
پاکستانی شوبز سے وابستہ ماڈل، اداکارہ اور بیوٹی سیلون کی مالکن نادیہ حسین حکومتی پالیسی پر اتنی برہم ہیں کہ اب سوشل میڈیا صارفین سے بھی الجھنے لگی ہیں۔
امپورٹڈ میک اپ پر پابندی کے باعث نادیہ حسین نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کا اپنا کاروبار جاری رکھنا اور ملازمین کو تنخواہیں دینا ناممکن ہوگیا ہے۔
ماہر معاشیات نجم علی نے ٹویٹر پر جاری اپنے ایک پیغام میں لکھا کہ حکومت نجی شعبہ جات کو ہدایت دے کہ ملازمین کے مخصوص گروہ کی تنخواہوں میں کم از کم 6 ماہ کے لیے اضافہ کیا جائے، یا متبادل طور پر انہیں پیٹرول اور بجلی کے لیے خصوصی الاؤنس دیا جائے۔ اگر افراط زر برقرار رہتا ہے تو اس فیصلے کا دوبارہ جائزہ لیا جا سکتا ہے۔
Govt should advise the private sector to increase the salaries of certain group of employees for at least 6 months. Or alternatively give them special allowance for petrol and electricity. This can be reviewed again if inflation persists.
Advertisement— Najam Ali (@NajamAli2020) May 28, 2022
نجم علی کے ٹویٹ نے نادیہ حسین کو فوراً اپنی اور اپنے کاروبار کی بقا کی فکر ستانے لگی۔
انہوں نے جواباً تبصرہ کرتے ہوئے لکھا، اوہ۔۔۔ اور ان کاروباروں کا کیا ہوگا جو امپورٹ پر پابندی کے باعث شدید متاثر ہوئے، ان کے لیے اپنی اور ملازمین کی بقا بھی مسئلہ بن گئی ہے۔
Oh and what about businesses seriously affected by import ban hence businesses itself are wondering about their own survival let alone survival of their employees!!??? https://t.co/RNnJ6cp6OB
Advertisement— NADIA HUSSAIN (@NADIAHUSSAIN_NH) May 29, 2022
نادیہ کے تبصرے پر ایم کے نامی ٹوئٹر صارف نے بھی مشورہ دینا ضروری سمجھا اور یہاں سے ایلیٹ کلاس اور مڈل کلاس کے درمیان ایک طویل بحث کا آغاز ہوگیا۔
ایم کے نے لکھا، پاکستانی مصنوعات استعمال کریں اور اپنے محبِّ وطن ہونے کا ثبوت دیں۔
Start Using Made in Pakistan products and show ur patriotism
Advertisement— MK (@MAKstpeters) May 29, 2022
نادیہ حسین نے جواب میں لکھا، اس کا حب الوطنی سے کوئی تعلق نہیں ہے، یہ بقا کا مسئلہ ہے۔
مذکورہ ٹوئٹر صارف نے مزید جواب دیتے ہوئے لکھا، بقا کا دارومدار خوراک پر ہے۔ ایلیٹ کلاس کی جانب سے استعمال کی جانے والی اشیا 80 فیصد آبادی استعمال نہیں کرتی، جائیں جاکر اعدادوشمار دیکھیں ہم دوسرا سری لنکا بننے کے بہت قریب ہیں۔
Survival comes from the Food 80 % of the population doesn't use the products which the elite class use please go see the statistics otherwise we are inches away from becoming another Srilanka
Advertisement— MK (@MAKstpeters) May 29, 2022
جس پر نادیہ حسین نے لکھا، ہاں یہ سچ ہے کہ بقا کا دارو مدار خوراک پر ہے لیکن خوراک پیسے سے آتی ہے اور پیسہ روزگار سے ملتا ہے اور روزگار کاروبار سے ملتا ہے، اور میرے کاروبار میں اب تک ہم درآمدی مصنوعات پر انحصار کررہے ہیں۔ تو آپ مجھے بتا رہے ہیں کہ اگر میرا کاروبار بند ہوجائے اور میرے ملازمین بے روزگار ہوجائیں تو یہ ٹھیک ہے؟
No, I did not explain or told you like this I just put my point that your business can run also by other products which are made in Pak when you are at the stage that your country is going to Default you have to take drastic decisions
— MK (@MAKstpeters) May 29, 2022
ایم کے نے لکھا کہ نہیں، میں نے آپ کو اس طرح کی وضاحت نہیں کی اور نہ ہی ایسا کچھ کیا ہے۔ میں نے صرف اپنی بات یہ بتائی کہ آپ کا کاروبار پاکستان میں تیار ہونے والی مصنوعات سے بھی چل سکتا ہے ، جب آپ اس مرحلے پر ہوں کہ آپ کا ملک دیوالیہ ہونے جا رہا ہے تو آپ کو سخت فیصلے لینے ہوں گے۔
نادیہ حسین نے پھر لکھا، میں بیوٹی بزنس سے تعلق رکھتی ہوں لہٰذا میں پاکستان میں تیار کردہ مصنوعات استعمال نہیں کر سکتی کیونکہ پاکستان میں ایسی معیاری مصنوعات کا کوئی وجود نہیں ہے، تو اب مجھے کوئی راہ دکھائیں۔
ایم کے نے جواب میں لکھا، ملک میں اشرافیہ کے زیرِ استعمال اشیا کی خریداری کے لیے ڈالر نہیں ہیں۔
The country doesn't have dollars to get the products used by the elite class
Advertisement— MK (@MAKstpeters) May 29, 2022
اس پر نادیہ حسین نے لکھا کہ تو آپ مجھے براہ راست کہہ رہے ہیں کہ میرا کاروبار، میری سرمایہ کاری اور میرا عملہ بالکل غیر متعلق ہیں اور مجھے اپنی دکان بند کر دینی چاہیے جس کے نتیجے میں میرے ملازمین بیروزگار ہوجائیں گے۔
So yes you are directly telling me that my business, my investment and my staff is totally irrelevant and I should shut shop leading to unemployment of my staff!Fuck my investment! My main priority right now is survival of my employees! The chain is very tight right now! https://t.co/obUbtRPmUE
— NADIA HUSSAIN (@NADIAHUSSAIN_NH) May 29, 2022
نادیہ حسین نے مزید لکھا کہ میری سرمایہ کاری جائے بھاڑ میں، اس وقت میری بنیادی ترجیح میرے ملازمین کی بقا ہے، جو کہ اب بہت مشکل ہوچکی ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News