کہیں دیور بھابھی تو کہیں بڑی بہن کے منگیتر سے چھوٹی بہن کا عشق نظر آیا اب لوگ اگر یہ پسند کررہے ہیں تو کیا کہا جائے۔
انور مقصود کے بقول اچھا لکھنے والے تو ایسا لکھنے کا سوچ بھی نہیں سکتے اس لئے وہ ڈرامے سے دور ہو گئے، میں تو آج کے ڈرامے کو اچھا برا کہتا ہی نہیں ہوں میں سمجھتا ہوں کہ آج ڈراما ہے ہی نہیں یہ کیا چیز ہے بس آپ سوچیں۔
انور مقصود نے موجودہ پاکستانی ڈرامے کی خامی بتاتے ہوئے کہا آج جلدی جلدی لکھا جا رہا ہے، لکھنے والوں پر پریشر ہے ایک ڈرامے میں جو باتیں لکھی جا رہی ہیں وہی اگلے میں بھی دہرائی جا رہی ہیں ،یکسانیت اس قدر ہے کہ ایسا لگتا ہے جیسے ہر چینل پر ایک ہی ڈراما چل رہا ہے۔
انور مقصود کہتے ہیں کہ انہوں نے ’آج تک جو کچھ لکھا وہ ثریا بجیا کی بدولت ہے، ان سے سیکھا ہے۔‘
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News