
شیماکرمانی کو فلسطین کے حق میں آواز اٹھانا مہنگا پڑگیا
معروف کلاسیکل ڈانسر ، سماجی کارکن اور ثقافتی ایکشن گروپ تحریک نسوان کی بانی شیما کرمانی کو جمعہ کے روز برطانوی ڈپٹی ہائی کمیشن میں منعقدہ ایک پروگرام سے غزہ کے عوام کے حق میں نعرہ لگانے پر باہر نکال دیا گیا۔
محترمہ کرمانی کے مطابق یہ تقریب جمعہ کو کنگ چارلس تھری کی سالگرہ کی مناسبت سے منعقد کی گئی تھی اور تقریب میں موجود مہمانوں میں دنیا بھر سے مدعو کیے گیے فنکار، سیاست دان، ارکان پارلیمنٹ، بیوروکریٹس اور دیگر حکام بھی شامل تھے۔
انہوں نے کہا جب تقریب شروع ہوئی اور لوگ آکر تقریں کر رہے تھے اور برطانیہ کو مبارک باد پیش کر رہے تھے تو ان کے دل میں یہ بات آئی کہ غزہ میں اتنی بڑی نسل کشی ہورہی ہے تو وہ اس کے لیے دومنٹ کی خاموشی تو اختیار کر سکتے تھے جہاں بچے اور خواتین سمیت معصوم انسانوں کو مارا جارہا ہے تو اگر وہ خاموشی اختیار کرتے تو کوئی فرق نہیں پڑتا، اور تقریر میں کلائمنٹ چینج کی بات کی جارہی تھی اس موضوع پر بات کرنے کا کوئی سنس ہی نہیں بنتا اگر آپ نسل کشی کو نہیں روک سکتے، اور یہ کونسی جنگ ہے۔ جنگ تو اس سے کی جاتی ہے جس پاس اسی طرح کے ہتھیار ہوں جیسے آپ کے پاس ہیں۔ جنگ دونوں طرف کی فوجوں کے درمیان ہوتی ہے عام عوام پر تو کوئی بھی بم نہیں پھینکتا، تو یہ دیکھ کر عوام کو نشانہ بنا رہے ہیں یہ شیماکرمانی کی نظر میں قتل ہے، انہوں نے کہا جوکچھ غزہ اور فلسطین میں ہورہا ہے وہ دنیا کے سامنے ہے اسی لیے انہوں نے ’’اب جنگ بندی کی جائے‘‘ کا نعرہ لگایا۔
وہاں تقریب میں بہت سے لوگوں نے شیما کرمانی سے یہ کہا کہ یہ سب ان سے برداشت نہیں ہورہا ہے اور آپ نے بہت اچھا کیا کہ غزہ کے لیے آواز اٹھائی۔
جب انہوں نے فسطین کے حق میں آواز بلند کی تو سیکورٹی اہلکار انہیں تقریب سے نکالنے لیے ان کی جانب بڑھے اتو اس وقت انہوں نے ان سے کہا کہ مجھے کوئی ہاتھ نہ لگائیں میں خود ہی چلی جاؤں گی اور اس طرح وہ باہر آگئی۔
اس واقعے کے بعد کسی نے بھی ان سے معذرت نہیں کی اور نہ خود انہوں نے معذرت چاہی، کیونکہ وہ سمجھتی ہی کہ جو کچھ انہوں نے کیا ہے وہ سب صحیح ہے۔
انہوں نے مزید کہاکہ وہ سب برطانوی حکومت اور شاہی خاندان کو غزہ میں ہونے والے مظالم کا ذکر کیے بغیر مبارکباد دے رہے تھے۔ مجھے صرف وہی کرنا تھا جو میں نے کیا۔ میں خاموش نہ رہ سکتی تھی۔ افسوس کی بات ہے کہ جب دوسرے مہمانوں نے مجھے باہرجاتے ہوئے دیکھا تو ان میں سے کسی نے بھی، یہاں تک کہ ان میں سے کسی ایک نے بھی میرے موقف کو اختیار کرنے اور میرے ساتھ شامل ہونے کا فیصلہ نہیں کیا۔
جب برطانوی ڈپٹی ہائی کمیشن کے ترجمان سے رابطہ کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ محترمہ کرمانی ’’برطانوی ڈپٹی ہائی کمشنر کی پاکستان میں موسمیاتی تبدیلی کے بارے میں ایک اہم تقریر‘‘کے دوران چیخ رہی تھیں۔
ترجمان نے مزید کہا کہ تب ہی سیکورٹی اہلکار انہیں چیخنے چلانے سے روکنے کے لیے آگے بڑھے۔ لیکن پھر وہ خود ہی چلی گئی۔ اس لیے یہ کہنا درست نہیں ہوگا کہ ہم نے انہیں باہر نکالا ہے۔
اگر آپ حالاتِ حاضرہ سے باخبر رہنا چاہتے ہیں تو ہمارے فیس بک پیج https://www.facebook.com/BOLUrduNews/ کو لائک کریں
ٹوئٹر پر ہمیں فولو کریں https://twitter.com/bolnewsurdu01 اور حالات سے باخبر رہیں
پاکستان سمیت دنیا بھر سے خبریں دیکھنے کے لیے ہمارے کو سبسکرائب کریں اور بیل آئیکن پر کلک کریں
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News