
ملکہ ترنم نور جہاں نے ایک بار کہا تھا کہ میں نے تان سین کا صرف نام سنا تھا، ان کو دیکھا مہدی حسن کے روپ میں ہے۔
دنیائے موسیقی کے آفتاب شہنشاہ غزل مہدی حسن کے مداح آج ان کا 95واں یومِ پیدائش منا رہے ہیں ۔
18 جولائی 1927 کو راجستھان کے ایک گاؤں لونا میں پیدا ہونے والے مہدی حسن کلاسیکی موسیقی کے خاندان سے تعلق رکھتے تھے۔
مہدی حسن بچپن سے ہی موسیقی کے اسرار و رموز سے آشنا تھے کیونکہ ان کا تعلق کلاسیکی موسیقی سے تعلق رکھنے والے خاندان سے تھا۔
انہوں نے 8 سال کی عمر میں ایک پروگرام کے ذریعے گلوکاری کا آغاز کیا اور تقسیم ہند کے بعد پاکستان چلے آئے ۔ 1957 میں انہیں کراچی سے ریڈیو پاکستان میں اپنی فنکارانہ صلاحتیں دکھانے کا موقع ملا۔
1962 میں ریلیز ہونے والی فلم ’فرنگی ‘کی ’گلوں میں رنگ بھرے‘جیسی شہرہ آفاق غزل نے انہیں شہرت کی بلندیوں پر پہنچا دیا۔
گیت ہو یا غزل ،نغمہ ہو یا ترانہ مہدی حسن اپنی آواز سے اس میں جان ڈال دیتے تھے ان کی گائی ہوئی ہر غزل اور نغمہ لازوال اور بہترین ہے۔
مہدی حسن نے اپنی زندگی میں 25 ہزار سے زائد فلمی و غیر فلمی گیت اور غزلیں گائیں۔
ان کی مقبول غزلوں میں ایک بس تو ہی نہیں، کیسے چھپاؤں راز غم، رنجش ہی سہی، یوں زندگی کی راہ میں، ’دل ناداں تجھے ہوا کیا ہے، آج تک یاد ہے وہ پیار کا منظر اور دیگر شامل ہیں۔
مہدی حسن کا گایا ہوا ملی نغمہ ’یہ وطن تمھارا ہے تم ہو پاسباں اس کے‘ آج بھی قوم کا لہو کو گرماتا ہے ۔
مہدی حسن کو حکومت کی جانب سے تمغہ امتیاز، ستارہ امتیاز اور پرائیڈ آف پرفارمنس جیسے اعزازات سے بھی نوازا گیا۔
شہنشاہ غزل کا خطاب پانے والے مہدی حسن 13 جون 2012ء کو طویل علالت کے بعد خالقِ حقیقی سے جاملے تھے، گو کہ وہ اب ہم میں نہیں مگر ان کی آواز آج بھی زندہ ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News