
کئی برسوں سے ذہنی بیماری سے لڑ رہی ہوں، ماہرہ خان
ماہرہ خان کا شمار پاکستان کی ان اداکارؤں میں ہوتا ہے جنہیں بین الاقوامی شہرت حاصل ہے۔ وہ ایک اعلیٰ ظرف رکھنے والی انتہائی باصلاحیت اداکارہ ہیں۔
ماہرہ خان نہ صرف ایک ایک اداکارہ بلکہ ایک پیارے سے بیٹے ازلان کی ماں بھی ہیں ماہرہ خان نے اپنی نجی اور پیشہ ورانہ زندگی میں کئی طرح کے اتار چڑھاؤ کا سامنا کیا ہے اور اسی حوالے سے وہ گزشتہ کئی برسوں سے ڈپریشن سے لڑ رہی ہیں۔
ماہرہ خان کو حال میں ایک شو میں بطور مہمان مدعو کیا گیا جہاں انہوں نے پہلی بار کسی بھی شو میں اپنی زندگی کے تلخ تجربات کے بارے میں بات کی۔
ماہرہ خان کا کہنا تھا کہ بالی ووڈ کی فلم رئیس میں کام کرنے کے بعد ملنے والے ردعمل نے انہیں شدید ذہنی دباؤ میں مبتلا کردیا اور ڈپریشن سے نمٹنے کے لیے وہ گزشتہ کئی برسوں سے ادویات کا استعمال کر رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 2017 میں جب انہوں نے بالی ووڈ کی فلم رئیس میں کام کیا تو اس دوران دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کشیدہ ہوگئے، اور بھارت میں فلم کرنے کے بعد انہیں مسلسل دھمکیاں موصول ہوئیں جبکہ سوشل میڈیا پر اس حوالے سے بھی بات ہوئی۔
ماہرہ کا کہنا تھا کہ ان کی خواہش تھی فلم رئیس ہمارے ملک میں بھی نمائش کے لیے پیش کی جاتی۔ کیونکہ یہاں بھی لوگ شاہ رخ خان کے مداح ہیں۔ رئیس فلم کے بعد ملنے والے ردعمل نےانہیں ذہنی دباؤ میں مبتلا کردیا اور وہ وقت ان کے لیے بہت مشکل تھا۔
ماہرہ خان کا کہنا تھا کہ 2017 میں رئیس فلم کرنے کے بعد انہیں بھارت سے بھی اور اپنے ملک میں بھی خاصا تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔ انہوں نے کہا کہ جب بھارتی نیوزچینلز میں وہ اپنی تصاویر اورخبریں دیکھتی تھیں تو ان کے اندر بے چینی اور اضطرب بڑھنے لگتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ وہ ایسا وقت تھا کہ جب ان کا یقین کمزور ہونے لگا۔ اور پھر انہیں پینک اٹیک کا سامنا کرنا پڑا۔ جس کے بعد ان کی تھراپی ہوئی۔
انہوں نے کہا ڈپریشن اتنا شدید تھا کہ وہ ایک ماہر نفسیات کے پاس جاتی دوسرے کے پاس جاتیں مگر ان کی ذہنی حالت میں کسی بھی طور بہتری نہیں آرہی تھی۔ انہوں نے کہا کہ میرے پاس مجھ سے محبت کرنے والے موجود تھے مگر وہ تو باہر تھا لیکن اندرونی طور پر مجھے سکون نہیں مل پا رہا تھا بے حد بے چینی تھی۔
رئیس اور ورنہ دونوں اسی سال ریلیز ہوئی اور وہ ایسی صورت میں کسی کا بھی سامنا نہیں کرنا چاہتی تھی، انہوں نے مزید کہا کہ وہ سو نہیں پاتی تھی نیند میں ان کے ہاتھ کانپنے لگتے تھے تاہم جب وہ ڈاکٹر کے پاس گئی تو ان میں بائی پولر ڈس آرڈر اور مینک ڈپریشن کی تشخیص کی گئی اور یہی وجہ ہے کہ پچھلے چھ سات برسوں سے اینٹی ڈپریشن کی ادویات لے رہی ہیں۔ تاہم وہ اپنی بیماری کے بارے میں نہ تو کسی سے بات نہیں کرتی ہیں اور نہ ہی ظاہر ہونے دیتی ہیں۔
اگر آپ حالاتِ حاضرہ سے باخبر رہنا چاہتے ہیں تو ہمارے فیس بک پیج https://www.facebook.com/BOLUrduNews/ کو لائک کریں
ٹوئٹر پر ہمیں فولو کریں https://twitter.com/bolnewsurdu01 اور حالات سے باخبر رہیں
پاکستان سمیت دنیا بھر سے خبریں دیکھنے کے لیے ہمارے کو سبسکرائب کریں اور بیل آئیکن پر کلک کریں
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News