
پاکستان کے معروف اداکار تنویر جمال حال ہی میں جاپان میں انتقال کر گئے۔
اداکار کی وفات کے بعد ان کی صاحبزادی حنا نتاشا واگوری سید نے اپنے والد کے ساتھ گزارے لمحات کو ایک بلاگ میں لکھا ہے جس میں ان لمحات اور احساسات کو خوبصورتی کے ساتھ قلم بند کیا گیا ہے۔
حنا نتاشا واگوری نے لکھا کہ پاپا مجھے بہت پیار کرتے تھے، میں بھی انہیں بہت پیار کرتی تھی، بچپن سے ایک ہی سوچ بار بار آتی تھی کہ ایک دن تو پاپا کو اللّٰہ تعالیٰ بلالیں گے تو اس وقت میری حالت کیا ہو گی کیونکہ میں انہیں بہت زیادہ چاہتی تھی۔
انہوں نے لکھا کہ مجھے لگتا تھا میں ان کے بغیر نہیں رہ پاؤں گی، وہ مجھے اپنے ساتھ ٹی وی اسٹیشن شوٹنگز پر لے کر جاتے تھے۔
تنویر جمال کی بیٹی نے لکھا کہ وہ اکثر گاڑی میں احمد رشدی کا گانا کوکوکو رینا گایا کرتے تھے، ان پر مجھے بہت فخر ہے، وہ ہر ڈارمے میں لیڈ رول ہی کیا کرتے تھے، خوشی ہوتی ہے کہ میں تنویر جمال کی بیٹی ہوں۔
حنا نتاشا نے لکھا کہ 6 سال پہلے ان کے کینسر کا پہلا آپریشن جاپان میں ہوا تو ڈاکٹروں نے کہا کہ اگر سگریٹ نہیں چھوڑیں گے تو یہ دوبارہ ہو جائے گا۔
انہوں نے لکھا کہ امی میں اور سب منع کیا کرتے تھے لیکن وہ سگریٹ نہ چھوڑ پائے، اس طرح کچھ سال اور گزر گئے، کھانسی ہوتی رہی اور کچھ عرصے بعد پتہ چلا کہ کینسر پھر سے ہو گیا ہے۔
اداکار کی بیٹی نے لکھا کہ انہوں نے جاپان میں کئی ڈارمے بنائے اس کی بنیادی وجہ یہ تھی کہ وہ چاہتے تھے کہ پاکستان کے لوگ جاپان دیکھ سکیں، انہیں بہار کا موسم بہت پسند تھا۔
حنا نتاشا نے لکھا کہ مجھے اور پاپا کو بھارتی اداکار عامر خان بہت پسند تھے، صرف عامر خان کی بھارتی فلم ہی دیکھتے تھے اور لبنان کے شاعر خلیل جبران پسند تھے، اسی لیے اپنے بیٹے کا نام جبران رکھا تھا۔
انہوں نے لکھا کہ تنویر جمال کو اسلامی تاریخ پڑھنے کا بہت شوق تھا، ان کی ہمیشہ خواہش تھی کہ فلم بناؤں، وہ اپنی ایک فلم کے لیے پاکستان چلے گئے تھے اور اس ہی دوران کورونا وباء آگیا اور انکی طبیعت خراب ہونا شروع ہو گئی تھی، میں نے پاکستان جانا چاہا لیکن کورونا اور فلائٹس کی بندش کے باعث ممکن نہ ہو سکا۔
تنویر جمال کی بیٹی نے لکھا کہ وہ کہتے تھے کہ فلم مکمل کر کے جاپان آؤں گا، جاپان آ کر تمہارے ہاتھ کے کھانے کھاؤں گا، بہت عرصے سے تمہارے ہاتھ کے کھانے نہیں کھائے، جب ملاقات ہوئی تو بہت کمزور ہو گئے تھے۔
حنا نتاشا نے لکھا کہ ان کے والد آخری دنوں میں تویاما میں اپنے دوست اشرف سہارا صاحب کے ساتھ رہے کیونکہ انکا ڈاکٹر وہاں کے مقامی اسپتال میں تھا اور انہیں اکثر دکھانے جانا پڑتا تھا، ایک رات کو ان کے دوست کا فون آیا کہ پاپا کو سانس لینے میں مسئلہ ہو رہا ہے، اس لیے انہیں اسپتال لے کر جا رہے ہیں، پھر پتہ چلا کہ کینسر پورے پھیپڑوں میں پھیل چکا ہے اور ڈاکٹروں نے صرف 6 ماہ کا وقت دیا ہے۔
انہوں نے لکھا کہ میں اور بھائی اسپتال گئے تو ڈاکٹر نے بتایا کہ ریڈی ایشن کا علاج تقریباً ناممکن ہے اس لیے کہ انہیں تکلیف نہ ہوتو مورفن کا علاج ہے، مجھے تھویاما بہت دور پڑتا تھا تو فیصلہ یہ ہوا کہ انہیں میرے قریب والے اسپتال میں منتقل کر دیا جائے۔
اداکار کی بیٹی نے لکھا کہ اسی دوران 30 جون کو ان کی سالگرہ آگئی، جو اسپتال میں ہی منائی اور ان کا پسندیدہ چیز کیک بنایا۔
تنویر جمال کی بیٹی نے لکھا کہ 6 جولائی کو اسپتال آئی، ان کے لیے ان کی من پسند فلیور دہی اور چیز دال بھی لائی تھی لیکن کھانسی کی وجہ سے ان سے کھایا نہیں جا رہا تھا۔
انہوں نے لکھا کہ میں بار بار ملنے جاتی رہی جب دوبارہ اتوار کو گئی تو بیٹھے ہوئے تھے، ان کی ناک میں تکلیف ہو رہی تھی، پھر آرام کرنے لگے اور کہا کہ سونے دینا، جب میں جانے لگی تو میرا ہاتھ پکڑ کر کہنے لگے نتاشا ابھی نہ جاؤ۔
حنا نتاشا کے مطابق اتوار کی ملاقات آخری تھی، منگل 12 جولائی کو شام 4 بجے فون آیا کہ طبیعت صحیح نہیں ہے اور جان کا خطرہ ہے، تم فوراً آجاؤ۔
انہوں نے لکھا کہ میں گاڑی میں تھی، میں نے روتے ہوئے کہا کہ پاپا میرے آنے تک رکیے گا، جائیے گا نہیں، جب میں پہنچی تو بہت دیر ہوگئی تھی اور وہ جا چکے تھے، میرے دماغ میں ایک جھٹکا سا لگا کہ میں وقت پر نہیں پہنچ سکی۔
اداکار کی بیٹی نے لکھا کہ پھر سوچا کہ میں آخری وقت اپنے پاپا کو تڑپتے ہوئے نہیں دیکھ پاتی، شاید دیکھ لیتی تو مجھے زیادہ تکلیف ہوتی ،انہیں میری بہت فکر رہتی تھی کیونکہ میری پہلی شادی ناکام ہوئی تو بہت پریشان رہتے تھے، جب 2 سال پہلے پاکستان میں میری دوسری شادی ہو گئی تو بہت خوش ہوئے اور خوشی سے رو رہے تھے۔
حنا نتاشا نے لکھا کہ جاپان آنے کے بعد وہ سارا وقت ہمارے ساتھ گزارنا چاہتے تھے اور اپنی آنے والی فلم اپنے فینز کے لیے چھوڑ گئے جو کہ کچھ مہینوں بعد ریلیز ہونے والی ہے، اگر وہ فلم کی ریلیز کے وقت تک زندہ ہوتے تو بہت فکر مند ہوتے کیونکہ یہ فلم ان کا دیرینہ خواب تھی۔
اداکار کی بیٹی نے لکھا ہے کہ بھائی کو اسپتال میں کہا دیا تھا کہ میری خواہش ہے کہ میری تدفین جاپان میں ہی ہو اور کوئی بھی میری تصویر نہ کھینچے۔
واضح رہے کہ اداکار تنویر جمال نے زندگی میں ایک ہی شادی جاپانی خاتون سے کی تھی جن کا نام موتوکو واگوری سید تھا۔
ان خاتون سے تنویر جمال کے 3 بچے ہیں، بیٹے کا نام ریو جبران واگوری سید، ایک بیٹی کا نام حنا نتاشا واگوری سید جبکہ دوسری کا نام مایا ردا واگوری سید ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News