
پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں منگل کی شام کو بڑے پیمانے پر لگنے والی ایک آگ نے تجربہ کار موسیقار میکال حسن کی ملکیت مشہور اسٹوڈیو کا جلا کر راکھ کر دیا۔
فائر بریگیڈ کی ایک ٹیم اطلاع ملنے کے بعد دس منٹ میں وارث روڈ پر واقع اسٹوڈیو پہنچی، لیکن تب تک بہت دیر ہوچکی تھی، کیونکہ آگ نے تمام آلات اور انفراسٹرکچر کو خاکستر کردیا تھا۔
جب بجلی کے شارٹ سرکٹ کی وجہ سے آگ بھڑکی تو حسن اور ان کی ٹیم کے ارکان اپنی جانیں بچا کر وہاں سے نکلے۔
موسیقار نے میڈیا کو بتایا کہ نقصانات کے ازالے پر تقریباً 100 سے 200 ملین روپے لاگت آئے گی، لیکن انہوں نے عطیہ کی مہم شروع کرکے موسیقی کے اس فیسیلیٹی کو دوبارہ تعمیر کرنے کا عزم کیا۔
میکال حسن کا کہنا تھا کہ انہوں نے اسٹوڈیو سے منسلک عاطف اسلم، راحت فتح علی خان، فواد خان اور زلفی سمیت تمام فنکاروں سے اسٹوڈیو کے لیے عطیات حاصل کرنے کے لیے رابطہ کیا ہے۔
انہوں نے یاد دلایا کہ ہائی اسٹوڈیو نے 1995 میں ڈیجیٹل فیڈیلیٹی اسٹوڈیو کے طور پر قائم ہونے کے بعد سے کئی نامور گلوکاروں اور موسیقاروں کو لانچ کیا ہے۔
موسیقی کی فیسیلیٹی 90 کی دہائی میں پاکستانی میوزک انڈسٹری کی ریڑھ کی ہڈی کے طور پر ابھری تھی۔
جنون بینڈ، راحت فتح علی خان، جل، نوری، زیب اور ہانیہ، فریحہ پرویز، اور کوئین وہ بڑے نام ہیں جنہوں نے اسٹوڈیو میں اپنے البمز ریکارڈ کروائے۔
اس اسٹوڈیو نے مختلف فنکاروں کو ان کے مشکل وقت میں دوبارہ چمکنے میں بھی کلیدی کردار ادا کیا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News