
پاکستان میں خواتین کے حقوق کی علمبردار اور معروف کلاسیکی رقاصہ شیما کرمانی نے پاکستانی ڈراموں میں غیراخلاقی مواد اور منفی رجحانات کے بڑھتے ہوئے رجحان پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
ایک حالیہ تقریب میں مہمانِ خصوصی کی حیثیت سے خطاب کرتے ہوئے شیما کرمانی نے کہا کہ آج کے مرد پہلے کے مقابلے میں زیادہ غیر حساس اور منفی رویوں کا شکار ہو چکے ہیں، جس کی ایک بڑی وجہ میڈیا اور آمریت کے دور میں پروان چڑھنے والے مردانہ بالادستی کے نظریات ہیں۔
انہوں نے خاص طور پر پاکستانی ڈراموں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ہر ڈرامے میں غیر شادی شدہ تعلقات کو نارملائز کیا جا رہا ہے جو حقیقت کی عکاسی نہیں کرتا۔
شیما کرمانی نے اس تاثر کو بھی مسترد کیا کہ ہر مرد دوسری شادی کا خواہش مند ہوتا ہے یا ہر ساس منفی کردار ادا کرتی ہے، ہر ساس بری نہیں ہوتی اور ہر خاندان ٹوٹنے کے دہانے پر نہیں ہوتا۔
1970 کی دہائی سے خواتین کے حقوق کے لیے سرگرم رہنے والی شیما کرمانی نے زور دیا کہ میڈیا کو معاشرتی بہتری اور شعور بیدار کرنے کا ذریعہ ہونا چاہیے، نہ کہ منفی رویوں اور رشتوں کی کمزوریوں کو فروغ دینے کا۔
انہوں نے کہا کہ ڈرامہ نویسوں اور پروڈیوسرز کو اپنی سماجی ذمے داریوں کا احساس کرنا چاہیے، وہ مواد پیش کریں جو اقدار، ہمدردی اور حقیقت پر مبنی ہو۔
شیما کرمانی کے اس بیان پر سوشل میڈیا پر بھی بحث جاری ہے، کئی صارفین ان کی تنقید سے اتفاق کرتے ہوئے پاکستانی ڈراموں میں دکھائے جانے والے مواد کو “حد سے زیادہ ڈرامائی اور حقیقت سے دور” قرار دے رہے ہیں جبکہ کچھ افراد اسے فنکارانہ آزادی میں مداخلت بھی قرار دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News