
بالی ووڈ اسٹار و بی جے پی کی رکن پارلیمنٹ ہیما مالنی بھی ہندو انتہا پسندوں کی زبان بولنے لگیں۔
بھارتی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اداکارہ نے کہا کہ اسکول تعلیم کے لئے ہیں اور وہاں مذہبی معاملات کو نہیں لے جانا چاہئیے۔
انہوں نے کہا کہ ہر اسکول میں یونیفارم ہوتا ہے جس کا احترام کیا جانا چاہئیے، آپ جو چاہیں اسکول کے باہر پہن سکتے ہیں اور حجاب کرنا ہے تو تعلیمی اداروں کے باہر کرسکتے ہیں۔
ہیما مالنی کے اس بیان پر مسلم سوشل میڈیا صارفین کا کہنا ہے کہ حجاب کوئی فیشن نہیں ہے، یہ دینِ اسلام کا ایک حصہ ہے اور مسلمانوں کی روزمرہ کی زندگی کا حصہ ہے لہٰذا تعلیمی اداروں میں حجاب پر پابندی عائد کرنا مسلمانوں کے ساتھ دشمنی نکالنے کے برابر ہے۔
گزشتہ دنوں کرناٹک میں باحجاب لڑکی مسکان کو ہندو انتہا پسندوں نے کالج جاتے ہوئے ہراساں کیا تھا جس کے جواب میں لڑکی نے ڈرے بغیر نعرہ تکبیر بلند کیا تھا۔
مسکان کی بہادری پر جمعیت علماء ہند کے سربراہ مولانا محمود مدنی نے 5 لاکھ بھارتی روپے انعام کا اعلان کیا تھا۔
اس واقعے پر دنیا بھر میں مختلف انداز سے تبصرے اور تجزیے کئے جارہے ہیں۔
اس سے حجاب کے حامیوں اور مخالفین کی طرف سے شدید احتجاج ہوا اور صورتحال اس قدر سنگین ہو گئی کہ حکام نے اسکولوں کو بند کرنے کا حکم جاری کر دیا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News